[آج کا دن] کراچی میں آخری پاک بھارت ٹیسٹ، یادگار مقابلہ

2 1,096

صرف چند سال قبل یعنی 2006ء کے موسم سرما میں پاکستان و بھارت کا ایک تاریخی معرکہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوا جو پاک-بھارت کرکٹ کی تاریخ کے یادگار ترین مقابلوں میں سے ایک قرار پایا۔ عرفان پٹھان، جنہیں ’مستقبل کا وسیم اکرم‘ قرار دیا جا رہا تھا، نے میچ کے پہلے ہی اوور میں پاکستان کے تین بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر کرکٹ کی تاریخ کی ممتاز ترین ہیٹ ٹرک کی، اور 39 رنز کے مجموعے تک پاکستان کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں۔ اس موقع پر پاکستان کتنے رنز کی توقع کرسکتا تھا؟میرے خیال میں 200 سے اوپر رنز کی۔واقعی؟ جی ہاں! کیونکہ پاکستان کےلوئر آرڈر میں دو ایسے کھلاڑی موجود تھے جنہوں نے ایک سال قبل ہی پاکستان کو موہالی میں شکست کے دہانے پر پہنچنے کے باوجود بچا لیا تھا یعنی عبد الرزاق اور کامران اکمل۔

پاکستان کی موجودہ ٹیم گو کہ فتوحات کی راہ پر گامزن ہے اور عالمی نمبر ایک انگلستان کے خلاف سیریز جیت کر اپنی اہلیت ثابت کر چکی ہے لیکن ماہرین کی نظر میں پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ اب بھی بہت کمزور ہے خصوصاً نچلے آرڈر میں ایسے بلے باز یا آل راؤنڈر کی کمی ہے جو اوپر کھیلنے والے کھلاڑیوں کی غلطیوں کا ازالہ کر سکے اور میچ کو گرفت سے نکلنے سے بچا سکیے چند سال قبل پاکستان کو وکٹ کیپر کامران اور آل راؤنڈر عبد الرزاق کی صورت میں ایسے دو نجات دہندہ ضرور میسر تھے۔

کراچی ٹیسٹ میں محض 39 پر 6 وکٹیں گر جانے کے بعد کامران اکمل اور عبد الرزاق نے ساتویں وکٹ پر 115 رنز کی میچ بچا شراکت داری قائم کی۔ حیران کن طور پر بعد ازاں شعیب اختر نے بھی 45 رنز کی کارآمد اننگز کھیل کر پاکستان کو مزید 82 رنز کا اضافہ کرنے کا موقع دیا جس کی بدولت پاکستان کا اسکور 245 رنز تک پہنچ گیا۔ اننگز کے ہیرو کامران اکمل تھے، جنہوں نے کیریئر کی یادگار ترین اننگز میں سے ایک کھیلی اور بھارتی باؤلنگ خصوصا عرفان پٹھان کے تابڑ توڑ حملوں کا زبردست جواب دیا۔ 148 گیندوں پر 18 چوکوں سے مزین 113 رنز کی یہ اننگز بلاشبہ جدید کرکٹ کی تاریخ کی بہترین اننگز میں شمار کی جا سکتی ہے۔ کامران ہی کی وجہ سے پاکستان اتنے شاندار انداز میں میچ میں واپس آیا کہ پھر ایک مرتبہ بھی مقابلہ بھارت کی گرفت میں نہیں جا سکا۔

لیکن 0-0 سے برابر سیریز کے اس تیسرے و آخری ٹیسٹ میں بھارت کو مکمل طور پر بے بس کر دینے کے کارنامے میں بھلا کامران اکمل کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تیز گیند باز محمد آصف کا بھی بڑا کردار تھا جن کی دونوں اننگز میں تباہ کن باؤلنگ نے بھارت کے بلے بازوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ بھارت 238 رنز پر محدود ہو گیا اور پاکستان نے اپنے پہلی اننگز کے اسکور پر اسے برتری حاصل نہ کرنے دی۔ محمد آصف نے اننگز میں 4 جبکہ عبد الرزاق نے 3 اور شعیب اختر نے 2 وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان بھرپور اعتماد کے ساتھ دوسری باری لینے کے لیے میدان میں اترا۔

