[آج کا دن] ’حقیقی لٹل ماسٹر‘ حنیف محمد کا یوم پیدائش

1,157

پاکستان کرکٹ کی تاریخ کے پہلے عالمی شہرت یافتہ ہیرو بلاشبہ حنیف محمد تھے۔ ریکارڈ ساز، ریکارڈ شکن اور ناقابل یقین صلاحیتوں کے حامل حنیف محمد 21 دسمبر 1934ء کو ریاست جوناگڑھ میں پیدا ہوئے تھے جو تقسیم ہند کے موقع پر پاکستان سے الحاق کے اعلان کے باوجود زبردستی بھارت میں شامل کر دی گئی تھی۔ آج جوناگڑھ بھارتی ریاست گجرات کا حصہ ہے۔ آپ 1952ء میں دہلی میں کھیلے گئے پہلے پاک-بھارت ٹیسٹ میں موجود تھے یوں پاکستان کی کرکٹ کے اولین کھلاڑیوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔

محمد برادران کے معروف خاندان سے تعلق رکھنے والے حنیف محمد کے بھائی وزیر محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد بھی پاکستان کی اعلیٰ سطح پر نمائندگی کر چکے تھے بلکہ ٹیم کا جزوِ لا ینفک سمجھے جاتے تھے۔ ان کے علاوہ 80ء اور 90ء کی دہائی میں ٹیسٹ اور ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے بلے باز شعیب محمد آپ کے صاحبزادے تھے۔ حنیف محمد بلے بازی میں اپنے جوہر دکھانے کے علاوہ قائدانہ صلاحیتوں کے بھی حامل تھے، وکٹ کیپنگ بھی کر لیا کرتے تھے اور سب سے حیران کن بات یہ کہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں سے باؤلنگ کرا لینے کی حیران کن خوبی بھی رکھتے تھے۔ آپ کو ریورس سویپ شاٹ خالق سمجھا جاتا ہے۔

دو عظیم قائد، دو بہادر کھلاڑی نواب منصور علی خان پٹودی (دائیں) اور حنیف محمد (بائیں)۔ 1965ء میں لارڈز کے تاریخی میدان میں (تصویر: The Cricketer International)

کل 55 ٹیسٹ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حنیف محمد نے 97 اننگز میں 43.98 کے اوسط سے 3915 رنز بنائے لیکن جن دو اننگز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا وہ 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں کھیلی گئی 337 رنز کی باری تھی جس کی بدولت پاکستان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور 473 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد فالو آن کے دوران 16 گھنٹے طویل اننگز کھیلتے ہوئے میچ کو ڈرا کی جانب لے گئے۔

دوسری اننگز، جس نے عالمی مقبولیت حاصل کی، وہ طویل ترین فرسٹ کلاس اننگز کا ریکارڈ تھا۔ حنیف محمد نے 499 رنز بنا کر دنیائے کرکٹ کے بے تاج بادشاہ آسٹریلیا کے سر ڈان بریڈ مین کا 30 سال پرانا ریکارڈ توڑا۔ یہ ریکارڈ تین دہائیوں تک قائم رہا اور بالآخر شہرۂ آفاق ویسٹ انڈیز بلے باز برائن لارا نے 1994ء میں ناقابل شکست 501 رن بنا کر توڑا۔

وکٹ پر چمٹے رہنے اور شاذ و نادر ہی ہوا میں اچھال کر شاٹ کھیلنے کے لیے مشہور حنیف محمد کی 12 ٹیسٹ سنچریوں میں کئی یادگار اننگز شامل تھیں جن میں 1967ء کے لارڈز ٹیسٹ کی 187 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی شامل ہے۔

اگر صرف برج ٹاؤن میں 970 منٹوں پر محیط اننگز کا جائزہ لیا جائے تو صرف اِس ایک باری پر کئی صفحات لکھے جا سکتے ہیں۔ 17 سے 23 جنوری 1958ء تک برج ٹاؤن، بارباڈوس میں ہونے والا پاک-ویسٹ انڈیز ٹیسٹ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخ کا پہلا معرکہ تھا جو پاکستان کی ناتجربہ ٹیم کے لیے کڑا امتحان ثابت ہوا۔ سر ایورنٹن ویکس کے 197 اور سر کونریڈ ہنٹے کے 142 رنز کی بدولت ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز 579 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی تو مہمان ٹیم کی سخت ترین آزمائش کا آغاز ہوا۔ اس ہمالیہ جیسے اسکور کے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں رائے گلکرسٹ اور کولی اسمتھ کی تباہ کن گیند بازی کے سامنے 106 رنز پر ڈھیرہو گئی۔

