راحت علی مستقبل کا اسٹار بن سکتا ہے: یاسر حمید

2 1,019

پاکستان کرکٹ کے قومی منظرنامے پر ہمیشہ نئے گیند باز ابھرتے رہے ہیں، اور خوش قسمتی سے یہ شعبہ ایسا ہے کہ بدترین حالات میں بھی پاکستان کے پاس تیز گیند بازوں کا ایسا ذخیرہ موجود رہا ہے، جس نے عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ فضل محمود سے لے کر محمد عامر تک، ایسے کئی گیند بازوں نے سرزمین پاک پر جنم لیا، جن کی صلاحیتوں کا عالم گرویدہ رہا۔ لیکن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں اپنے دو بہترین گیند بازوں سے محروم ہو جانے کے بعد پاکستان کو مستقبل کے ’اسٹار‘ کی تلاش ہے۔گو کہ تیز گیند بازی کا شعبہ اب عمر گل اور نوجوان وہاب ریاض اور جنید خان کے کاندھوں پر ہے لیکن پاکستان کو وہ پیسر چاہیے جو دنیائے کرکٹ میں سنسنی پھیلا دے۔ اس لیے اب سب کی نظریں ڈومیسٹک سرکٹ پر ہیں کہ وہاں کون کون سے گیند باز اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ملتان سے تعلق رکھنے والے راحت علی کا ہے جو خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل) کی جانب سے کھیلتے ہیں۔

یاسر حمید نے بلوچستان کے خلاف پینٹاگولر کپ کے حالیہ میچ میں 150 رنز بنائے (تصویر: Getty Images)
یاسر حمید نے بلوچستان کے خلاف پینٹاگولر کپ کے حالیہ میچ میں 150 رنز بنائے (تصویر: Getty Images)

اس نوجوان گیند باز کے حوالے سے ٹیسٹ کرکٹر یاسر حمید کا کہنا ہے کہ راحت علی مستقبل کا اسٹار گیند باز ہو سکتا ہے۔ پینٹاگولر کپ میں خیبر پختونخواہ کی جانب سے بلوچستان کے خلاف گزشتہ روز 150 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں یاسر حمید نے کہا کہ گو کہ راحت کو آج کوئی وکٹ نہیں ملی، لیکن اس نے گیند پر اپنے کنٹرول سے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔

23 سالہ راحت علی قائد اعظم ٹرافی میں اپنی متاثر کن کارکردگی کی وجہ سے سلیکٹرز کی نظروں میں تو آ ہی گئے ہیں جیسا کہ ایک سلیکٹر نے حال ہی میں پاک پیشن سے ہی گفتگو میں کہا تھا کہ راحت کی کارکردگی سلیکشن کمیٹی کے علم میں ہے اور وہ دلچسپی کے ساتھ اس کی پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے ہے، لیکن قومی ٹیم میں تیز گیند بازوں میں مقام حاصل کرنے کے لیے دیگر بھی کئی امیدوار ہیں، جن سے راحت کا مقابلہ ہے۔ لیکن اس بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں ابھی کافی منزلیں طے کرنی ہیں۔

6 فٹ 2 انچ قامت کے حامل راحت علی نے 9 مقابلوں میں صرف 17.45 کی اوسط سے 44 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ گو کہ انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز 2007ء میں کیا، لیکن موجودہ سیزن ہی ایسا ہے جس میں راحت نے بھرپور ربط اور فارم حاصل کی ہے۔

فرسٹ کلاس کرکٹ کا 15 سالہ تجربہ رکھنے والے یاسر حمید نے کہا کہ آج میں نے پہلی بار راحت کا سامنا کیا اور اسے بہت اچھا گیند باز پایا۔ وہ مستقبل 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ گیند کر رہا تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہمارا مستقبل بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار کسی گیند باز کو دیکھ کر آپ کو لگتا ہے کہ اس میں کچھ خاص ہے۔ گزشتہ سالوں میں میں نے محمد عامر، شعیب اختر اور دیگر گیند بازوں کو کھیلا اور سامنا کرتے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ ان میں کوئی خاص بات ہے۔ گو کہ میں راحت کا تقابل عامر یا شعیب سے نہیں کر رہا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس میں اچھے گیند باز کے تمام بنیادی جوہر موجود ہیں، اور مستقبل میں بین الاقوامی منظرنامے پر ابھرنے والا نیا ستارہ بن سکتا ہے۔

یاسر حمید نے مزید کہا کہ راحت کی کارکردگی کو کچھ خام کہا جا سکتا ہے لیکن ان کے تجربے کو مدنظر رکھا جائے تو ایسی ہی کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ انہوں نے صرف 20 کے قریب فرسٹ کلاس میچز کھیلے ہیں، اس کے باوجود راحت نے ڈومیسٹک سرکٹ کے منظرنامے میں ہلچل پیدا کی ہے اور اب تک اس نے اپنی کوششوں سے سب کو متاثر کیا ہے۔ یاسر نے مشورہ دیا کہ راحت کو سخت محنت جاری رکھنا ہوگی، باؤلنگ میں مزید بہتری لانا ہوگی اور تیز گیند بازی کے فن کو سیکھنا ہوگا۔

اپنی کارکردگی کے حوالے سے یاسر حمید نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر واپسی کے لیے میں نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا، آج سنچری بنائی ہے اور اس سیزن میں ڈومیسٹک سطح پر مستقل مزاجی کے ساتھ رنز بھی اسکور کیے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں بھرپور فارم میں ہوں اور موقع ملنے پر بین الاقوامی سطح پر اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہوں لیکن یہ سلیکٹرز پر منحصر ہے کہ وہ کسے منتخب کرتے ہیں۔

یہ انٹرویو پاک پیشن نے خصوصی طور پر کرک نامہ کو ارسال کیا ہے اور ان کی اجازت سے اردو میں ترجمہ کر کے یہاں پیش کیا گیا ہے۔ انٹرویو کی فراہمی پر ہم پاک پیشن انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