بنگلہ دیش ڈھیر، پاکستان کا کلین سویپ

1 1,015

بنگلہ دیش نے عرصہ دراز کے بعد پاکستان کو شکست دینے کا سنہرا موقع گنوا دیا اور یوں پاکستان نے ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں میزبان ٹیم کو کلین سویپ کر دیا۔ 1999ء کے عالمی کپ میں پاکستان کے خلاف تاریخی فتح حاصل کرنے کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش روایتی حریف کو زیر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ آج چٹاگانگ میں پاکستان کو 177 رنز پر ڈھیر کرنے کے بعد اسے بہترین موقع ملا تھا کہ وہ شکستوں کے اس طویل سلسلے کا خاتمہ کر دے لیکن پاکستان کی اسپن گیند بازی کے سامنے اس کی ایک نہ چلی۔ بنگلہ دیش پاکستانی بلے بازوں کو پھنسانے کے لیے بچھائے گئے جال میں خود پھنس گیا اور پاکستان 58 رنز سے فتح پا کر سیریز میں وائٹ واش کرنے میں کامیاب ہوا۔

اسپنرز کے لیے انتہائی مددگار ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم کی پچ پر پاکستان کے تمام ہی بلے باز جدوجہد کرتے دکھائی دیے لیکن عمر اکمل اور مصباح الحق کے درمیان 94 رنز کی شراکت میچ کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ عمر اکمل کو بعد ازاں میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ سیریز میں عمدہ کارکردگی کے باعث وہ پہلی بار دنیا کے 10 بہترین بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ وہ اس فہرست میں موجود واحد پاکستانی بلے باز ہیں۔ دوسری جانب سیریز میں عمدہ گیند بازی محمد حفیظ کو ایک روزہ کرکٹ کے بہترین گیند بازوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر لے آئی ہے یوں سرفہرست پوزیشن پر دونوں پاکستان کے گیند باز ہیں۔ سعید اجمل سری لنکا کے خلاف عمدہ کارکردگی کے بعد سے نمبر ون ہیں۔

عمر اکمل میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے اور بعد ازاں ایک روزہ عالمی درجہ بندی کے 10 بہترین بلے بازوں میں بھی شامل ہوئے (تصویر: AFP)
عمر اکمل میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے اور بعد ازاں ایک روزہ عالمی درجہ بندی کے 10 بہترین بلے بازوں میں بھی شامل ہوئے (تصویر: AFP)

علاوہ ازیں اس کلین سویپ کی بدولت پاکستان کو ایک روزہ کی عالمی درجہ بندی میں ایک قیمتی پوائنٹ بھی ملا ہے اور اب چوتھی پوزیشن پر براجمان سری لنکا اور پاکستان کے درمیان صرف 3 پوائنٹس کا فاصلہ رہ گیا ہے۔ البتہ دونوں ٹیموں کا حقیقی امتحان شروع ہونے والا ہے کیونکہ پاکستان نے اب اگلا ایک روزہ انگلستان کے خلاف کھیلنا ہے جبکہ سری لنکا جنوبی افریقہ کے اہم دورے پر جائے گا۔

یہ مقابلہ کئی لحاظ سے یادگار رہا، ایک تو یہ بنگلہ دیش کے خلاف پاکستان کی مسلسل 22 ویں فتح تھی، یوں پاکستان 1999ء کی تاریخی شکست کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش کے خلاف کوئی میچ نہیں ہارا۔دوسرا یہ رواں سال پاکستان کی ایک روزہ مقابلوں میں ریکارڈ 24 ویں فتح تھی۔ ایک سال میں پاکستان کی سب سے زیادہ فتوحات کا ریکارڈ اس سے قبل 23 میچز کا تھا جو اس نے 1996ء اور 2002ء میں بنایا تھا۔ یوں مصباح کی زیر قیادت پاکستان نے رواں سال ایک اور سنگ میل عبور کیا۔ جس کی اہمیت اس لیے بھی دوچند ہے کہ پاکستان نے تاریخ کے بدترین بحرانوں کا سامنا کرنے کے بعد یہ مقام حاصل کیا ہے۔

