ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم، چٹاگانگ

3 1,088

انڈر 19 ورلڈکپ کے انعقاد کے لیے 2004ء میں بنگلہ دیش کے معروف شہر چٹاگانگ میں چٹاگانگ ڈویژنل اسٹیڈیم کا قیام عمل میں آیا۔ بنگلہ دیشی سابق وزیر برائے افرادی قوت ظہور احمد چودھری سے منسوب کیے جانے کے بعد اب یہ میدان ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بالآخر جنوری 2006ء میں جب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش کے دورے پر آئی تو اس میدان کو عالمی مقام حاصل ہوگیا اور 25فروری 2006ء کو اس میدان پر پہلا ایک روزہ عالمی مقابلہ منعقد ہوا۔

چٹاگانگ کا یہ میدان بنگلہ دیش کے سابق وزیر افرادی قوت ظہور احمد چودھری سے موسوم ہے (فائل فوٹو)
چٹاگانگ کا یہ میدان بنگلہ دیش کے سابق وزیر افرادی قوت ظہور احمد چودھری سے موسوم ہے (فائل فوٹو)

20ہزار تماشائیوں کی گنجائش کے حامل اس میدان کو کرکٹ ورلڈکپ 2011ء کے دو میچوں کی میزبانی ملی۔ پہلا میچ 11 مارچ 2011ء کو بنگلہ دیش اور انگلستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں انگلستان نے فتح کے لیے 226رنز کا ہدف دیا۔ بنگلہ دیش نے یہ ہدف ایک اوور پہلے آٹھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا اور دو وکٹوں سے یادگار فتح حاصل کی۔ 14 مارچ 2011ء کو کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں نیدرلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو صرف 161 رنز کا ہدف دیا۔ اس میچ میں بنگلہ دیش نے چھ وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ یوں اس میدان پر کھیلے جانے والے دونوں ورلڈ کپ مقابلوں میں بنگلہ دیشی عوام کو فتح کی خوشی نصیب ہوئی۔

اپنے محل و وقوع کے لحاظ سے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم کی خوب صورتی قابلِ دید ہے۔ چٹاگانگ کی بندرگاہ کے قریب واقع ہونے کے باعث ساحل کا نظارہ اور سرسبز درختوں کی قطاریں خوب صورت منظر پیش کرتی ہیں۔ کرکٹ ورلڈکپ 2011ء سے پہلے یہاں فلڈلائٹس کی تنصیب کے بعد یہ بنگلہ دیش کا دوسرا کرکٹ میدان بن گیا جہاں فلڈلائٹس کی سہولت دستیاب ہے اور ڈے/نائٹ کرکٹ میچوں کا انعقاد ممکن ہے۔ میدان کے دو کنارے اصفہانی اینڈ اور UCB اینڈ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

25 فروری 2006ء کو اِس میدان نے پہلے ایک روزہ کرکٹ میچ کی میزبانی کی جو سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا۔ سری لنکا نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے 309رنز بنائے جو اس میدان پر بننے والا کسی بھی ٹیم کا سب سے زیادہ مجموعہ ہے۔جواب میں بنگلہ دیش 231 رنز بناسکا اور سری لنکا کو 78 رنز سے فتح حاصل ہوئی۔ اس میدان پر پہلا ٹیسٹ میچ بھی سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان ہی 28 فروری تا 3 مارچ 2006ء کھیلا گیا۔ بنگلہ دیش نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے 319 رنز بنائے اور سری لنکا کو پہلی اننگز میں 338 رنز تک محدود رکھا۔ لیکن دوسری اننگز میں بنگلہ دیشی بلّے بازوں کی کارکردگی مایوس کُن رہی اور پوری ٹیم صرف 181رنز بناسکی یوں 163 رنز کا ہدف سری لنکا نے بہ آسانی دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے بنگلہ دیش کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی۔

دسمبر 2011ء میں کھیلے گئے پاک بنگلہ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث فلڈ لائٹس بند ہو گئیں جس کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا (تصویر: AFP)
دسمبر 2011ء میں کھیلے گئے پاک بنگلہ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث فلڈ لائٹس بند ہو گئیں جس کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا (تصویر: AFP)

12 تا 16 مارچ 2010ء اس میدان نے بنگلہ دیش اور انگلستان کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کی میزبانی کی۔ انگلستان نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے چھ وکٹوں پر 599رنز بناکر اننگ ڈکلیئر کردی۔ یہ اس میدان پر ٹیسٹ میچ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے زیادہ اسکور تھا۔ اس اننگ میں ایلسٹر کوک کے 173 اور پال کولنگ ووڈ کے 145 رنز شامل تھے جب کہ بدقسمت کیوین پیٹرسن 99رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ اس میچ میں بنگلہ دیش کو 181رنز سے شکست ہوگئی تھی۔ ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم پر 3 نومبر 2009ء کو بنگلہ دیش اور زمبابوے کے درمیان ایک روزہ میچ میں زمبابوے نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے صرف 44رنز بنائے جو اس میدان پر کسی بھی ٹیم کا سب سے کم ترین اسکور ہے۔ بنگلہ دیش نے اس آسان ہدف کے حصول میں بھی چار وکٹیں گنوادیں اور چھ وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ اسی طرح اس مقام پر 29فروری تا 3مارچ 2008ء بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔ جنوبی افریقہ کے 583رنز کے تعاقب میں بنگلہ دیش پہلی اننگ میں 259 اور دوسری میں صرف 119رنز بناکر حوصلہ ہار بیٹھا۔ 119رنز اس میدان پر ٹیسٹ میچ کا سب سے کم اسکور ہے۔ جنوبی افریقہ یہ میچ ایک اننگز اور 205رنز سے جیت گیا تھا۔

ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم پر ایک روزہ میچ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا اعزاز بنگلہ دیش کے تمیم اقبال کے پاس ہے جنھوں نے 12دسمبر 2010ء میں زمبابوے کے خلاف میچ میں 7چھکے رسید کیے تھے جب کہ ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا اعزاز بنگلہ دیش کے محمد رفیق کے پاس ہے جنھوں نے آسٹریلیا کے خلاف اپریل 2006ء میں چھ چھکے مارے تھے تاہم آسٹریلیا ایک اننگز اور 80 رنز سے میچ جیت گیا تھا۔

پاکستان نے اس میدان پر اپنا پہلا ایک روزہ میچ 6 دسمبر 2011ء کو بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا۔ جس میں پاکستان محض 177 رنز کا دفاع کرنے میں با آسانی کامیاب ہوا اور بنگلہ دیش کو 58 رنز کی ہزیمت اٹھانا پڑی۔ اس مقابلے میں فتح سے پاکستان نے 3 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں کلین سویپ کیا اور 2011ء کے دوران تمام دو طرفہ ایک روزہ سیریز جیتنے کا ریکارڈ برقرار رکھا۔