[آج کا دن] انیل کمبلے کا تاریخی کارنامہ، اننگز میں 10 وکٹیں

1 1,109

ٹیسٹ کرکٹ کی تقریباً ڈیڑھ صدی پر محیط تاریخ میں کچھ ریکارڈز ایسے ہیں، جنہیں توڑا نہیں جا سکتا بلکہ صرف برابر کیا جا سکتا ہے، اس لیے ان کارناموں کو انجام دینے والے بھی صرف گنتی کے صرف چند افراد ہیں۔ انہی میں سے ایک ریکارڈ ہے ایک اننگز میں تمام 10 بلے بازوں کو آؤٹ کرنا۔ اور یہ کار نمایاں تاریخ میں صرف دو باؤلر انجام نے دکھایا ہے۔ ایک برطانیہ کے جم لیکر، دوسرے بھارت کے انیل کمبلے۔

یہ 1999ء میں آج ہی کا دن تھا جب انیل کمبلے نے دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں روایتی حریف پاکستان کے تمام 10 بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کیں اور یوں بھارت نے 212 رنز کے بھاری مارجن سے مقابلہ جیت کر دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز برابر کر دی۔

یہ عرصہ دراز کے بعد پاکستان کا پہلا دورۂ بھارت تھا اور حالات اس قدر ناسازگار تھے کہ سیریز کا پہلا مقابلہ جو دہلی میں طے تھا، انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کی پچ کھودنے کے باعث منعقد نہ ہو سکا اور اسے چنئی منتقل کرنا پڑا جہاں پاکستان نے تاریخ کے سنسنی خیز ترین مقابلوں میں سے ایک کے بعد بھارت کو 12 رنز سے شکست دی۔ اب پاکستان کو سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل ہو چکی تھی۔ بھارت کے لیے اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ بنانا بھی بڑا مسئلہ تھا کیونکہ ثقلین مشتاق اس وقت اپنی بھرپور فارم میں تھے اور پہلے میچ میں انہوں نے شاندار گیند بازی کر کے پاکستان کو میچ جتوایا تھا۔ لیکن بھارت نے اس شکست کا بھرپور بدلہ دہلی میں لے لیا جہاں 28 سالہ کمپیوٹر انجینئر انیل نے برطانیہ کے جادوئی اسپنر جم لیکر کا 43 سال سے قائم ریکارڈ برابر کیا۔

مشکلات سے دوچار بھارتی دستہ جب دارالحکومت دہلی پہنچا تو وہاں انہیں روایتی سست پچ ملی۔ دونوں ٹیموں نے دو، دو اسپنرز کھلانے کا فیصلہ کیا جبکہ بھارت نے چوتھی اننگز میں بلے بازی میں ممکنہ مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور سداگپن رمیش اور کپتان محمد اظہر الدین کی ذمہ دارانہ بلے بازی کے باعث 252 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔ ثقلین مشتاق نے 5 اور مشتاق احمد نے 2 وکٹیں سمیٹیں۔

پاکستان کے لیے یہ بات حوصلہ افزا تھی لیکن اس کے باوجود وہ بھارتی اسپن جوڑی یعنی انیل کمبلے اور ہربھجن سنگھ کا مقابلہ نہ کر سکا اور صرف 172 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ اننگز کا بہترین اسکور صرف 32 رنز تھا جو شاہد آفریدی نے بنایا جبکہ سلیم ملک کے 31 رنز کے بعد تیسرا بڑا اسکور فاضل رنز کی صورت میں تھا۔ اس سے پاکستان کی ناقص کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور یہی وہ موقع تھا جب بھارت میچ میں بھرپور انداز سے واپس آ گیا۔ محض 252 رنز بنانے کے باوجود 80 رنز کی برتری مل جانا بھارت کے لیے بہت حوصلہ مند تھا۔

دوسریاننگز میں سداگپن رمیش کی 96 رنز کی عمدہ اننگز نے فتح کی بنیاد رکھی اور سارو گنگولی اور جواگل سری ناتھ کے درمیان آٹھویں وکٹ پر 100 رنز کی شراکت داری نے پاکستان کو میچ سے بالکل باہر کر دیا۔ بھارت کی دوسری اننگز کا اختتام 339 رنز پر ہوا یعنی پاکستان کو دوسرا ٹیسٹ و سیریز جیتنے کے لیے 420 رنز کا ہمالیہ جیسا ہدف ملا۔ وہ بھی روایتی حریف بھارت کے خلاف اسی کے میدان میں۔

