انگلش ذرائع ابلاغ کے اوچھے ہتھکنڈے نہیں چلیں گے، سعید اجمل کا حوصلہ مزید بلند ہوگا: وسیم اکرم

0 1,008

ماضی کے عظیم پاکستانی باؤلر وسیم اکرم نے سعید اجمل کے ایکشن پر اعتراضات اٹھانے والے برطانوی ذرائع ابلاغ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پاکستانی کھلاڑیوں کو دباؤ میں لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے لیکن اس سے اُن کے حوصلے مزید بلند ہوں گے۔

1992ء کے دورۂ انگلستان میں بہترین باؤلنگ کرنے پر ہمیں بال ٹمپرنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان الزامات سے ہماری کارکردگی مزید بہتر ہو گئی: وسیم اکرم (تصویر: Getty Images)
1992ء کے دورۂ انگلستان میں بہترین باؤلنگ کرنے پر ہمیں بال ٹمپرنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان الزامات سے ہماری کارکردگی مزید بہتر ہو گئی: وسیم اکرم (تصویر: Getty Images)

پاکستان نے دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں سعید اجمل کی 10 وکٹوں کی بدولت عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم انگلستان کو باآسانی شکست دی اور سیریز میں حیران کن طور پر 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔ اب دونوں ٹیمیں کل (بدھ سے) ابوظہبی میں دوسرے ٹیسٹ میں مدمقابل آ رہی ہیں اور دونوں مقابلوں کے درمیان 'ابلاغی جنگ' اپنے عروج پر رہی جس میں سب سے بڑا الزام یہ عائد کیا گیا کہ سعید اجمل بٹّا پھینکتے ہیں اور ان کا بازو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے قانون کے تحت 15 درجے کے زاویے سے زیادہ گھومتا ہے۔ اس حوالے سے کئی مضحکہ خیز دلائل بھی سامنے آئے جیسا کہ سعید اجمل مکمل آستین والی شرٹ کیوں پہنتے ہیں وغیرہ وغیرہ تاہم ابھی تک کسی انگلش کھلاڑیوں نے سعید اجمل کے ایکشن پر اعتراض کیا ہے اور نہ ہی میچ آفیشلز نے اعلیٰ عہدیداران کو رپورٹ پیش کی ہے۔

ہندوستانی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ ”بجائے سعید اجمل کو اچھا گیند باز تسلیم کرنے اور اپنی ٹیم کی ناقص کارکردگی کو ماننے کے انگلش ذرائع ابلاغ جیتنے والی ٹیم ہی کے پیچھے پڑ گیا ہے۔ میرے خیال میں اب اس طرح کی حرکتوں میں کوئی نئی بات نہیں رہی۔ یہ وہی گھسی پٹی پرانی حرکتیں ہیں جن سے ہم سب بیزار ہو چکے ہیں۔“

بھارت اور آسٹریلیا کے مابین ایڈیلیڈ میں جاری ٹیسٹ میں کمنٹری کرنے والے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ جب بھی انگلش ٹیم ہارتی ہے، ان کے ذرائع ابلاغ فوراً ہی منفی ہتھکنڈوں پر اتر آتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ انگلش بلے بازوں نے دبئی میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک آف اسپنر کی گیندوں پر سویپ جیسے بے وقوفانہ شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے۔

وسیم اکرم نے کہا کہ ”بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی دی گئی اجازت 15 درجے کے زاویے تک کی ہے اور سعید اجمل پر تمام تجربات کیے جا چکے ہیں کہ وہ اس سے کہیں کم درجے پر باؤلنگ کرتے ہیں۔ وہ 7 سے 8 سالوں سے کرکٹ کھیل رہے ہیں، لیکن اب ان کے ایکشن پر انگلیاں اٹھانے کا کون سا موقع ہے؟۔“ انہوں نے کہا کہ ”اصل میں یہ شور اس لیے مچ رہا ہے کیونکہ یہ کارکردگی ’عظیم تر انگلستان‘ کے خلاف دکھائی گئی ہے جو ٹیسٹ کی سرفہرست ٹیم ہے۔ 1992ء میں ہم نے دورۂ انگلستان کے ہر میچ میں ان کے بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچایا ۔ تو اُس وقت انہوں نے ہم پر بال ٹمپرنگ کا الزام لگا دیا۔ لیکن اگلے ہی مقابلے میں نے 7 وکٹیں سمیٹیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نے کاؤنٹی کرکٹ کھیلی اور 10 سالوں تک ہر باؤلر کو سکھایا کہ گیند کس طرح ریورس سوئنگ کرتی ہے۔ اس لیے بجائے اس کے کہ ذرائع ابلاغ اپنی ٹیم کی ناقص کارکردگی کو تسلیم کرےاور پاکستان کو سراہے، وہ بہترین صلاحیتوں کے حامل کھلاڑیوں کو ہدف کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اور یہ سب کچھ ہمیشہ برصغیر کی ٹیموں کے خلاف ہی کیوں ہوتا ہے؟“

وسیم اکرم کا ماننا ہے کہ یہ چالبازیاں اگلے دونوں ٹیسٹ مقابلوں میں پاکستان کو متاثر نہیں کر سکیں گی بلکہ امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ ہتھکنڈے الٹا انگلستان ہی کے خلاف جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”اِس طرح کے بیانات کھلاڑیوں کو پچھلے قدم پر پلٹانے کے بجائے انہیں متحرک کرنے کا کام دیتے ہیں، جیسا کہ 1992ء میں بال ٹمپرنگ کے الزام کے بعد میں نے اگلے ہی میچ میں 7 وکٹیں حاصل کیں۔“

وسیم اکرم نے کہا کہ ”مصباح بحیثیت قائد بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں اور پاکستانی ٹیم کا اعتماد اس وقت آسمانوں کی بلندیوں کو چھو رہا ہے جو بہت اچھی علامت ہے۔“

پاکستان اور انگلستان کے درمیان تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کا تیسرا معرکہ کل (بدھ) سے ابوظہبی میں شروع ہو رہا ہے۔ پاکستان دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹوں کی باآسانی فتح کے بعد سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کیے ہوئے ہے اور انگلستان کو سیریز جیتنے کے لیے اس میچ میں لازماً فتح حاصل کرنا ہوگی، بصورت دیگر پاکستان ناقابل شکست برتری حاصل ہو سکتی ہے۔