پاکستان نیا اسپن پاور ہاؤس؟ عبد الرحمن بھی ٹاپ ٹین میں شامل

0 1,014

عرب امارات کے صحراؤں میں انگلستان کے خلاف شاندار فتح پاکستان کی اسپن جوڑی کو دنیا کے 10 بہترین گیند بازوں کی فہرست میں لے آئی ہے۔ سعید اجمل جو پہلے ٹیسٹ کے بہترین گیند بازوں کی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر تھے، ابوظہبی ٹیسٹ میں 7 وکٹیں حاصل کرنے کے بعد دوسرے نمبر پر آ گئے ہیں اوراب ان کے آگے صرف جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین ہیں جبکہ اپنے کیریئر کی بہترین اور یادگار ترین کارکردگی دکھانے والے عبد الرحمن پہلی بار 9 ویں نمبر پر آئے ہیں۔

23 سال بعد عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے دو اسپنر سرفہرست 10 میں شامل ہوئے ہیں (تصویر: AFP)
23 سال بعد عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے دو اسپنر سرفہرست 10 میں شامل ہوئے ہیں (تصویر: AFP)

یہ 1988ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے دو اسپنرز عالمی درجہ بندی میں سرفہرست 10 گیند بازوں میں آئے ہوں۔ آخری مرتبہ عظیم اسپن گیند باز عبد القادر اور ان کے ساتھی اقبال قاسم اس اعزاز کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔ ستمبر 1988ء میں عبد القادر عالمی درجہ بندی میں 5 ویں اور اقبال قاسم 10 ویں نمبر پر تھے۔

ابوظہبی میں پاکستان اور انگلستان کے درمیان یادگار ٹیسٹ مقابلے کے اختتام پر تازہ تر کی جانے والی عالمی درجہ بندی میں سعید اجمل 812 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کے تیز گیند باز ڈیل اسٹین 896 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست پوزیشن پر موجود ہیں۔ سعید سیریز کے ابتدائی دونوں میچز میں 17 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ ابوظہبی میں انہوں نے اپنے کیریئر کی 100 وکٹیں بھی مکمل کیں اور یوں سب سے کم ٹیسٹ مقابلوں میں وکٹوں کی سنچری مکمل کرنے کے قومی ریکارڈ کو توڑ دیا ہے۔ دوسری جانب سیریز میں بری کارکردگی انگلستان کے جمی اینڈرسن کے لیے دوسری پوزیشن سے محرومی کا باعث بنی ہے جو تنزلی کے بعد اب تیسری پوزیشن پر آ گئے ہیں۔

ٹاپ 10 میں تازہ اضافہ میچ کے ہیرو عبد الرحمن کا ہے جنہوں نے آخری روز محض 25 رنز دے کر دنیا کی بہترین بیٹنگ لائن اپ کے 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ عبد الرحمن نے 710 پوائنٹس کے ساتھ اب نویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ دبئی میں ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں اس کارکردگی کا تسلسل انہیں درجہ بندی میں مزید آگے کی جانب لے جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے دو اسپنر سعید اجمل اور محمد حفیظ اس وقت ایک روزہ کرکٹ کے باؤلرز کی درجہ بندی میں سرفہرست دونوں پوزیشنوں پر بھی قابض ہیں جبکہ شاہد آفریدی بھی چند روز قبل سرفہرست 10 میں شامل تھے۔ یوں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ یہ پاکستان میں اسپن گیند بازی کا دور عروج ہے۔

دوسری جانب اگر بلے بازوں کو دیکھا جائے تویونس خان ابوظہبی میں ناقص کارکردگی کے بعد 10 ویں نمبر پر چلے گئے ہیں لیکن مصباح کی پہلی اننگز کی 84 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز انہیں سرفہرست 10 بلے بازوں میں لے آئی ہے۔ وہ 771 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ یہ بھی طویل عرصے کےبعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے دو بلے باز بیک وقت عالمی درجہ بندی کے سرفہرست بلے بازوں میں شامل ہوں۔

بھارت کے خلاف سیریز میں کیریئر کی یادگار ترین کارکردگی آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک کو بلے بازوں میں تیسرے نمبر پر لے آئی ہے۔ کلارک نے سیریز کے دوران ایک ٹرپل اور ایک ڈبل سنچری کی مدد سے 125 کے زبردست اوسط کے ساتھ 629 رنز بنائے۔

عالمی درجہ بندی میں ٹیموں کی سطح پر بھی کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ کیونکہ ٹیسٹ ٹیموں کی درجہ بندی سیریز کے اختتام پر اپ ڈیٹ کی جاتی ہے اس لیے بھارت آسٹریلیا سیریز کے خاتمے کے ساتھ ہی نئی درجہ بندی منظر عام پر آ گئی ہے جس کے مطابق بھارت کلین سویپ کے باعث اپنی دوسری پوزیشن سے بھی محروم ہو چکا ہے اور اب تیسرے نمبر پر آ چکا ہے جبکہ آسٹریلیا بہترین کارکردگی کے ساتھ محض چند ریٹنگ پوائنٹس کے باعث بھارت سے پیچھے ہے۔ درجہ بندی میں اس وقت انگلستان بدستور نمبر ایک پوزیشن پر موجود ہے لیکن اگر پاکستان اسے کلین سویپ سے دوچار کرتا ہے تو دوسرے نمبر پر موجود جنوبی افریقہ کے لیے اچھا موقع ہوگا کہ وہ آنے والی سیریز میں نیوزی لینڈ کو تمام مقابلے ہرا کر انگلستان کو ٹاپ پوزیشن سے محروم کر دے۔ پھر بھی فی الوقت تو کلین سویپ بھی انگلستان کو سرفہرست پوزیشن سے نہیں ہٹا سکتا، جب تک کہ جنوبی افریقہ-نیوزی لینڈ سیریز کا نتیجہ نہیں آ جاتا۔

بھارت کی آسٹریلیا کے ہاتھوں بدترین شکست کے باعث چوتھے اور پانچویں نمبر پر موجود آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان پوائنٹس کا فاصلہ بہت زیادہ ہو گیا ہے اس لیے پاکستان فی الوقت پانچویں پوزیشن پر ہی موجود رہے گا۔ تاہم انگلستان کے خلاف سیریز سے ملنے والے قیمتی پوائنٹس اسے مستقبل میں ضرور کام آئیں گے۔

اب دیکھنا ہے یہ ہے کہ پاکستان اگلے ٹیسٹ میں کیسی کارکردگی دکھاتا ہے اور کم از کم انفرادی سطح پر اس کے کھلاڑی اپنی درجہ بندیوں میں کتنا اضافہ کر پاتے ہیں؟

مکمل درجہ بندی کے لیے کرک نامہ کا خصوصی صفحہ ملاحظہ کریں