[آج کا دن]: کراچی میں پاکستان کے راج کا خاتمہ، انگلستان اندھیرے میں فتحیاب

7 1,080

کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم پاکستان کے لیے خوش قسمت ترین میدان رہا ہے، اک ایسا میدان جہاں پاکستان نے 46 سال تک راج کیا اور دنیا کی کوئی ٹیم اسے زیر نہیں کر پائی۔ 2000ء میں انگلستان کے دورۂ پاکستان سے قبل پاکستان نے یہاں کھیلے گئے 34 میں سے 17 مقابلوں میں فتح سمیٹی اور 17 ڈرا ثابت ہوئے اور یوں 'کراچی' اور 'شکست' پاکستان کے لیے دو متضاد الفاظ تھے۔ 1994ء میں آسٹریلیا پاکستان کو زیر کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا تھا لیکن انضمام الحق اور مشتاق احمد کے درمیان آخری وکٹ پر 57 رنز کی یادگار شراکت داری اور این ہیلی کی شین وارن کی گیند پکڑنے اور انضمام الحق کو اسٹمپ کرنے کی کوشش میں ناکامی نے پاکستان کی فتح پر مہر ثبت کی۔ ایک وکٹ سے یہ فتح پاکستان کے لیے کافی ثابت ہوئی کیونکہ اگلے دونوں ٹیسٹ مقابلے ڈرا ہوئے اور پاکستان سیریز 1-0 سے جیت گیا۔

1994ء کے کراچی ٹیسٹ کی یادگار تصویر، مشتاق احمد فتح کے بعد سجدہ ریز اور انضمام پویلین کی جانب دوڑتے ہوئے جبکہ این ہیلی اپنے کیریئر کی بدترین غلطی کے بعد پشیمان (تصویر: Getty Images)
1994ء کے کراچی ٹیسٹ کی یادگار تصویر، مشتاق احمد فتح کے بعد سجدہ ریز اور انضمام پویلین کی جانب دوڑتے ہوئے جبکہ این ہیلی اپنے کیریئر کی بدترین غلطی کے بعد پشیمان (تصویر: Getty Images)

پاکستان نے فروری 1955ء میں بھارت کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم میں پہلا میچ کھیلا تھا اور یہاں کھیلا گیا 35 واں ٹیسٹ 2000ء میں انگلستان کے خلاف سیریز کا تیسرا و آخری معرکہ تھا۔ انگلستان گیٹنگ-رانا تنازع کے بعد پہلی بار پاکستان کے دورے پر آیا تھا اور ناصر حسین کی زیر قیادت ٹیم بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باعث انگلستان میں زبردست تنقید کا شکار تھی۔ لاہور اور فیصل آباد میں کھیلے گئے پہلے دونوں ٹیسٹ مقابلے بغیر کسی نتیجے تک پہنچے اختتام پذیر ہوئے اور تمام تر انحصار پاکستان کے مضبوط گڑھ 'کراچی' میں ہونے والے تیسرے مقابلے پر تھا۔جہاں پاکستان ابتداء ہی سے میچ پر گرفت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا جس نے پہلی اننگز میں انضمام الحق اور یوسف یوحنا کی سنچریوں کی بدولت 405 رنز اکٹھے کر لیے لیکن جوابی کارروائی میں انگلستان کے 388 رنز نے پاکستان کی برتری کا تقریباً خاتمہ کر دیا۔ اننگز کی خاص بات مائیکل ایتھرٹن کی سنچری اننگز تھی جس میں انہوں نے 125 رنز بنائے۔

محض 17 رنز کی برتری کے ساتھ پاکستان نے دوسری اننگز کا آغاز کیا اور چوتھے روز کھیل کے اختتام تک 71 رنز تک اپنی تین وکٹیں گنوا چکا تھا۔ پوری سیریز میں کارکردگی ایک طرف اور انگلستان کی محض ڈیڑھ سیشن کی عمدہ کارکردگی ایک طرف، جو انگلستان کو میچ اور سیریز میں واپس لے آئی۔ انگلش گیند بازوں نے پانچویں روز محض 80 رنز کے اضافے سے پاکستان کی آخری 7 وکٹیں کھڑکا دیں اور محض 158 پر پاکستان کی دوسری اننگز کا خاتمہ ہو گیا۔ انگلستان کو فتح کے لیے صرف 176 رنز کا ہدف ملا لیکن اس کے حصول کے لیے اس کے پاس صرف چائے کے وقفے سے قبل کے 35 منٹ اور بعد کا ایک سیشن موجود تھا، کل ملا کر 44 اوورز یعنی پانچویں روز کی پچ پر 4 رنز فی اوور کی اوسط جیسا مشکل ہدف اور وہ بھی ایسے باؤلنگ اٹیک کے سامنے جس میں دنیا کا بہترین تیز گیند باز وقار یونس اور بہترین اسپنر ثقلین مشتاق موجود ہو۔

