[ریکارڈز] سال 2011ء کے بہترین ٹیسٹ بلے باز

2 1,016

سوا سے ڈیڑھ سو کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آنے والی برق رفتار اور اسپنرز کی جادوئی گیندوں کا سامنا کرنے والے بلے باز سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں گیند کو سمجھ کر اسے کھیلنے کی حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں، اور ان کی یہی صلاحیت انہیں کرکٹ کے کھیل کا اہم ترین حصہ بناتی ہے۔ رواں سال چند بلے بازوں نے بہت ہی عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے اپنی ٹیم کی فتوحات میں اہم ترین کردار ادا کیا جس میں انگلستان کے این بیل کا نام سب سے نمایاں ہے۔ گو کہ سال میں سب سے زیادہ رنز بھارت کے عظیم بلے باز راہول ڈریوڈ نے بنائے لیکن اُن کے مقابلے میں این بیل کے رنوں کی بدولت انگلستان پورے سال ناقابل شکست رہا۔

این بیل نے بھارت کے خلاف اہم سیریز جیتنے اور انگلستان کو ٹیسٹ نمبر ون بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)
این بیل نے بھارت کے خلاف اہم سیریز جیتنے اور انگلستان کو ٹیسٹ نمبر ون بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)

این بیل نے سال بھر میں 8 ٹیسٹ کی 11 اننگز میں 118.75 کے ناقابل یقین اوسط کے ساتھ 950 رنز بنائے۔ جس میں بھارت کے خلاف اوول ٹیسٹ میں کھیلی گئی 235 رنز کی یادگار اننگز بھی شامل تھی۔ انہوں نے سال بھر میں 5 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں بنائیں۔ این بیل کا اوسط رواں سال سب سے زیادہ رنز بنانے والے سرفہرست تمام بلے بازوں میں سب سے زیادہ ہے۔ بیل کے علاوہ انگلستان کے ایک اور بلے باز ایلسٹر کک بھی فہرست میں شامل ہیں، جی ہاں وہی کک جو بھارت کے خلاف سیریز کے برمنگھم ٹیسٹ کے دوران بدقسمتی سے ٹرپل سنچری مکمل نہ کر پائے اور 294 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یہ سال کی سب سے بڑی انفرادی اننگز تھی۔ کک نے بھی بیل کی طرح سال بھر میں 8 مقابلوں کی 11 اننگز کھیلیں اور 84.27 کے اوسط کے ساتھ 927 رنز بنائے۔ اس میں ان کی 4 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں شامل رہی۔ ان بلے بازوں کی مستقل عمدہ کارکردگی ہی تھی جس کی بدولت انگلستان نے رواں سال غیر معمولی کارکردگی دکھائی اور 31 سال کے بعد ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن پر پہنچا۔

دوسری جانب اگر ہم سال میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے راہول ڈریوڈ کو دیکھیں تو انہوں نے نہ صرف دورۂ انگلستان میں عمدہ کارکردگی دکھائی بلکہ دورۂ ویسٹ انڈیز میں بھی بہترین بلے بازی نے بھارت کو سیریز کا فیصلہ کن معرکہ جیتنے میں مدد دی۔ چند روز بعد 39 سال کی عمر کو پہنچنے والے راہول نے سال 2011ء میں 5 سنچریاں اسکور کیں اور 3 مرتبہ نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔ البتہ سال بھر میں وہ کوئی ’میگا اننگز‘ کھیلنے میں کامیاب نہیں ہو سکے یعنی کہ ڈبل یا ٹرپل سنچری۔ آپ کا زیادہ سے زیادہ اسکور 146٭ رہا۔ راہول ڈریوڈ کے لیے یہ سال اس لیے بھی یادگار رہا کیونکہ اس سال انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں میں دوسرا مقام حاصل کیا۔ اس طرح 99 سال بعد پہلا موقع آیا ہے کہ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے دونوں کھلاڑیوں کا تعلق ایک ہی ملک سے ہے۔ اس فہرست میں ان کے ہم وطن سچن ٹنڈولکر سرفہرست ہیں۔

اب 2011ء میں بہترین کارکردگی دکھانے والے ان دونوں بلے بازوں کا ایک نیا امتحان ہے۔ راہول ڈریوڈ کو آسٹریلیا کا مقابلہ اسی کی سرزمین پر کرنا ہے جبکہ این بیل نے عرب امارات کے صحراؤں میں پاکستان کی اسپن گیند بازی کا سامنا کرنا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا دونوں بلے باز سال 2012ء میں کارکردگی کے اس تسلسل کو جاری رکھ پائیں گے؟

رواں سال سب سے زیادہ رنز بنانے والے 10 بلے بازوں میں حیران کن طور پر پاکستان کے 4 بلے باز شامل ہیں، جی ہاں ایک یا دو نہیں بلکہ پورے چار۔ ان میں کپتان مصباح الحق، تجربہ کار یونس خان اور نوجوان اظہر علی کے علاوہ اوپنر توفیق عمر بھی شامل ہیں، جنہیں پاکستان کی جانب سے رواں سال لب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔

توفیق عمر نے 10 ٹیسٹ مقابلوں کی 19 اننگز میں 46.16 کی اوسط سے 831 رنز بنائے۔ انہوں نے 3 سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں بنائیں جن میں سری لنکا کے خلاف یادگار ڈبل سنچری اننگز بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں یونس خان نے 8 مقابلوں کی 12 اننگز میں 85.00 کے شاندار اوسط سے 765 رنز بنائے جن میں حال ہی میں بنائی گئی 200 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی شامل ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 2 سنچریاں اور 4 نصف سنچریاں بنائیں۔ کپتان مصباح الحق سال بھر میں واحد سنچری کی مدد سے 10 مقابلوں کی 16 اننگز میں 765 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ البتہ انہوں نے اظہر علی کے ساتھ سال میں سب سے زیادہ یعنی 7،7 نصف سنچریاں ضرور بنائیں۔ پاکستان کے چوتھے اور فہرست میں دسویں بہترین بلے باز اظہر علی ہیں جنہوں نے 10 مقابلوں کی 18 اننگز میں کیریئر کی واحد سنچری کی مدد سے 732 رنز بنائے۔

سال 2011ء میں ٹیسٹ مقابلوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں کی مکمل فہرست درج ذیل ہے:

سال 2011ء ٹیسٹ کے بہترین بلے باز

نام ملک مقابلے اننگز رنز بہترین اسکور اوسط سنچریاں نصف سنچریاں
راہول ڈریوڈ٭ بھارت 11 21 1067 146* 59.27 5 3
این بیل انگلستان 8 11 950 235 118.75 5 2
ڈیرن براوو ویسٹ انڈیز 10 20 949 195 49.94 3 3
ایلسٹر کک انگلستان 8 11 927 294 84.27 4 2
کمار سنگاکارا سری لنکا 10 19 926 211 48.73 3 4
توفیق عمر پاکستان 10 19 831 236 46.16 3 3
وی وی ایس لکشمن بھارت 11 21 770 176* 45.29 1 6
یونس خان پاکستان 8 12 765 200* 85.00 2 4
مصباح الحق پاکستان 10 16 765 102* 69.54 1 7
اظہر علی پاکستان 10 18 732 100 45.75 1 7

٭اس میں ملبورن میں جاری آسٹریلیا-بھارت ٹیسٹ شامل نہیں ہے۔