اسپاٹ فکسنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

4 1,030

5 فروری کو دوحہ میں تین پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قرار دیے جانے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے کھلاڑیوں کے خلاف دائر کردہ اسپاٹ فکسنگ کیس پر اینٹی کرپشن ٹربیونل نے کھلاڑیوں پر پانچ پانچ سال کی مکمل پابندی عائد کردی تھی۔ 102 صفحات پر مشتمل ٹربیونل کے فیصلے میں تینوں کھلاڑیوں پر عائد کردہ الزامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جس میں کیس سے متعلق کئی اہم نکات بھی سامنے آئے ہیں۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق سلمان، آصف اور عامر کے خلاف انسداد بدعنوانی کوڈ کی دفعہ 2 کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے پر کاروائی کی گئی ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ کے دوران کرائی جانے والی نو بالز کے متعلق تینوں کھلاڑیوں نے متضاد بیان دیے ہیں۔ اس کے علاوہ مظہر مجید سے مشکوک تعلقات اور اسپاٹ فکسنگ ڈیل کرنے کے بعد غیر معمولی روابط کی وجوہات بیان کرنے سے بھی تینوں کھلاڑی قاصر رہے۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں سابق کپتان سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ کا مرکزی کردار ٹھیرایا ہے تاہم سلمان بٹ کے آف دی فیلڈ اچھے رویہ کے باعث ان پر تا حیات پابندی لگائے جانے کے بجائے انہیں سدھرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر (فائل فوٹو)

کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس میں آئی سی سی کی نمائندگی جوناتھن ٹیلر، ایان ہیگنز اور جیمی ہربرٹ نے کی۔ سلمان بٹ کے دفاع کے لیے علی نسیم باجوا اور یاسین پٹیل، محمد آصف کے دفاع میں ایلگزینڈر کیمرون اور ڈیوڈ سیول اور محمد عامر کا دفاع کرنے کے لیے شاہد کامران اور عمر رشید ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ جیف لاسن، ڈیوڈ ڈائر، سابق پاکستانی کھلاڑی عبدالقادر اور زیدی اسپورٹس شاپ کے مالک اظہر زیدی نے سلمان بٹ کے حق میں تحریری بیانات دیے۔ محمد آصف کے حق میں کاؤنٹی کوچ محمد ہارون بطور گواہ تھے۔ آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی، ذاکر خان، وقار یونس، آئی سی سی کے انفارمیشن منیجر مارٹن ورٹیگن، نیوز آف دی ورلڈ کے رپورٹر مظہر مجید سمیت 15 گواہوں کے بیانات پیش کیے گئے جو تفصیلی فیصلے کے ساتھ شائع کر دیے گئے ہیں۔

فیصلے میں سلمان بٹ پر آئی سی سی انسداد بدعنوانی کوڈ کے 8 نکات کی خلاف ورزی جبکہ فاسٹ بالر محمد آصف اور محمد عامر پر 6، 6 نکات کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہونے پر پانچ پانچ سال کی مکمل پابندی جبکہ سلمان بٹ پر 5 سال اور محمد آصف پر 2 سال کی مشروط اضافی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔

آئی سی سی کے سربراہ ہارون لوگارٹ نے فیصلے کے اجراء پر تبصرہ کرتے کہا کہ ٹربیونل کا فیصلہ عام افراد کے لیے شائع کرنے کا مقصد یہ باور کرانا ہے کہ آئی سی سی نے تمام تحقیقات شفاف طریقے سے انجام دی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلے کی اشاعت کرکٹ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

انگلستان کے خلاف گزشتہ سال اگست میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ سنائے جانے بعد کراؤن پراسیکویشن سروس (سی پی ایس) نے ٹربیونل سے کھلاڑیوں کے خلاف برطانیہ میں جاری تحقیقات کے باعث فیصلے کو عام افراد کے لیے جاری نہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم آئی سی سی نے انگلستان اور ویلز میں فیصلے کی اشاعت پر پابندی لگاتے ہوئے اسے چند ترامیم کے ساتھ دیگر ممالک کے افراد کے لیے شائع کردیا ہے۔ آئی سی سی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ٹربیونل کا فیصلہ سات یوم کے اندر اس صفحہ پر پڑھا جا سکتا ہے۔