گراہم تھارپ اور ناصر حسین مغرب کے بعد حاصل ہونے والی ایک یادگار فتح کے بعد شاداں و فرحاں میدان سے لوٹ رہے ہیں (تصویر: Getty Images)
گراہم تھارپ اور ناصر حسین مغرب کے بعد حاصل ہونے والی ایک یادگار فتح کے بعد شاداں و فرحاں میدان سے لوٹ رہے ہیں (تصویر: Getty Images)

البتہ اس خطرے کے مول لیتے ہوئے انگلستان نے ابتداء ہی سے جارحانہ انداز اپنائے رکھا، یہی وجہ ہے کہ اسے جلد ہی اپنی ابتدائی وکٹیں کھونا پڑیں۔ ابتدائی 17 اوورز میں 65 رنز کے مجموعے تک ابتدائی تینوں بلے باز اپنی وکٹیں ثقلین مشتاق کے حوالے کر چکے تھے اور اس موقع پر پاکستان کو یقین ہو چلا تھا کہ وہ میچ بچانے میں کامیاب ہو جائے گا اور سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہو جائے گی لیکن انگلستان کے ارادے کچھ اور تھے۔ اس موقع پر بھی جہاں معمولی سی غلطی بھی انگلش لائن اپ کو تہہ و بالا کر سکتی تھی، گراہم تھارپ اور گریم ہک کے درمیان چوتھی وکٹ پر 91 رنز کی کی برق رفتار شراکت داری نے میچ کا نقشہ ہی پلٹ دیا۔

صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اوور پھینکنے کی شرح کو سست کرنے کی کوشش کی جو گرتے گرتے محض 9 اوورز فی گھنٹہ کی اوسط تک جا پہنچی۔ اس نے انگلستان کے لیے نئی مصیبت کھڑی کر دی کیونکہ سورج مسلسل مغرب کی جانب محو سفر تھا اور روشنی لمحہ بہ لمحہ کم ہوتی جا رہی تھی۔ لیکن انتہائی کم ہوتی ہوئی روشنی میں وقار یونس اور ثقلین مشتاق جیسے گیند بازوں کا سامنا کرنا انگلش بلے بازوں کی جرات مندی و دلیری کی علامت تھا۔ میچ بچانے کی بجائے رنز کی رفتار تیز تر کرنے سے ان کے ارادے ظاہر تھے کہ وہ ایک پاکستان کے خلاف اسی کی سرزمین پر ایک یادگار سیریز جیتنا چاہتے ہیں۔

اس مقابلے کی یادیں اب بھی میرے ذہن سے چپکی ہوئی ہیں۔ مغرب کی اذانیں ہو چکی تھیں، رمضان کا بابرکت مہینہ تھا اور میں نے روزہ افطار کرنے کے بعد نماز مغرب سے فارغ ہو کر جب ریڈیو کھولا تو رواں تبصرہ سن کر مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا۔ انگلش بلے باز ابھی بھی میدان میں موجود تھے اور وہ امپائروں کی جانب سے دی گئی تمام پیشکشوں کو ٹھکرا چکے تھے۔ میچ ہاتھوں سے نکل چکا تھا اور بالآخر اننگز کے 42 ویں اوور میں گراہم تھارپ نے ثقلین مشتاق کی گیند پر 2 رنز حاصل کر کے انگلستان کا بیڑہ پار لگا دیا۔ انگلستان نے تیسرا ٹیسٹ 6 وکٹوں سے جیتنے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی 1-0 سے جیت لی۔ یہ بلاشبہ کپتان ناصر حسین کی زندگی کا یادگار ترین لمحہ ہوگا۔ یہ 1961ء کے بعد کسی بھی انگلش ٹیم کی پاکستانی سرزمین پر پہلی سیریز فتح تھی۔

مائیکل ایتھرٹن کو پہلی اننگز کی سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یہ نیشنل اسٹیڈیم کی 46 سالہ تاریخ میں پاکستان کی پہلی شکست تھی اور وہ بھی ایسی انگلش ٹیم کے ہاتھوں جو پے در پے شکستوں کے بعد زوال کی جانب گامزن تھی لیکن ناصر حسین کی جارحانہ اور پاکستانی کپتان معین خان کی انتہائی دفاعی بلکہ منفی حکمت عملی نے میچ کا فیصلہ کر دیا یعنی فتح کے لیے کھیلنے والے جیت گئے اور میچ بچانے کی فکر کرنے والے ایک افسوسناک شکست سے دوچار ہوئے۔ یہ مقابلہ عکاس تھا کہ آپ منفی حکمت عملی اپنا کر کبھی مقابلہ نہیں جیت سکتے۔ آخری لمحات میں اوورز پھینکنے کی شرح کو سست کرنا پاکستان کے لیے ہر گز فائدہ مند ثابت نہیں ہوا بلکہ اگر اس کی جگہ یہی دھیان گیند بازوں کے اچھے استعمال پر رکھا جاتا تو پاکستان میچ بچا سکتا تھا۔ امپائروں نے بھی پاکستان کی اس منفی تدبیروں کو بھانپ لیا تھا اس لیے انہوں نے میچ کو اندھیرا ہونے کے باوجود جاری رکھا اور انگلستان کو جیتنے کے پورے مواقع دیے۔

