پاکستان کو لیگ اسپنر کی کمی محسوس ہوگی: اقبال قاسم

4 1,013

سال 2011ء میں زبردست کارکردگی دکھانے والی پاکستانی ٹیم کے اگلے امتحان یعنی انگلستان کے خلاف ہوم سیریز کا وقت جیسے جیسے قریب آتا جارہا ہے، ویسے ویسے اس سیریز میں شائقین اور ماہرین کرکٹ کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ رواں ماہ شروع ہونے والی سیریز میں اسپاٹ فکسنگ معاملے کے بعد پہلی بار پاکستان اور انگلستان آمنے سامنے آئیں گے اس لیے دونوں ٹیموں کے درمیان نہ صرف میدان میں بلکہ میدان سے باہر بھی اعصاب شکن مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

Iqbal Qasim
پاکستان کو انگلستان کے خلاف لیگ اسپنر کی کمی شدت سے محسوس ہوگی: اقبال قاسم

متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سیریز کے لیے اعلان کردہ پاکستانی دستے شامل کھلاڑیوں کے انتخاب سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان ہوم سیریز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسپنرز کے لیے سازگار وکٹیں بنا کر انگلستانی بلے بازوں کو قابو کرنے کی کوشش کرے گا۔ اسی لیے ٹیم میں عالمی نمبر ایک سعید اجمل کے ہمراہ عبدالرحمن اور محمد حفیظ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان تینوں اسپنرز کا شمار آف اسپن گیند بازوں میں ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ہم نے سابق چیف سیلیکٹر اقبال قاسم سے گفتگو کی تو انہوں نے بھی اس اہم نکتہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے یہ تین بہترین آف اسپنرز انگلستان جیسی بڑی ٹیم کا مقابلے کرنے جارہے ہیں لیکن میرے خیال میں پاکستان کو لیگ اسپنر کی کمی شدت سے محسوس ہوگی۔ یاد رہے کہ اس سیریز کے لیے اعلان کردہ انتہائی مضبوط انگلش دستے میں بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے پانچ بلے باز بھی شامل ہیں۔

پاکستان - انگلستان سیریز کو اسپنرز کی جنگ بھی کہا جارہا ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے کرکٹ کے حلقوں میں گریم سوان اور سعید اجمل کے اہم کردار کے ساتھ دونوں گیند بازوں کا موازنہ بھی زوروں پر ہے۔ اس بابت سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ سعید اجمل اور گریم سوان میں سے کسی ایک کو زیادہ بہتر قرار دینا ممکن نہیں کیوں کہ دونوں ہی بہترین گیند باز ہیں۔ اقبال قاسم نے پاکستانی بلے بازوں کی بابت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود ان کے پاس اتنا تجربہ نہیں کہ جتنا انگلستانی بلے بازوں کے پاس ہے۔

تین ٹیسٹ مقابلوں پر مشتمل پاک - انگلستان سیریز کی شروعات 17 جنوری سے دبئی بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے ہوگی۔ تقریباً دو ماہ کے عرصے تک جاری رہنے والے اس طویل دورے میں انگلستانی ٹیم 4 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں سمیت 3 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں بھی پاکستان کے خلاف صف آراء ہوگی۔