انگلستان کا پاکستان کے خلاف انتہائی مضبوط دستے کا اعلان

2 1,017

انگلستان اور پاکستان کے درمیان اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پہلا ٹکراؤ انتہائی گرما گرم ماحول میں اگلے ماہ شروع ہوگا، جس میں انگلستان پاکستان کو کمزور سمجھنے کی غلطی نہیں کرے گا۔ جس کی ایک وجہ تو سال 2011ء میں پاکستان کی عمدہ فارم ہے اور دوسری بڑی وجہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کی شاندار فارم ہے جس نے گزشتہ سال جنوبی افریقہ جیسے انتہائی سخت حریف کے خلاف 2 ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز برابر کھیلی اور اس کے بعد حال ہی میں سری لنکا کے خلاف سیریز 1-0 سے جیت کر کرکٹ پنڈتوں کو حیران کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ انگلستان نے اپنی سرزمین کے 16 بہترین جنگجوؤں کو پاکستان کے خلاف مہم کے لیے اکٹھا کیا ہے اور اس دستے میں متحدہ عرب امارات میں موسمی کیفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسپنر مونٹی پنیسر کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ یہ پلٹن تقریباً انہی کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جنہوں نے رواں سال کے آغاز میں آسٹریلیا کو اسی کی سرزمین پر ایشیز سیریز میں 3-1 کی ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا تھا۔

مونٹی پنیسر نے پاکستان کے خلاف 4 ٹیسٹ مقابلے کھیلے ہیں اور اس میں 17 کھلاڑیوں کو شکار بنایا ہے (تصویر: PA Photos)
مونٹی پنیسر نے پاکستان کے خلاف 4 ٹیسٹ مقابلے کھیلے ہیں اور اس میں 17 کھلاڑیوں کو شکار بنایا ہے (تصویر: PA Photos)

سال 2012ء کا آغاز ہی اس دھماکے دار سیریز کے ساتھ ہو رہا ہے اور پہلے ہی ماہ میں دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کو دو عمدہ ٹیسٹ سیریز دیکھنے کو ملیں گی، ایک جانب دو سابق عالمی نمبر ایک یعنی بھارت اور آسٹریلیا ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے تو دوسری جانب عرب امارات کے صحراؤں میں عالمی نمبر ایک انگلستان چھپے رستم پاکستان کا مقابلہ کرے گا۔ پاک-انگلستان ٹیسٹ سیریز کا آغاز اگلے ماہ کی 16 تاریخ سے دبئی میں پہلے ٹیسٹ کے ذریعے ہو رہا ہے جس سے قبل انگلستان دو ٹور میچز بھی کھیلے گا۔ لیکن انگلستان کی دورے کے لیے تیاریوں کا آغاز پہلے ہی ہو چکا ہے۔ ٹیم کے چند اہم بلے باز برصغیر کی اسپن دوست صورتحال سے مانوس ہونے کے لیے بھارت میں بلکہ اگر صاف صاف کہا جائے تو سعید اجمل کا سامنا کرنے کی مشق کر رہے ہیں جبکہ تیز گیند باز جنوبی افریقہ میں زیر تربیت ہیں تاکہ پاکستان کی نازک بیٹنگ لائن اپ پر ضربیں لگانے کے لیے گیند بازوں کو تیار کیا جا سکے۔