پاکستان کی جانب سے اوپنرز سعید انور اور شاہد آفریدی نے 101 رنز کا زبردست آغاز فراہم کر کے امید کی ایک کرن دکھائی لیکن امپائر جے پرکاش کے ایک فیصلے نے آفریدی کی 41 رنز کی عمدہ اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ شاہد سخت ناراض ہوئے اور بوجھل قدموں کے ساتھ میدان سے باہر لوٹ گئے اور یہیں سے بھارت کو پاکستان کی دیوار کا کمزور حصہ نظر آ گیا۔ انیل کمبلے نے اپنے ہائی آرم ایکشن اور تیز پھینکی گئی گیند کا بھرپور استعمال کیا اور اگلی ہی گیند پر اعجاز احمد کو وکٹوں کے سامنے دھر لیا۔ رہی سہی کسر کچھ اوورز پھر پے در پے انضمام الحق اور یوسف یوحنا کی وکٹوں نے پوری کر دی۔ سعید انور سب سے زیادہ 69 رنز بنانے کے بعد اسی اوور میں آؤٹ ہوئے جس کی پہلی گیند پر معین خان کمبلے کی پانچویں وکٹ بنے تھے۔

ابتدائی چھ وکٹیں حاصل کرنے کے بعد بھارتی ٹیم کی تمام تر توجہ اس امر پر مرکوز ہو گئی کہ کوشش کی جائے کہ تمام وکٹیں انیل کمبلے کو ملیں۔ اس سلسلے میں باؤلرز نے بھرپور کردار ادا کیا اور کمبلے کے علاوہ کسی گیند باز نے وکٹوں میں گیند نہیں پھینکی۔ یوں جہاں اس ریکارڈ میں جہاں انیل کی اپنی مہارت کا حصہ تھا وہیں بھارت کے کپتان اظہر الدین اور دیگر باؤلرز کی کوششیں بھی شامل ہیں۔

جب 207 کے مجموعی اسکور پر پاکستانی کپتان وسیم اکرم کے بلے سے نکلنے والے ایک کٹ پر لکشمن نے خوبصورت کیچ تھاما تو پوری بھارتی ٹیم اور میدان میں موجود ہزاروں تماشائی خوشی سے جھوم اٹھے۔ یہ 1956ء کے بعد کرکٹ کی تاریخ کا محض دوسرا موقع تھا کہ کسی باؤلر نے ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں اپنے نام کی ہوں۔ اس سے پہلے واحد بار جم لیکر نے آسٹریلیا کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں یہی کارنامہ انجام دیا تھا۔ انیل کے مقابلے میں جم لیکر کا کار نمایاں کچھ منفرد تھا کہ انہوں نے میچ میں 19 وکٹیں حاصل کی تھیں اور پورے مقابلے میں صرف ایک وکٹ ایسی تھی جو ان کے ہاتھ نہیں لگی، ورنہ وہ ایسا ریکارڈ بنا جاتے جو کبھی کوئی نہ توڑ پاتا۔ الّا یہ کہ کرکٹ کے قانون میں تبدیلی کر کے کھلاڑیوں کی تعداد 11 سے بڑھا دی جائے 🙂 جبکہ کمبلے نے دہلی ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 14 وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ چنئی میں ہونے والے گزشتہ ٹیسٹ کی 7 وکٹیں ملائی جائیں تو دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں ان کی وکٹوں کی تعداد 21 بنتی ہے۔

اس مقابلے کے بعد پاکستان میں مزاح کے طور پر کہا جاتا تھا کہ کمبلے نے 7 وکٹیں حاصل کیں اور تین کھلاڑیوں کو ارانی جے پرکاش (امپائر) نے آؤٹ کیا۔ یہ تو واضح ہے کہ انہوں نے شاہد آفریدی کا آؤٹ انتہائی غلط دیا تھا لیکن ان کے باقی فیصلوں پر زیادہ اعتراض کرنا رونا دھونا سا لگتا ہے تاہم جے پرکاش کا اپیل بلند ہوتے ہی انگلی اٹھا دینا کئی لوگوں کو گراں گزرتا تھا۔ بہرحال، ان تمام باتوں کے باوجود کمبلے کی کارکردگی ایسی ہے جو جب تک کرکٹ کھیلی جاتی رہے گی، زندہ و جاوید رہے گا۔

ویسے امپائر جے پرکاش کی داستان بھی بڑی دلچسپ ہے۔ وہ دہلی میں تو بچ گئے لیکن محض دو سال بعد اس وقت زبردست تنازع کی زد میں آ گئے جب گال کے خوبصورت میدان میں سری لنکا اور انگلستان کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ مقابلے میں انہوں نے پے در پے انتہائی ناقص فیصلے دیے۔ یہی 'کارنامے' ان کی اہلیت کو ثابت کرنے کے لیے کافی تھے اور اسی وجہ سے وہ امپائرنگ کے عالمی منظرنامے پر دوبارہ کبھی بھرپور انداز میں نہ ابھر سکے اور بالآخر ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