178 رنز کے ہدف کے تعاقب میں محمد حفیظ نے اننگز ہی پہلی ہی گیند پر تمیم اقبال کو ٹھکانے لگا کر بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف اپنی برتری کو ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا۔ اس موقع پر بنگلہ دیش کو بھی مصباح-عمر جیسی شراکت کی ضرورت تھی اور شہریار نفیس اور محمود اللہ نے اننگز کو سست روی سے آگے بڑھایا، جو بہت ضروری تھا کیونکہ بنگلہ دیش کو تاریخی فتح کے لیے ایک معمولی ہدف عبور کرنا تھا اور اس کے پاس کافی وقت تھا۔ دونوں نے 69 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی لیکن 15 ویں اوور کے بعد بجلی نے بنگلہ دیش کی قسمت کا پانسہ پلٹ دیا۔ تعطل کے بعد جیسے ہی مقابلہ شروع ہوا سعید اجمل نے شہریار نفیس کو اور دوسرے اینڈ سے عبد الرحمن نے کپتان مشفق الرحیم کو ٹھکانے لگا دیا۔ اس کے بعد بنگلہ دیشی اننگز سنبھلنےمیں نہیں آئی۔ حفیظ نے آخری سیٹ بلے باز محمود اللہ کو وکٹوں کے سامنے جکڑا اور بعد ازاں ناصر حسین عبد الرحمن اور شکیب الحسن محمد حفیظ کا شکار بن گئے اور میچ بنگلہ دیش کے ہاتھوں سے نکل گیا جس کی محض 83 پر چھ وکٹیں گر گئیں۔ فرہاد رضا اور الوک کپالی نے ساتویں وکٹ پر 34 رنز جوڑے لیکن میچ کو نکالنا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ فرہاد کے سعید اجمل کا نشانہ بننے کے ساتھ آخری چار وکٹیں محض دو رنز کے اضافے پر ٹھکانے لگ گئیں جن پر شعیب ملک نے ہاتھ صاف کیے۔ پاکستان نے محض 50 رنز کے اضافے سے بنگلہ دیش کی آخری 9 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کا خاتمہ کر دیا۔

پاکستان کے تمام ہی اسپنرز نے بہت عمدہ گیند بازی کی جن میں محمد حفیظ، سعید اجمل اور عبد الرحمن کا کردار اہم رہا۔ حفیظ نے میچ کی قیمتی ترین وکٹیں حاصل کیں اور تمیم اقبال، محمود اللہ اور شکیب الحسن کو ٹھکانے لگایا جبکہ سعید اجمل نے 7 اوورز میں محض 6 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شعیب ملک نے چار اوورز میں 6 رنز دیے اور آخر کی تین وکٹیں حاصل کیں۔ عبد الرحمن نے مشفق الرحیم اور ناصر حسین جیسے دو اہم بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔

قبل ازیں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والے پاکستان کی ناقص بلے بازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے صرف تین بلے باز انفرادی اننگز کو دہرے ہندسے میں پہنچا پائے۔ یونس خان نے 26 اور بعد ازاں 94 رنز کی شراکت قائم کرنے والے مصباح الحق اور عمر اکمل نے بالترتیب 47 اور 57 رنز بنائے۔ 39 رنز پر ابتدائی تین بلے بازوں کے لوٹنے کے ساتھ پاکستان مشکلات کا شکار دکھائی دیتا تھا لیکن مصباح اور عمر نے ایک اچھی شراکت قائم کر کے ٹیم کو مکمل تباہی سے بچایا۔ گو کہ لوئر مڈل آرڈر ان کی اس محنت کی بنیاد پر اچھا ہدف ترتیب دینے میں ناکام رہا لیکن ایک انتہائی مشکل پچ پر بنگلہ دیش کے لیے یہ اسکور بھی کافی ثابت ہوا۔ عمر اکمل، جنہوں نے گزشتہ مقابلے میں بھی نصف سنچری بنائی تھی، آج اپنے کیریئر کی 11 ویں نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے۔ جبکہ مصباح بدقسمتی سے اس اہم سنگ میل تک نہ پہنچ پائے۔ پاکستان کے لیے میچ کی واحد تشویشناک بات دیگر بلے بازوں کی انتہائی ناقص کارکردگی تھی ، اوپنر محمد حفیظ اور آل راؤنڈر شعیب ملک تو صفر کی ہزیمت کا شکار ہوئے۔

