اسپاٹ فکسنگ میں برطانوی کھلاڑی کو قید کی سزا، دانش کنیریا بڑی مصیبت میں گرفتار

2 1,018

اسپاٹ فکسنگ کا اسکینڈل بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہے لیکن ملوث پائے گئے تینوں کھلاڑیوں کے افسوسناک انجام کے باوجود بھی اسپاٹ فکسنگ کے نئے مقدمات میں پاکستانی کھلاڑیوں کا نام سامنے آ رہا ہے اور تازہ ترین مثال انگلش کاؤنٹی میں اسپاٹ فکسنگ کیس کی ہے جہاں ایسکس کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے سابق گیند باز مروین ویسٹ فیلڈ نے الزام لگایا ہے کہ ان کے تمام تر معاملات دانش کنیریا نے طے کیے تھے، جنہوں نے سٹے باز اور میرے درمیان ’مڈل مین‘ کا کردار ادا کیا۔

دانش کنیریا کو عالمی سطح پر تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے (تصویر: AFP)
دانش کنیریا کو عالمی سطح پر تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے (تصویر: AFP)

ویسٹ فیلڈ کو گزشتہ روز برطانیہ کی عدالت نے اسپاٹ فکسنگ مقدمے میں 4 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ 23 سالہ ویسٹ فیلڈ نے گزشتہ ماہ تسلیم کیا تھا انہوں نے ستمبر 2009ء میں ڈرہم کے خلاف پرو40 مقابلے میں ایک اوور میں رنز کی مخصوص تعداد دینے کے عوض سٹے بازوں سے 6 ہزار پاؤنڈز وصول کیے تھے اور اب اس کے ثبوت ملنے کے بعد عدالت نے قید کی سزا کا حقدار قرار دیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کے ذریعے رقوم حاصل کرنے کے اس پورے معاملے کو دانش کنیریا نے طے کیا تھا۔

ان دونوں کھلاڑیوں کو پہلی بار مارچ 2010ء میں پولیس نے گرفتار کر کے تفتیش کی تھی اور چند ماہ بعد پولیس نے کنیریا کو کلیئر قرار دے دیا تھا کہ وہ کاؤنٹی کے لیے کھیل سکتے ہیں۔ تاہم ویسٹ فیلڈ کے خلاف رواں سال کے آغاز میں مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا اور بالآخر انہیں سزا سنائی گئی۔ اس کے اعلان کے ساتھ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے غیر معینہ مدت کے لیے ویسٹ فیلڈ کے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یہ انگلستان کی کرکٹ میں پیش آنے والا پہلا واقعہ ہے جس میں کھلاڑی کو فکسنگ میں ملوث ہونے پر قید کی سزا دی گئی ہو۔ لیکن زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ایک مرتبہ پھر ایک پاکستانی کھلاڑی کا نام اس معاملے میں منظرعام پر آ رہا ہے جن کے بارے میں عدالت نے میں کہا گیا ہے کہ کنیریا نے نہ صرف ویسٹ فیلڈ اور بلکہ دیگر کھلاڑیوں کو بھی ’کمانے کے آسان طریقے‘ اپنانے کی جانب راغب کیا۔