یادگار مقابلے کا اسکور کارڈ

بھارت بمقابلہ پاکستان، دوسرا ٹیسٹ

4 تا 7 فروری 1999ء

بمقام: فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم، دہلی، بھارت

نتیجہ: بھارت 212 رنز سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: انیل کمبلے

بھارتپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ب ثقلین 60 119 7 0
وی وی ایس لکشمن ب وسیم 35 84 5 0
راہول ڈریوڈ ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 33 101 4 0
سچن ٹنڈولکر ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 6 11 1 0
محمد اظہر الدین ک اعجاز ب مشتاق 67 134 7 1
سارو گنگولی ایل بی ڈبلیو ب مشتاق 13 57 3 0
نیان مونگیا رن آؤٹ 10 23 0 0
انیل کمبلے ک یوسف ب ثقلین 0 9 0 0
جواگل سری ناتھ ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 0 8 0 0
وینکٹش پرساد ناٹ آؤٹ 1 10 0 0
ہربھجن سنگھ رن آؤٹ 1 1 0 0
فاضل رنز ب 11، ل ب 9، ن ب 6 26
مجموعہ 91.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 252

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 13 3 23 1
وقار یونس 13 5 37 0
مشتاق احمد 26 5 64 2
ثقلین مشتاق 35.5 9 94 5
شاہد آفریدی 4 1 14 0

 

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ک مونگیا ب پرساد 1 5 0 0
شاہد آفریدی ب ہربھجن 32 53 3 2
اعجاز احمد ک ڈریوڈ ب کمبلے 17 45 3 0
انضمام الحق ب کمبلے 26 62 3 0
یوسف یوحنا ک و ب کمبلے 3 24 0 0
سلیم ملک ک اظہر ب پرساد 31 59 4 0
معین خان ایل بی ڈبلیو ب سری ناتھ 14 19 2 0
وسیم اکرم ایل بی ڈبلیو ب ہربھجن 15 57 1 0
مشتاق احمد ک لکشمن ب ہربھجن 12 46 2 0
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 2 15 0 0
وقار یونس ناٹ آؤٹ 1 11 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 8، ن ب 9
مجموعہ 64.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 172

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 12 1 38 1
وینکٹش پرساد 12 2 20 2
ہربھجن سنگھ 17 5 30 3
انیل کمبلے 24.3 4 75 4

 

بھارتدوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ک و ب مشتاق 96 227 15 0
وی وی ایس لکشمن ب وسیم 8 16 2 0
راہول ڈریوڈ ک اعجاز ب ثقلین 29 72 2 0
سچن ٹنڈولکر ک وسیم ب مشتاق 29 65 4 0
محمد اظہر الدین ب وسیم 14 24 2 0
سارو گنگولی ناٹ آؤٹ 62 127 6 2
نیان مونگیا ایل بی ڈبلیو ب وسیم 0 1 0 0
انیل کمبلے ک اعجاز ب ثقلین 15 36 2 0
جواگل سری ناتھ ک اعجاز ب ثقلین 49 116 5 0
وینکٹش پرساد ب ثقلین 6 6 1 0
ہربھجن سنگھ ب ثقلین 0 1 0 0
فاضل رنز ب 13، ل ب 9، ن ب 9
مجموعہ 113.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 339

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 21 3 43 3
وقار یونس 12 2 42 0
ثقلین مشتاق 46.4 13 122 5
مشتاق احمد 26 4 86 2
شاہد آفریدی 8 1 24 0

 

پاکستاندوسری اننگز، ہدف 420 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ک لکشمن ب کمبلے 69 128 12 0
شاہد آفریدی ک مونگیا ب کمبلے 41 64 7 0
اعجاز احمد ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 0 1 0 0
انضمام الحق ب کمبلے 6 14 1 0
یوسف یوحنا ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 0 2 0 0
معین خان ک گنگولی ب کمبلے 3 20 0 0
سلیم ملک ب کمبلے 15 59 3 0
وسیم اکرم ک لکشمن ب کمبلے 37 66 7 0
مشتاق احمد ک ڈریوڈ ب کمبلے 1 13 0 0
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 0 1 0 0
وقار یونس ناٹ آؤٹ 6 5 1 0
فاضل رنز ب 15، ل ب 2، و 2، ن ب 10
مجموعہ 60.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 207

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 12 2 50 0
وینکٹش پرساد 4 1 15 0
انیل کمبلے 26.3 9 74 10
ہربھجن سنگھ 18 5 51 0