اینڈریو اسٹراس متحدہ عرب امارات میں 3 ٹیسٹ مقابلوں پر مشتمل سیریز میں بدستور انگلستان کی قیادت کریں گے۔ یہ بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد طویل طرز کی کرکٹ میں پہلا پاک-انگلستان ٹکراؤ ہوگا جبکہ بھارت کے خلاف گزشتہ سیریز جیتنے کے بعد عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد انگلستان کی اولین ٹیسٹ سیریز بھی ہوگی۔ برصغیر پاک و ہند اور اس جیسے حالات رکھنے والے علاقوں میں حالیہ ناقص ریکارڈ کے باعث انگلستان کو بہت زیادہ تشویش لاحق ہے کہ اگر وہ پاکستان کے خلاف سیریز میں ایک ٹیسٹ مقابلہ بھی ہار گیا تو اس کی درجہ بندی پر بہت برا اثر پڑے گا اس لیے وہ حفظ ما تقدم کے تحت تمام انتظامات کیے ہوئے ہے۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے کرک نامہ کو موصول ہونے والے اعلامیہ کے مطابق متعدد زخمی کھلاڑی صحت یابی کے بعد ایک مرتبہ پھر ٹیم میں واپس آ گئے ہیں جن میں اسٹورٹ براڈ، ایون مورگن اور کرس ٹریملٹ شامل ہیں۔ قومی سلیکٹر جیف ملر کا کہنا ہے کہ "یہ رواں سال اگست میں بھارت کی میزبانی کرنے کے بعد ہماری پہلی ٹیسٹ سیریز ہے اس لیے بہت زیادہ اہم ہیں اور ہم پاکستان کی جانب سے زبردست مقابلے کی توقع کرتے ہیں جو متحدہ عرب امارات کی کیفیات سے ہم سے کہیں زیادہ واقف ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے ایک انتہائی مضبوط دستہ تشکیل دیا ہے جس میں صحت یاب ہونے والے متعدد کلیدی کھلاڑی شامل ہیں جیسا کہ اسٹورٹ براڈ، ایون مورگن اور کرس ٹریملٹ۔ یہ تینوں حال ہی میں اپنی انجریز کے باعث کافی عرصہ کرکٹ کھیلنے سے محروم رہے ہیں لیکن اب ان کی نظریں پاک انگلستان سیریز میں اپنی اہمیت ظاہر کرنے پر مرکوز ہیں۔ عالمی معیار کے تین کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی دستے کے لیے حوصلہ مند بات ہوگی۔"

پاک-انگلستان کرکٹ تعلقات گزشتہ چند دہائیوں سے انتہائی کشیدہ ہیں اور اگلے ماہ دونوں ٹیمیں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی (تصویر: Graham Morris)
پاک-انگلستان کرکٹ تعلقات گزشتہ چند دہائیوں سے انتہائی کشیدہ ہیں اور اگلے ماہ دونوں ٹیمیں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پہلی بار آمنے سامنے ہوں گی (تصویر: Graham Morris)

ملر نے کہا کہ "ہم بین الاقوامی کرکٹ سے طویل وقفے کے دوران کھلاڑیوں کی کی گئی تیاریوں سے کافی خوش ہیں۔ اینڈریو اسٹراس، ایون مورگن، میٹ پرائیر، جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور کرس ٹریملٹ جیسے متعدد کھلاڑی اس وقت انگلینڈ پرفارمنس پروگرامز کے تحت بھارت اور جنوبی افریقہ میں تربیتی کیمپوں میں شریک ہیں۔"

چیف سلیکٹر نے بتایا کہ "سیریز کے لیے وکٹ کیپر کے طور پر اسٹیون ڈیویس کو میٹ پرائیر کا متبادل بنایا گیا ہے جبکہ اس وقت سڈنی میں کرکٹ کھیلنے میں مصروف مونٹی پنیسر کو گریم سوان کے ساتھ اسپن دستے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ مونٹی نے سسیکس کی جانب سے ڈومیسٹک سیزن میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہے اور دبئی اور ابوظہبی میں ممکنہ اسپن دوست صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں شامل کیا گیا ہے۔"

مونٹی پنیسر نے آخری مرتبہ 2009ء میں آسٹریلیا کے خلاف کارڈف ٹیسٹ کھیلا تھا اور اس مقابلے میں انہوں نے جمی اینڈرسن کے ساتھ آخری وکٹ کی یادگار شراکت داری قائم کر کے میچ بچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 39 اور پاکستان کے خلاف 4 ٹیسٹ مقابلے کھیل رکھے ہیں جس میں انہوں نے 17 پاکستانی بلے بازوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی سیریز میں ان کی شرکت مکمل طور پر کپتان اینڈریو اسٹراس اور کوچ اینڈی فلاور کی صوابدید پر ہوگی کہ وہ صورتحال کو سمجھتے ہوئے انہیں سوان کا ساتھ دینے کے لیے طلب کریں۔

جیف ملر نے کہا کہ "دوسری جانب روی بوپارا کو ٹیسٹ پلیئر کی حیثیت سے اپنی اہمیت ثابت کرنے کا ایک اور موقع دیا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ انتہائی اہم سیریز ہماری بیٹنگ صلاحیتوں میں مزید اضافہ کریں گے۔ "

اعلان کردہ دستہ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے (نام بلحاظ حروف تہجی):

اینڈریو اسٹراس (کپتان)، اسٹورٹ براڈ، اسٹیون ڈیویس، اسٹیون فن، ایلسٹر کک، این بیل، ایون مورگن، ٹم بریسنن، جوناتھن ٹراٹ، جیمز اینڈرسن، روی بوپارا، کرس ٹریملٹ، کیون پیٹرسن، گریم سوان، مونٹی پنیسر اور میٹ پرائیر۔