عالمی کپ کا افتتاحی میچ، بھارت نے بنگلہ دیش کو روند ڈالا

4 1,041

بھارت نے عالمی کپ کے افتتاحی مقابلے ہی میں اپنے خطرناک عزائم ظاہر کر دیے اور یادگار کارکردگی کی توقعات باندھے بنگلہ دیشی عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ وریندر سہواگ اور ویرات کوہلی کی شعلہ فشاں سنچری اننگز کی بدولت بھارت نے 370 رنز کا ہمالیہ کھڑا کیا جس کا بنگلہ دیشی بلے بازوں کے پاس کوئی جواب نہ تھا اور مقررہ 50 اوورز میں وہ 283 رنز ہی بنا سکا۔

ڈھاکہ کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے عالمی کپ 2011ء کے افتتاحی میچ کے موقع پر بنگلہ دیشی عوام میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا جو اپنی ٹیم سے امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ وہ 2007ء کے عالمی کپ والی کارکردگی دہرا کر بھارت کو شکست دے گی۔ 2007ء میں پورٹ آف اسپین میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میچ میں بنگلہ دیش نے بھارت کو شکست سے دوچار کیا تھا جس کے نتیجے میں بھارت ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا تھا لیکن ڈھاکہ میں اس مرتبہ صورتحال بالکل مختلف دکھائی دی۔

مرد میدان وریندر سہواگ سینچری کے بعد داد وصول کرتے ہوئے (اے ایف پی)
بنگلہ دیش کا ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ گویا بھارتی بلے بازوں کے لیے چیلنج تھا، جس کا جواب انہوں نے انتہائی جارحانہ انداز میں دیا اور سہواگ نے عالمی کپ 2011ء کی پہلی گیند کو ہی باؤنڈری کی راہ دکھا دی۔ وریندر سہواگ آخر تک اسی موڈ میں رہے اور کیریئر بیسٹ 175 رنز بنائے جس میں 5 چھکے اور 14 چوکے شامل تھے۔ کوئی بنگلہ دیشی باؤلر ان کے سامنے ڈٹ نہ پایا اور انہوں نے سب باؤلرز کے خلاف کھل کر شاٹس کھیلے۔ انہوں نے اتنی طویل اننگ محض 140 گیندوں پر کھیلی۔ ان کے ساتھ اننگ کا آغاز کرنے والے سچن ٹنڈولکر، جو ممکنہ طور پر اپنا آخری عالمی کپ کھیل رہے ہیں، بدقسمتی سے محض 28 رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔

152 کے مجموعی اسکور پر گوتم گمبھیر (39 رنز) کی وکٹ گرنے کے بعد ویرات کوہلی میدان میں آئے جنہوں کپتان مہندر سنگھ دھونی نے سریش رائنا کی جگہ ٹیم میں شامل کیا تھا۔ کوہلی نے اپنی شمولیت کے فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا اور سہواگ کے ساتھ اننگ کو اسی رفتار سے آگے بڑھاتے رہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ پر 203 رنز کی زبردست شراکت قائم کی۔ ان کی یہ شراکت آخر جاری رہتی اگر 48 ویں اوور میں وریندر سہواگ شکیب الحسن کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے کوہلی نے آخری اوور کی پانچویں گیند پر اپنی سنچری مکمل کی۔ان کی یہ سنچری اننگ محض 83 گیندوں پرمشتمل تھی اور اس میں 2 چھکے ور 8 چوکے شامل تھے۔

بھارتی بلے بازوں نے تمام بنگلہ دیشی باؤلرز کی جم کر پٹائی کی خصوصاً شفیع الاسلام نے 7 اوورز میں 69 رنز دیے۔ عبد الرزاق کے 9 اوورز میں 74 رنز پڑے جبکہ دیگر باؤلرز نے بھی بہت زیادہ رنز دیے۔

شکیب الحسن نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ شاید اس بنیاد پر کیا کہ شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں زیادہ تر وہی ٹیم جیتتی ہے جو پہلے فیلڈنگ کرتی ہے کیونکہ رات کو اوس گرنے کے باعث باؤلنگ اور فیلڈنگ میں بہت زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بنگلہ دیش پہلی اننگ میں ہی شکست کھا چکا تھا اور 371 رنز کا ہدف اس کے بلے بازوں کے بس کی بات نہ تھی۔ لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور حتی الامکان کوشش کی کہ رن ریٹ کو زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔ ابتدائی تمام بلے بازوں نے بڑے ہدف کے تعاقب کی کوشش میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا خصوصاً اوپنر تمیم اقبال کے 70 اور کپتان شکیب الحسن کے 55 رنز قابل ذکر ہیں۔ بھارت کی جانب سے مناف پٹیل نے 4 جبکہ ظہیر خان نے دو وکٹیں حاصل کیں۔ ہربھجن سنگھ اور یوسف پٹھان کے ہاتھ ایک، ایک وکٹ لگی۔

اس فتح کے نتیجے میں بھارت کو 2 پوائنٹس ملے ہیں۔ اب بھارت اپنا اگلا اور اہم ترین میچ 27 فروری کو انگلستان کے خلاف بنگلور میں کھیلے گا۔ جبکہ بنگلہ دیش 25 فروری کو شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں ہی آئرلینڈ کے مقابل ہوگا۔