سعید اجمل، 2011ء میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز

0 1,023

‏عبد القادر اور پھر مشتاق احمد جیسے اسپنرز کے بعد پاکستان میں ثقلین مشتاق نے اسپن گیند بازی کو منتہائے کمال تک پہنچایا لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد پاکستان معیاری اسپنرز سے طویل عرصے کے لیے محروم ہو گیا۔ 2004ء میں ثقلین مشتاق کے بین الاقوامی منظرنامے سے غائب ہو جانے کے بعد پاکستان کو 5 سال کے طویل عرصے تک کسی اچھے اسپنرز کی خدمات حاصل نہیں رہیں لیکن پھر 2009ء میں سعید اجمل نے 31 سال کی عمر میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔

سعید اجمل اس وقت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست گیند باز بھی ہیں (تصویر: AFP)
سعید اجمل اس وقت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست گیند باز بھی ہیں (تصویر: AFP)

اس زائد العمری میں بین الاقوامی کیریئر شروع کرنے کا موقع ملنے پر ماہرینِ کرکٹ بظاہر یہ سمجھے کہ وہ اتنے باصلاحیت نہیں ہوں گے اس لیے اب تک انہیں موقع نہیں دیا گیا تھا لیکن سعید نے بہت جلد خود کو عالمی معیار کا اسپنر ثابت کر دکھایا۔ سری لنکا کے خلاف گال میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے عبد الرحمن اور محمد عامر کے ساتھ اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور مجموعی طور پر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور کولمبو کو پریماداسا اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں بھی اتنی ہی وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن پاکستان کے دونوں مقابلے ہارنے کے باعث ان کی کارکردگی کسی کی نظروں میں نہیں آ سکی۔ لیکن وہ ایک روزہ ٹیم میں اپنی اہلیت کو پہلے ہی منوا چکے تھے جہاں وہ اب تک کھیلے گئے 55 مقابلوں میں 24.66 کے شاندار اوسط سے 78 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ 15 ٹیسٹ مقابلوں ان کی وکٹوں کی تعداد 74 ہے۔ ٹیسٹ میں ان کی بہترین گیند بازی 111 رنز دے کر 11 وکٹیں ہے جو انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف رواں سال پروویڈنس میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں حاصل کیں اور بعد ازاں میچ اور پھر سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

پاکستانی ٹیم پر تاریخ کے بدترین ایام اور ابتدائی تین سالوں کی جدوجہد کے بعد 2011ء سعید اجمل کے لیے ایک یادگار سال ثابت ہوا جس میں وہ تینوں طرز کی کرکٹ یعنی ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میں سرفہرست گیند بازوں میں شامل ہوئے بلکہ سال 2011ء میں میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں بھی انہی کے ہاتھ لگی ہیں۔ سعید اجمل اس وقت ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں نویں، ایک روزہ میں اول اور ٹی ٹوئنٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں اور انہیں گریم سوان کے ساتھ اس وقت دنیا کا بہترین اسپنر قرار دیا جا رہا ہے۔ رواں سال پاکستان کی تمام تر فتوحات میں سعید اجمل کا کردار کلیدی رہا ہے۔

سال 2011ء میں انہوں نے صرف 7 ٹیسٹ مقابلوں میں 22.72 کے اوسط سے 44 وکٹیں حاصل کی ہیں، جو رواں کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان کے پیچھے بھارت کے ایشانت شرما ہیں جنہوں نے 41 وکٹوں کے لیے 11 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ سعید اجمل اس وقت بنگلہ دیش میں میزبان ٹیم کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کے پاس اس مقابلے کے بعد سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بھی موجود ہے جبکہ ایشانت کو 26 دسمبر کو آسٹریلیا کے خلاف ملبورن میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میں سعید اجمل کو پیچھے چھوڑنے کا موقع ملے گا۔ بظاہر تو سعید اجمل کا پلہ بھاری دکھائی دیتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی برتری حاصل کیے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دو ٹیسٹ مقابلے بھی ہیں۔ بہرحال اگر وہ دوسرے نمبر پر بھی آتے ہیں تو یہ پاکستان اور خود سعید کے لیے بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