بنگلہ دیش کی جانب سے عبد الرزاق اور محمود اللہ نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ الیاس سنی کو دو وکٹیں ملیں۔ شفیع الاسلام اور شکیب الحسن نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

وکٹ اسپنرز کے لیے اس قدر سازگار تھی کہ میچ کے دوران دونوں ٹیموں نے 11 اسپنرز آزمائے۔

عمر اکمل کو میچ کی واحد نصف سنچری داغنے پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا جبکہ بحیثیت مجموعی عمدہ کارکردگی دکھانے پر بھی وہ سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

ایک روزہ مقابلوں کی سیریز ختم ہو جانے کے بعد اب دونوں ٹیمیں 9 دسمبر سے چٹاگانگ ہی میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں آمنے سامنے ہوں گی۔ دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کا آخری معرکہ 17 دسمبر سے ڈھاکہ میں ہوگا۔

پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش: تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

بتاریخ: 6 دسمبر 2011ء

بمقام: ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم، چٹاگانگ، بنگلہ دیش

نتیجہ: پاکستان 58 رنز سے کامیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: عمر اکمل (پاکستان)

سیریز کے بہترین کھلاڑی: عمر اکمل (پاکستان)

سیریز نتیجہ: بنگلہ دیش 0:3 پاکستان

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک فرہاد ب شفیع الاسلام 0 4 0 0
اسد شفیق ب شکیب 7 23 1 0
یونس خان ک مشفق ب عبد الرزاق 26 38 3 0
مصباح الحق ک کپالی ب عبد الرزاق 47 89 4 1
عمر اکمل اسٹمپ مشفق ب الیاس 57 84 3 2
شعیب ملک ک و ب عبد الرزاق 0 2 0 0
شاہد آفریدی ک ناصر ب الیاس 9 9 1 0
عبد الرحمن ایل بی ڈبلیو ب محمود اللہ 4 10 0 0
سہیل تنویر ک مشفق ب محمود اللہ 8 12 1 0
عمر گل ک مشفق ب محمود اللہ 0 1 0 0
سعید اجمل ناٹ آؤٹ 3 6 0 0
فاضل رنز ب 12، ل ب 1، و 2، ن ب 1 16
مجموعہ 46.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 177

 

بنگلہ دیش (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
شفیع الاسلام 6 1 32 1
فرہاد رضا 2 1 2 0
عبد الرزاق 10 2 21 3
شکیب الحسن 10 2 21 1
الیاس سنی 9 0 36 2
الوک کپالی 4 0 17 0
ناصر حسین 4 0 31 0
الوک کپالی 1.1 0 4 3

 

بنگلہ دیشہدف: 178 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
تمیم اقبال ب حفیظ 0 1 0 0
شہریار نفیس ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 25 52 4 0
محمود اللہ ایل بی ڈبلیو ب حفیظ 35 73 4 0
مشفق الرحیم ایل بی ڈبلیو ب عبد الرحمن 0 3 0 0
شکیب الحسن ک و ب محمد حفیظ 9 17 1 0
ناصر حسین ک مصباح ب عبد الرحمن 3 8 0 0
الوک کپالی ک اسد ب شعیب 12 32 0 0
فرہاد رضا ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل 21 29 2 0
الیاس سنی ب شعیب 1 5 0 0
عبد الرزاق ناٹ آؤٹ 1 4 0 0
شفیع الاسلام ب شعیب 0 4 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 3، و 5 12
مجموعہ 38 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 119

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد حفیظ 10 2 27 3
عمر گل 2 0 3 0
عبد الرحمن 10 1 32 2
شاہد آفریدی 4 0 27 0
سعید اجمل 7 4 6 2
سہیل تنویر 1 0 11 0
شعیب ملک 4 2 6 3