پاکستان 72 رنز پر ڈھیر ہوتا تو ہنگامہ کھڑا ہو جاتا: جیفری بائیکاٹ

1 1,018

ماضی کے عظیم انگلش کھلاڑی اور معروف تبصرہ نگار جیفری بائیکاٹ نے کہا ہے کہ اگر انگلستان کی جگہ پاکستان صرف 72 رنز پر ڈھیر ہو جاتا تو ہر سمت سے اُن پر انگلیاں اٹھائی جاتیں اور ’فکسنگ کا بھوت‘ ایک مرتبہ پھر زندہ ہو جاتا۔

ابوظہبی میں انگلستان کی شرمناک ہار اور پاکستان کے ہاتھوں سیریز گنوانے کے بعد جیفری بائیکاٹ نے انگلش بلے بازوں کی اسپن باؤلنگ کھیلنے کی صلاحیتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور معروف برطانوی روزنامے ’ٹیلی گراف‘ میں لکھے گئے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ انگلستان بھی ’گھر کا شیر‘ بننے جا رہا ہے جو اجنبی کنڈیشنز میں کارکردگی نہیں دکھاپاتا۔

انگلستان نمبر ون کہلانے کا اہل نہیں: بائیکاٹ (تصویر: AP)
انگلستان نمبر ون کہلانے کا اہل نہیں: بائیکاٹ (تصویر: AP)

میچ کے تیسرے روز جب انگلستان کی میچ پر گرفت بہت سخت تھی، تبصرہ کرتے ہوئے جیفری بائیکاٹ نے ازراہ مذاق کہا تھا کہ ’انگلستان لازماً جیتے گا، اور میں اس پر اپنے گھر کی شرط لگانے کو بھی تیار ہوں۔‘ بعد ازاں ساتھی تبصرہ نگاروں نے اس بیان پر جیفری بائیکاٹ کا اچھا خاصا مذاق اڑایا، لیکن شکر ہے کہ بائیکاٹ نے معاملہ مذاق کی حد تک ہی رکھا، اگر وہ واقعی شرط لگا دیتے تو اس وقت بے گھر پھر رہے ہوتے 🙂

بہرحال، تو جیفری بائیکاٹ نے اپنے گھر بچ جانے پر شکر ادا کیا ہوگا وہیں اتنی بڑی بات کہنے پر انہیں ٹیم پر شدید غصہ بھی آ رہا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے کالم میں کئی جگہ پر انگلش ٹیم پر گرم بھی ہوئے اور یہ تک لکھا ہے کہ اب مجھے ہر گز کوئی یہ نہ کہے کہ یہ انگلستان کی تاریخ کی بہترین ٹیم ہے، یہ تو ٹیم عالمی نمبر ایک کہلانے کی اہل بھی نہیں ہے۔

بائیکاٹ نے مزید لکھا ہے کہ انگلستان کی موجودہ ٹیم کو برصغیر کی کنڈیشنز میں اسپنرز کے لیے مددگار پچ پر کھیلنے میں سخت مسائل درپیش ہیں۔ گزشتہ سال عالمی کپ میں یہ ٹیم چٹاگانگ میں بنگلہ دیش کے خلاف ہاری اور پھر کولمبو میں ہونے والے کوارٹر فائنل میں سری لنکا کے خلاف بھی شکست سے دوچار ہوئی۔ اب جبکہ رواں سال میں انگلستان کو سات ٹیسٹ مقابلوں میں انہی کنڈیشنز کا سامنا کرنا ہے، جن میں سے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے خلاف آخری ٹیسٹ کے علاوہ سری لنکا میں دو اور بھارت میں چار مقابلے طے ہیں، اس لیے انہیں جلد از جلد اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے انگلستان کی دوسری اننگز کو ایک ’ڈراؤنی فلم‘ سے تعبیر کیا۔ بائیکاٹ نے لکھا کہ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں کیا دیکھ رہا ہوں؟ پچ میں بارودی سرنگیں نہیں تھیں، نہ ہی گیند اس پر اچانک اچھل یا یکدم بیٹھ رہی تھی اور نہ ہی پھسل کر تیزی سے بلے باز کی جانب آ رہی تھی لیکن اس کے باوجود انگلستان محض 22 اوورز میں اپنی تمام وکٹیں گنوا بیٹھا۔ میرا نہیں خیال کہ اس وقت انگلستان سے زیادہ اسپن باؤلنگ کو برا کھیلنے والی کوئی ٹیم موجود ہے۔

بائیکاٹ کا کہنا ہے کہ ٹیم کے کوچنگ عملے میں دو ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو اسپن گیند بازی کھیلنے کے ماہر ہیں۔ ایک جانب اینڈی فلاور ہیں جو شاندار ریکارڈ رکھتے ہیں ، دوسری جانب گراہم گوچ جو دنیا کے بہترین کھلاڑی تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ سعید اجمل کو کھیلنا مشکل ہے لیکن فتح میں اہم کردار تو عبد الرحمن نے ادا کیا۔ ہمارے بلے باز کسی مشہور اسپنر کے ہاتھوں نہیں آؤٹ ہوئے، بلکہ دباؤ اور خوف کی زد میں آ کر اپنی وکٹیں گنواتے رہےاور یہ موجودہ انگلش ٹیم کی بدترین کارکردگی تھی جو میری نظروں سے گزری ہے۔ انہوں نے ماضی کے دو عظیم انگلش اسپنرز جم لیکر اور ٹونی لاک کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر اُن جیسے اسپنر کے سامنے موجودہ انگلش ٹیم کھیلے تو ٹیسٹ تو 2 روز کے اندر تمام ہو جائے گا۔

انگلش ٹاپ آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے بائیکاٹ نے لکھا ہے کہ اینڈریو اسٹراس، کیون پیٹرسن، این بیل اور ایون مورگن نے ابوظہبی ٹیسٹ میں کل ملا کر 93 رنز بنائے ہیں جبکہ سیریز میں ان بلے بازوں کی 16 اننگز میں اُن کے کل رنز 166 ہیں۔ کوئی ٹیم ٹیسٹ مقابلہ نہیں جیت سکتی جب اُن کے ٹاپ آرڈر کے بلے بازوں کی صورتحال یہ ہو۔

گزشتہ سال بھارت کے خلاف کلین سویپ کر کے عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرنے والے انگلستان کا یہ نمبر ون پوزیشن کے ساتھ پہلا امتحان تھا جس میں وہ بری طرح ناکام ہوا ہے اور اب اس کی تمام تر توجہ کلین سویپ سے بچنے پر مرکوز ہوگی۔ دونوں ٹیمیں 3 فروری سے دبئی میں تیسرے ٹیسٹ میں آمنے سامنے ہوں گی۔ اس میدان پر پاکستان آج تک کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا۔