”جھک جائیے مہاراج!“ محمد آصف کے ہاتھوں سچن ٹنڈولکر کے بولڈ ہونے کا منظر (تصویر: AFP)
”جھک جائیے مہاراج!“ محمد آصف کے ہاتھوں سچن ٹنڈولکر کے بولڈ ہونے کا منظر (تصویر: AFP)

پاکستان کی پہلی اننگز کا آغاز جس قدر بھیانک تھا، دوسری اننگز اس کے بالکل برعکس تھی۔ اوپنر سلمان بٹ اور عمران فرحت نے 109 رنز کا زبردست آغاز فراہم کیا اور پاکستان کے ابتدائی سات کھلاڑیوں نے کم از کم نصف سنچری ضرور بنائی جو ایک نیا عالمی ریکارڈ تھا۔ پاکستان کے دو بلے باز بدقسمتی سے نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے۔ اوپنرز سلمان بٹ نے 53 اور عمران فرحت نے 57 رنز بنائے جبکہ مڈل آرڈر میں یونس خان نے 77، محمد یوسف نے 97 اور فیصل اقبال نے کیریئر کے یادگار ترین اننگز 139 رنز بنائے۔

اس کے بعد شاہد آفریدی نے 46 گیندوں پر 60 رنز کی روایتی برق رفتار اننگز کھیلی جبکہ عبد الرزاق 90 رنز بنانے کے بعد پاکستان کی گرنے والی آخری وکٹ تھے۔ پاکستان نے دوسری اننگز کا اختتام 599 رنز کے ساتھ کیا۔

بھارت کو 607 رنز کے ہمالیہ جیسے ہدف کا سامنا تھا بلکہ اگر صاف الفاظ میں کہا جائے تو محمد آصف اور شعیب اختر کا سامنا تھا تو بے جا نہ ہوگا جنہوں نے بھارتی بیٹنگ لائن اپ کی دھجیاں بکھیر دیں۔ راہول ڈریوڈ اور وریندر سہواگ کو ابتداء ہی میں پویلین بھیجنے کے بعد محمد آصف نے اپنے کیریئر کی خوبصورت ترین گیندوں پر وی وی ایس لکشمن اور سچن ٹنڈولکر کو ٹھکانے لگایا۔

سارو گنگولی نے یووراج سنگھ کے ساتھ مل کر کچھ مزاحمت کی اور پانچویں وکٹ پر 103 رنز جوڑے لیکن اتنے بڑے ہدف کا تعاقب بھارت کے بس کی بات نہ تھی اور کیونکہ میچ ختم ہونے میں ایک روز سے زائد کا وقت پڑا تھا اس لیے وہ پاکستان کی باؤلنگ کے سامنے وہ زیادہ دیر ٹک بھی نہ سکتے تھے ۔ بالآخر عبد الرزاق نے اس شراکت داری کا خاتمہ کیا اور پھر آنے والے مزید تین بلے بازوں کی وکٹیں بھی خود سمیٹیں۔ جب بھارت کا اسکور 265 رنز پر پہنچا تو عبد الرزاق نے یووراج سنگھ کی سنچری اننگز تمام کر دی اور پاکستان کو ریکارڈ 341 رنز کی فتح سے ہمکنار کر دیا۔

بدقسمتی سے یہ پاک سرزمین پر بھارت و پاکستان کا آخری ٹیسٹ مقابلہ بلکہ دونوں روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والے آخری ٹیسٹ مقابلوں میں سے ایک ثابت ہوا۔ اس کے بعد پاکستان نے 2007ء میں بھارت کا دورہ کیا جہاں تین ٹیسٹ مقابلے کھیلے گئے اور اس کے بعد سے آج تک تقریباً 5 سال گزرجانے کے بعد بھی دونوں ٹیمیں طویل طرز کی کرکٹ میں دوبارہ آمنے سامنے نہیں آئیں۔

تاریخی مقابلے کا اسکور کارڈ

پاکستان بمقابلہ بھارت، تیسرا ٹیسٹ

29 جنوری تا یکم فروری، 2006ء

بمقام: نیشنل اسٹیڈیم، کراچی، پاکستان

نتیجہ: پاکستان 341 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: کامران اکمل