کلینڈر ایئر 2011ء میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز

کھلاڑی ملک مقابلے اوورز میڈنز رنز وکٹیں بہترین باؤلنگ/اننگز بہترین باؤلنگ/میچ اوسط فی اوورز رنز 5 وکٹیں 10 وکٹیں
سعید اجمل پاکستان 7 414.3 96 1000 44 6/42 11/111 22.72 2.41 3 1
ایشانت شرما بھارت 11 451.2 93 1487 41 6/55 10/108 36.26 3.29 2 1
دیوندر بشو ویسٹ انڈیز 10 454.4 65 1413 39 5/90 8/152 36.23 3.10 1 0
جیمز اینڈرسن انگلستان 7 296.2 77 870 35 5/65 7/127 24.85 2.93 1 0
اسٹورٹ براڈ انگلستان 7 270.2 63 736 33 6/46 8/76 22.30 2.72 1 0
فیڈل ایڈورڈز ویسٹ انڈیز 8 252.2 22 957 32 5/63 8/132 29.90 3.79 3 0
رنگانا ہیراتھ سری لنکا 8 396.4 33 1023 32 7/157 8/133 31.96 2.57 2 0
روی رامپال ویسٹ انڈیز 8 283.1 55 776 31 4/48 7/75 25.03 2.74 0 0
ڈیرن سیمی ویسٹ انڈیز 10 326.0 75 873 30 5/29 7/45 29.10 2.67 1 0
عمر گل پاکستان 7 233.5 40 692 29 4/61 8/148 23.86 2.95 0 0

ایک سال میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ اس وقت آسٹریلیا کے عظیم اسپنر شین وارن کے پاس ہے جنہوں نے 2005ء میں 15 ٹیسٹ مقابلوں میں 96 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کے روایتی حریف مرلی دھرن نے 2006ء میں 11 ٹیسٹ مقابلوں میں 90 وکٹیں حاصل کیں اور اس ریکارڈ فہرست میں دوسرے درجے پر ہیں۔

ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز

کھلاڑی ملک سال مقابلے گیندیں رنز وکٹیں بہترین باؤلنگ/اننگز بہترین باؤلنگ/میچ اوسط فی اوورز رنز 5 وکٹیں 10 وکٹیں
شین وارن آسٹریلیا 2005 15 4336 2114 96 6/46 12/246 22.02 2.92 6 2
مرلی دھرن سری لنکا 2006 11 3532 1521 90 8/70 12/225 16.90 2.58 9 5
ڈینس للی آسٹریلیا 1981 13 3710 1781 85 7/83 11/159 20.95 2.88 5 2
ایلن ڈونلڈ جنوبی افریقہ 1998 14 3232 1571 80 6/88 8/74 19.63 2.91 7 0
مرلی دھرن سری لنکا 2001 12 4688 1699 80 8/87 11/170 21.23 2.17 7 4
جوئیل گارنر ویسٹ انڈیز 1984 15 3626 1629 79 6/60 9/108 20.62 2.69 4 0
مرلی دھرن سری لنکا 2000 10 3740 1463 75 7/84 13/171 19.50 2.34 7 3
کپل دیو بھارت 1983 18 3469 1739 75 9/83 10/135 23.18 3.00 5 1
ڈیل اسٹین جنوبی افریقہ 2008 13 2653 1481 74 6/72 10/154 20.01 3.34 5 1
کپل دیو بھارت 1979 17 3553 1699 74 6/63 9/121 22.95 2.86 5 0

پاکستان کی جانب سے ایک سال میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ لیجنڈری عمران خان نے انجام دیا جنہوں نے 1982ء میں محض 9 مقابلوں میں 62 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا جبکہ سوئنگ مشین وقار یونس نے 1993ء میں 7 مقابلوں میں 55 اور سعید اجمل کے روحانی استاد ثقلین مشتاق نے 2002ء میں 11 مقابلوں میں 51 بلے بازوں کو میدان بدر کیا تھا۔ اگر سعید اجمل چٹاگانگ اور ڈھاکہ میں ہونے والے دو مقابلوں میں اچھی کارکردگی پیش کرتے ہیں تو وہ کم از کم ثقلین مشتاق کے ریکارڈ سے تو آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی گیند باز

کھلاڑی ملک سال مقابلے گیندیں رنز وکٹیں بہترین باؤلنگ/اننگز بہترین باؤلنگ/میچ اوسط فی اوورز رنز 5 وکٹیں 10 وکٹیں
عمران خان پاکستان 1982 9 2359 824 62 8/52 14/116 13.29 2.09 5 2
وقار یونس پاکستان 1993 7 1626 838 55 7/91 13/135 15.23 3.09 6 1
ثقلین مشتاق پاکستان 2002 11 2649 1248 51 7/66 10/155 24.47 2.82 2 1