اس یادگار مقابلے کا مکمل اسکور کارڈ

پاکستان بمقابلہ انگلستان، تیسرا ٹیسٹ

7 تا 11 دسمبر 2000ء

بمقام: نیشنل اسٹیڈیم، کراچی، پاکستان

نتیجہ: انگلستان 6وکٹوں سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مائیکل ایتھرٹن

پاکستان پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ایل بی ڈبلیو ب گف 8 17 0 0
عمران نذیر ک جائلز ب ٹریسکوتھک 20 42 2 0
سلیم الہی ب کیڈک 28 54 4 0
انضمام الحق ک ٹریسکوتھک ب وائٹ 142 257 22 0
یوسف یوحنا ک و ب جائلز 117 242 14 1
عبد الرزاق ک حسین ب جائلز 21 65 3 0
معین خان ک ہک ب جائلز 13 17 1 0
شاہد آفریدی ب جائلز 10 14 1 0
ثقلین مشتاق ب گف 16 80 0 0
وقار یونس ب گف 17 55 2 0
دانش کنیریا ناٹ آؤٹ 0 2 0 0
فاضل رنز ب 3، ل ب 3، ن ب 7 13
مجموعہ 139.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 405

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیرن گف 27.4 5 82 3
اینڈی کیڈک 23 1 76 1
مارکوس ٹریسکوتھک 14 1 34 1
کریگ وائٹ 22 3 64 1
این سالزبری 18 3 49 0
ایشلے جائلز 35 7 94 4

 

انگلستان پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
مائیکل ایتھرٹن ک معین ب رزاق 125 430 9 0
مارکوس ٹریسکوتھک ک عمران نذیر ب وقار 13 27 2 0
ناصر حسین ک انضمام ب آفریدی 51 209 4 1
گراہم تھارپ ایل بی ڈبلیو ب وقار 18 39 1 0
ایلک اسٹیورٹ ک یوحنا ب ثقلین 29 74 5 0
گریم ہک ک آفریدی ب وقار 12 29 2 0
کریگ وائٹ اسٹمپ معین ب کنیریا 35 96 3 1
ایشلے جائلز ب وقار یونس 19 44 2 0
این سالزبری ناٹ آؤٹ 20 82 1 0
اینڈی کیڈک ک معین ب کنیریا 3 11 0 0
ڈیرن گف ک یوحنا ب ثقلین 18 58 1 0
فاضل رنز ب 12، ل ب 9، ن ب 24 45
مجموعہ 179.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 388

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وقار یونس 36 5 88 4
عبد الرزاق 28 7 64 1
شاہد آفریدی 16 3 34 1
ثقلین مشتاق 52.1 17 101 2
دانش کنیریا 47 17 80 2

 

پاکستان دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ک تھارپ ب کیڈک 21 33 3 0
عمران نذیر ک اسٹورٹ ب گف 4 16 1 0
سلیم الہی ک تھارپ ب جائلز 37 136 3 0
انضمام الحق ب جائلز 27 45 4 0
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب گف 4 19 1 0
یوسف یوحنا ک اسٹورٹ ب وائٹ 24 64 4 0
عبد الرزاق ک ایتھرٹن ب جائلز 1 41 0 0
معین خان ک ناصر ب وائٹ 14 33 1 0
شاہد آفریدی ناٹ آؤٹ 15 25 2 0
وقار یونس رن آؤٹ 0 2 0 0
دانش کنیریا ایل بی ڈبلیو ب گف 0 9 0 0
فاضل رنز ب 3، ل ب 5، ن ب 3 11
مجموعہ 70 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 158

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیرن گف 13 4 30 3
اینڈی کیڈک 15 2 40 1
ایشلے جائلز 27 12 38 3
این سالزبری 3 0 12 0
کریگ وائٹ 12 4 30 2

 

انگلستان دوسری اننگز، ہدف 176 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
مائیکل ایتھرٹن ک سعید انور ب ثقلین 26 33 5 0
مارکوس ٹریسکوتھک ک انضمام ب ثقلین 24 29 3 1
ایلک اسٹورٹ ک معین ب ثقلین 5 16 0 0
گراہم تھارپ ناٹ آؤٹ 64 98 4 0
گریم ہک ب وقار یونس 40 64 2 0
ناصر حسین ناٹ آؤٹ 6 8 0 0
فاضل رنز ب 8، ل ب 2، و 1 11
مجموعہ 41.3 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 176

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وقار یونس 6 0 27 1
عبد الرزاق 4 0 17 0
ثقلین مشتاق 17.3 1 64 3
دانش کنیریا 3 0 18 0
شاہد آفریدی 11 1 40 0