پاکستان پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سلمان بٹ ک ڈریوڈ ب عرفان 0 4 0 0
عمران فرحت ک دھونی ب رودرا پرتاپ 22 29 5 0
یونس خان ایل بی ڈبلیو ب عرفان 0 1 0 0
محمد یوسف ب عرفان 0 1 0 0
فیصل اقبال ایل بی ڈبلیو ب ظہیر 5 13 1 0
شاہد آفریدی ب ظہیر 10 14 1 0
عبد الرزاق ایل بی ڈبلیو ب رودرا پرتاپ 45 79 7 0
کامران اکمل ک دھونی ب عرفان 113 148 18 0
شعیب اختر ک یووراج ب عرفان 45 60 8 1
محمد آصف ک لکشمن ب رودرا پرتاپ 0 11 0 0
دانش کنیریا ناٹ آؤٹ 0 2 0 0
فاضل رنز ل ب 2، و 2، ن ب 1 5
مجموعہ 60.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 245

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عرفان  پٹھان 17.1 4 61 5
ظہیر خان 15 2 75 2
رودرا پرتاپ سنگھ 16 1 66 3
سارو گنگولی 2 0 9 0
انیل کمبلے 10 1 32 0

 

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
وی وی ایس لکشمن ب آصف 19 36 4 0
راہول ڈریوڈ ک کامران ب آصف 3 12 0 0
وریندر سہواگ ک کامران ب شعیب 5 4 1 0
سچن ٹنڈولکر ب عبد الرزاق 23 29 5 0
سارو گنگولی ک آصف ب عبد الرزاق 34 53 6 0
یووراج سنگھ ایل بی ڈبلیو ب آصف 45 74 8 0
مہندر سنگھ دھونی ک کامران ب عبد الرزاق 13 13 3 0
عرفان پٹھان ک یوسف ب شاہد 40 51 6 1
انیل کمبلے ایل بی ڈبلیو ب شعیب 7 31 0 0
ظہیر خان ک کامران ب آصف 21 37 2 0
رودرا پرتاپ سنگھ ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
فاضل رنز ب 8، ل ب 3، ن ب 17 28
مجموعہ 54.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 238

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
شعیب اختر 16 3 70 2
محمد آصف 19.1 1 78 4
عبد الرزاق 16 3 67 3
شاہد آفریدی 3 0 12 1

 

پاکستان دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سلمان بٹ ایل بی ڈبلیو ب گنگولی 53 74 10 0
عمران فرحت ک ٹنڈولکر ب عرفان 57 87 10 0
یونس خان ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 77 122 11 0
محمد یوسف ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 97 161 12 0
فیصل اقبال ک ٹنڈولکر ب ظہیر 139 220 16 1
شاہد آفریدی ک ٹنڈولکر ب رودرا پرتاپ 60 46 9 1
عبد الرزاق ک یووراج ب کمبلے 90 141 5 4
کامران اکمل ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
فاضل رنز ب 7، ل ب 7، و 1، ن ب 11 26
مجموعہ 140.1 اوورز میں 7وکٹوں کے نقصان پر ڈکلیئر 599

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عرفان پٹھان 25 3 106 1
ظہیر خان 28 4 103 1
رودرا پرتاپ سنگھ 24 1 115 1
انیل کمبلے 37.1 3 151 3
سارو گنگولی 16 1 68 1
وریندر سہواگ 1 0 2 0
سچن ٹنڈولکر 9 0 40 0

 

بھارت دوسری اننگز، ہدف 607 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
وریندر سہواگ ب آصف 4 5 1 0
راہول ڈریوڈ ک کامران ب شعیب 2 4 0 0
وی وی ایس لکشمن ب آصف 21 34 2 0
سچن ٹنڈولکر ب آصف 26 47 5 0
سارو گنگولی ایل بی ڈبلیو ب عبد الرزاق 37 56 6 0
یووراج سنگھ ک کامران ب عبد الرزاق 122 144 19 1
مہندر سنگھ دھونی ک عمران ب عبد الرزاق 18 35 4 0
عرفان پٹھان ک فیصل ب عبد الرزاق 4 6 1 0
انیل کمبلے ک عمران ب دانش 5 5 1 0
ظہیر خان ب دانش 10 17 2 0
رودرا پرتاپ سنگھ ناٹ آؤٹ 0 3 0 0
فاضل رنز ب 7، و 5، ن ب 4 16
مجموعہ 58.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 265

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
شعیب اختر 8 1 37 1
محمد آصف 12 1 48 3
عبد الرزاق 18.4 0 88 4
دانش کنیریا 18 0 75 2
شاہد آفریدی 2 0 10 0