473 رنز جیسے بڑے مجموعے کے فالو آن کا مطلب جدید کرکٹ میں بھی صرف اور صرف شکست ہی ہے لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے اِن ستاروں خصوصاً حنیف محمد نے وہ کر دکھایا جو آج تک کوئی نہیں کر پایا۔ 970 منٹ تک یعنی 16 گھنٹے سے بھی طویل اننگز میں حنیف محمد نے 337 رنز بنا کر پاکستان کی تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری بھی داغی اور دیگر بلےبازوں کی مدد سے دوسری اننگز 657 رنز تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے جب پاکستان نے میچ کے آخری روز 8 کھلاڑی آؤٹ ہونے پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا۔ یوں ویسٹ انڈیز کو آخری 11 اوورز میں 185 رنز درکار تھے اور پاکستان شکست کے دہانے سے میچ کو بچانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ یہ رنز کے اعتبار سے بھی پاکستان کی تاریخ کی طویل ترین اننگز ہے اورآج تک کوئی پاکستانی بلے باز 337 رنز نہیں بنا پایا۔

اس زمانے میں ٹیسٹ مقابلے چھ روز کے ہوا کرتے تھے، جن میں آرام کا دن بھی ہوتا تھا۔ جب حنیف محمد فالو آن کا شکار ہونے کے بعد پاکستان کی دوسری اننگز میں اوپننگ کے لیے میدان میں داخل ہوئے تو انہیں میچ بچانے کے لیے مزید تین دن تک کھیلنا تھا۔ یعنی اک ایسی مہم جس پر نہ پہلے کوئی بلے باز کامیاب ہوا تھا اور نہ آج تک کوئی ہو سکا۔

ان کا مقابلہ صرف حریف بلے بازوں سے نہیں تھا بلکہ مستقل خراب ہوتی ہوئی وکٹ، ویسٹ انڈیز کے خطرناک گیند باز اور مقامی امپائر بھی ان کے حریف تھے۔ کیونکہ یہ اننگز اس زمانے میں کھیلی گئی جب کرکٹ مقابلوں کی براہ راست نشریات نہیں ہوا کرتی تھی اس لیے حنیف محمد کی اس باری کو بڑی افسانوی حیثیت بھی حاصل ہوئی اور اس کے بارے میں کئی فرضی کہانیاں بھی سننے کو ملیں جیسا کہ یہ بات عرصہ دراز تک زبان زدِ عام رہی کہ اس پوری اننگز میں گیند ایک مرتبہ بھی حنیف محمد کے پیڈ پر نہیں لگی تھی لیکن بعد ازاں حنیف نے بتایا کہ ایک مرتبہ تو میرے خیال میں ایل بی ڈبلیو ہو گیا تھا، لیکن قسمت میرے ساتھ تھی، اس لیے بچ گیا۔

1962ء کے دورۂ انگلستان کے دوران لارڈز میں نیٹ پریکٹس کے دوران لی گئی حنیف محمد کی ایک یادگار تصویر (تصویر: PA Photos)
1962ء کے دورۂ انگلستان کے دوران لارڈز میں نیٹ پریکٹس کے دوران لی گئی حنیف محمد کی ایک یادگار تصویر (تصویر: PA Photos)

بہرحال، تیسرے روز کا اختتام 162 رنز ایک کھلاڑی آؤٹ پر ہوا یعنی کہ اب بھی پاکستان کے میچ میں واپس آنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔ عبد الحفیظ کاردار، پاکستان کرکٹ کی محترم ترین شخصیت اور عظیم کپتان، نے ایک چھوٹا سا رقعہ لکھا اور حنیف محمد کے بستر پر تکیے کے ساتھ رکھ دیا جس پر لکھا تھا ”واحد امید تم ہو“۔ بعد ازاں حنیف محمد اگلے دن پورے روز چٹان کی طرح ڈٹے رہے اور 161 رنز کے ساتھ میدان سے لوٹے۔ اگلے روز کاردار کے رکھے گئے رقعے پر لکھا تھا ”تم ایسا کر سکتے ہو“۔

پانچویں روز کے اختتام پر حنیف محمد کا انفرادی اسکور 270 تھا لیکن پاکستان کی برتری محض 52 رنز کی تھی اور اس شام حنیف محمد کے رقعے میں لکھا تھا ”اگر تم کل چائے کے وقفے تک کھیلنے میں کامیاب ہو گئے تو میچ بچ جائے گا۔“ حنیف جو پہلے ہی تقریبا دو سے میدان میں موجود تھے، اپنی پوری قوت مجتمع کرتے ہوئے میچ کے آخری دن میدان میں اترے۔

