میں اور عظیم لارا!

0 1,017

میں ستمبر میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے ایک مرتبہ پھر انگلستان واپس آ چکا تھا۔ اُس وقت تک مجھے برائن لارا کے خلاف باؤلنگ کرنے کا موقع نہیں ملا تھا، گو کہ ہم ویسٹ انڈیز کے خلاف متعدد سیریز کھیل چکے تھے۔ میرے لیے لارا شائستہ اور دلکش ترین شخص اور ایک افسانوی حیثیت رکھنے والا بلے باز تھا، میرے دیکھے ہوئے بلے بازوں میں سب سے بہتر۔ میں اُس کو باؤلنگ کرانے کے لیے بے قرار تھا، کیونکہ وہ ویون رچرڈز کے علاوہ وہ میرا پسندیدہ ترین بیٹسمین تھا۔ بالآخر، ہمپشائر میں، مجھے موقع ملا۔ میں نے ایک کیچ پکڑا اور پھر لارا میدان میں داخل ہوا۔ جیسے وہ وکٹوں کے قریب آیا، میں اُس کی جانب گیا اور پوچھا کہ کیا میں ہم سے کچھ بات کر سکتا ہوں؟ اس نے کہا 'ضرور، لیکن کوئی فضول بات نہیں۔'

شعیب کے ہاتھوں لارا کے زمین بوس ہونے کا تاریخی لمحہ (تصویر: Getty Images)
شعیب کے ہاتھوں لارا کے زمین بوس ہونے کا تاریخی لمحہ (تصویر: Getty Images)

میں ہنسا اور بولا 'نہیں، بالکل نہیں۔ میرے لیے تمہیں باؤلنگ کرانا ایک اعزاز کی بات ہے۔ میں عرصے سے اِس لمحے کا انتظار کر رہا تھا۔' اُس نے جواب دیا 'بہت شکریہ، تو پھر مجھے کچھ آسانی دینے کے بارے میں کیا خیال ہے تمہارا؟'

اس نے گارڈ لیا، جب (رامنریش) سروان وکٹ کے دوسرے اینڈ سے لارا کے پاس آیا اور پوچھا کہ میں (یعنی شعیب) کیا کہہ رہا تھا؟۔ لارا نے ازراہِ مذاق کہا کہ شعیب کہہ رہا تھا کہ بچ کر رہنا، آج مارے جاؤ گے!

مشیت خداوندی دیکھئے کہ میری پھینکی گئی تیسری ہی گیند لارا کے سر پر لگی اور اس چوٹ کے نتیجے میں اُسے ہسپتال داخل ہونا پڑا۔ میرے لیے ناقابل یقین تھا کہ میں نے عظیم لارا کو گرا دیا ہے۔ غلط فہمی کے باعث سروان نے پریس بریفنگ میں کہہ دیا کہ لارا مجھے پہلے ہی شعیب کے خطرناک ارادوں سے آگاہ کر چکا تھا۔ یہ گمراہ کن اطلاع ذرائع ابلاغ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ اگلی صبح، لارا نے بذات خود اِس خبر کو غلط قرار دیا اور ذاتی طور پر مجھ سے معذرت بھی طلب کی۔ میرے لیے سب سے دلچسپ بات یہ رہی کہ لارا نے اپنے سر پر لگنے والی وہ تاریخی گیند دستخط کر کے مجھے دی، جس پر اُس عظیم بلے باز کا تھوڑا سا خون بھی لگا ہوا تھا اور یوں مجھے ممنونِ احساں کر دیا۔

میرے لیے یہ بات باعثِ افسوس ہے کہ میں کیریئر میں اُسے صرف تین گیندیں کروا سکا۔ میں نے لارا کو بہت زیادہ سراہا ہے اور میں اپنی مہارتوں کو اُس کی صلاحیتوں کے مطابق کرنا چاہوں گا۔ حال ہی میں ہم نے لارڈز میں ایک خیراتی نمائشی مقابلہ کھیلا جہاں میں اُس کی شخصیت سے سحر زدہ ہو گیا۔

 

(یہ اقتباس شعیب اختر کی سوانحِ عمری 'کنٹروورشلی یورز' سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے دیگر ترجمہ شدہ اقتباسات یہاں سے پڑھے جا سکتے ہیں۔)