یہ اننگز اپنے زمانے میں بھی ریکارڈ شکن اور ریکارڈ ساز اننگز تھی، جس کے دوران حنیف محمد نے ایسے سنگ میل عبور کیے جن کے قریب بھی کوئی بلے باز آج تک نہیں پہنچ سکا۔ ایک تو اُن کی یہ باری آج بھی حریف ٹیم کے میدانوں پر یعنی ’away‘ کھیلی گئی سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے اور اس سے بھی بڑی بات یہ کہ یہ کسی بھی ٹیسٹ مقابلے کی دوسری اننگز میں بنائی گئی واحد ٹرپل سنچری ہے۔ دنیا کا کوئی بلے باز یہ کارنامہ انجام نہیں دے پایا کہ اُس نے آسان ترین صورتحال میں بھی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنائی ہو، جبکہ حنیف محمد کی اننگز تو کئی لحاظ سے بڑی ہی پیچیدہ و گمبھیر حالات میں کھیلی گئی تھی۔

حال ہی میں انتقال کر جانے والے معروف صحافی پیٹر روبک نے اپنی کتاب ”Great Innings“ میں حنیف محمد کی اس اننگز کو بہادری اور شجاعت میں سب سے زیادہ نمبر دیے۔ 2002ء میں وزڈن درجہ بندی میں اسٹیون لائنچ نے اسے ’تاریخ کی سب سے بہترین جوابی اننگز‘ قرار دیا۔

علاوہ ازیں حنیف محمد نے قائد اعظم ٹرافی 1958-59ء کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف 499 رنز کی تاریخی اننگز کھیل کر کرکٹ کے بے تاج بادشاہ سر ڈان بریڈمین کا تین دہائیوں سے بنا ہوا 452 رنز کا ریکارڈ بھی توڑا اور خود حنیف محمد کے ریکارڈ کو توڑنے میں تین دہائیوں سے زیادہ کا وقت لگ گیا، جب ویسٹ انڈیز کے باصلاحیت بلے باز برائن لارا نے 501 رنز کی ناقابل شکست فرسٹ کلاس اننگز کھیل کے ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔

انہوں نے ”Playing for Pakistan“ نامی آپ بیتی بھی لکھی جس میں اس تاریخی اننگز کے بارے میں تفصیلاً لکھا ہے کہ ”دن کے کھیل کی آخری دو گیندیں باقی تھیں جب اسکور بورڈ پر میرا اسکور 496 رنز نظر آ رہا تھا اور مجھے شبہ تھا کہ میرے بھائی اور اُس وقت کے کراچی کے قائد وزیر محمد دِن کے خاتمے کے ساتھ ہی اننگز ڈکلیئر کر دیں گے اس لیے میں نے پوائنٹ کی جانب ایک رن لیا اور گیند پکڑتے ہوئے فیلڈر کی لمحے بھر کی چوک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرا رن لینے کے لیے بھی دوڑ پڑا لیکن گیند مجھ سے قبل ہی وکٹ کیپر کے ہاتھوں میں جا پہنچی اور میں رن آؤٹ ہو گیا۔“ حنیف کے خیال میں انہوں نے 497 رنز بنائے تھے لیکن ان کے اپنے الفاظ میں کہ ”بعد ازاں پویلین لوٹتے ہوئے میں نے اسکور بورڈ کو اپ ڈیٹ ہوتے ہوئے دیکھا جو اب 499 کا ہندسہ دکھا رہا تھا۔ مجھے اس وقت کافی غصہ آیا، مجھے معلوم ہوتا کہ میں 498 پر کھیل رہا ہوں، تو دن کی آخری گیند کا بھی انتظار کرتا۔“ مزید لکھا ہے کہ ”میچ کے بعد بہاولپور کے کپتان مجھے مبارکباد دینے ڈریسنگ روم میں آئے اور کہا کہ کم از کم ہم نے آپ کو 500 رنز تو نہیں بنانے دیے۔“ بعد ازاں صدر پاکستان ایوب خان اور خود سر ڈان بریڈمین نے بذریعہ خط حنیف کو یہ کارنامہ انجام دینے پر مبارکباد پیش کی۔

77 ویں سالگرہ منانے والے حنیف محمد پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ رہے ہیں۔ آئیے اپنے اس عظیم ہیرو کو خراج تحسین پیش کریں۔

حنیف محمد کو 'لٹل ماسٹر' کیوں کہا جاتا تھا، وجہ تصویر میں صاف ظاہر ہے۔ پیچھے کھڑے ہوئے کھلاڑیوں میں انتہائی بائیں جانب حنیف محمد ہیں۔ یہ تصویر 1954ء کے دورۂ انگلستان میں ٹرینٹ برج ٹیسٹ سے قبل لی گئی تھی (تصویر: Getty Images)