حیرتناک بات یہ ہے کہ خود ٹیم کے کپتان اور کوچ کا کہنا ہے کہ ان کے کانوں میں یہ بات پڑی تھی کہ کنیریا کے چند غیر قانونی سٹے بازوں کے ساتھ تعلقات ہیں، لیکن اسے مذاق سمجھ کر نظرانداز کیا گیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ دانش کنیریا نے ویسٹ فیلڈ کے علاوہ کم از کم چار دیگر کھلاڑیوں کو بھی اس 'دھندے' میں لانے کی کوشش کی لیکن زیادہ تر کھلاڑیوں نے اسے مذاق سمجھا۔ ٹیم کے سابق کپتان مارک پیٹنی نے کہا کہ دانش نے میرے، نائب کپتان جیمز فوسٹر اور باؤلر ڈیوڈ ماسٹرز کے سامنے بتایا کہ وہ ایسے لوگوں کو جانتا ہے جو میچز پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی رقم دیں گے۔بلے باز ورون چوپڑا نے بھی بیان دیا کہ کنیریا نے اسےٹیلی فون کال پر اسپاٹ فکسنگ پر راضی ہونے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ میچ کے نتیجے پر اثرانداز ہوئے بغیر پیسہ کمانے کے کچھ طریقے ہیں۔ البتہ حیران کن بات یہ ہے کہ ان میں سے کسی نے بھی اعلیٰ انتظامیہ، بورڈ حکام یا آئی سی سی کے متعلقہ یونٹ کو رپورٹ نہیں کیا۔ یہیں سے اس معاملے کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ساتھ ایک مرتبہ پھر پاکستانی کھلاڑیوں کی ایک بدعنوانی کے مقدمے میں ملوث ہونے کی خبر ٹیم کے مورال پر بہت زیادہ اثر انداز ہو سکتی ہے ۔

اب عین ممکن ہے کہ کنیریا کے خلاف معاملے کو ازسر نو کھولا جائے اور ہو سکتا ہے کہ انہیں عالمی سطح پر طویل پابندی کا بھی سامنا کرنا پڑے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اگست 2009ء میں دانش کنیریا نے ویسٹ فیلڈ کو دو ایشیائی باشندوں سے متعارف کروایا جبکہ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ 2008ء بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے میں کنیریا کو ان کے خلاف انگلستان میں مقیم سٹے باز ارون بھاٹیا کے ساتھ تعلقات پر متنبہ کیا گیا تھا۔

دوسری جانب دانش کنیریا ان تمام الزامات کو مسترد کر رہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کے اس معاملے میں میرا کوئی کردار نہیں ہے۔ میں مکمل طور پر بے گناہ ہوں اور تمام الزامات غلط ہیں۔ مجھے برطانیہ کی پولیس نے کلیئر قرار دیا تھا اور میرے پاس ای سی بی اور آئی سی سی دونوں کے کلیئرنس سرٹیفکیٹس بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ فیلڈ ایک دھوکے باز اور جھوٹا شخص ہے جس نے قید کی سزا سے بچنے کے لیے مجھے گھسیٹنے کی کوشش کی ہے۔لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی انٹیگریٹی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات میں ای سی بی کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویسٹ فیلڈ کے معاملے نے بہت سارے سوالات کھڑے کیے ہیں لیکن قانون کی نظر میں مجرم ثابت ہونے تک ہر شخص بے گناہ ہے۔ اس لیے اس معاملے کی تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ دانش کنیریا پچھلی مرتبہ معاملے سے کلیئر کیے جانے کے بعد نہ ہی انگلستان واپس جانے کے پابند ہیں اور نہ ہی پولیس نے انہیں تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے واپس طلب کیا ہے۔ دانش اس وقت پنٹاگولر کپ کے فائنل میں سندھ کی قیادت کر رہے ہیں۔ 2000ء میں اپنا اولین ٹیسٹ میچ کھیلنے والے 31 سالہ لیگ اسپنر نے آخری مرتبہ اگست 2010ء میں دورۂ انگلستان میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ 61 ٹیسٹ میچز میں 261 شکار کرنے والے دانش کنیریا ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین اسپنر ہیں۔

پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر اگست 2010ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے دوران جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور اس کے بدلے میں بھاری رقوم وصول کرنے کے معاملے میں دھر لیےگئے تھے اور پہلے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے ان پر کم از کم 5،5 سال کی پابندیاں لگائیں اور بعد ازاں برطانیہ کی عدالت نے بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں انہیں قید کی سزائیں سنائیں۔ اب اس تازہ معاملے سے، جس میں ایک پاکستانی کھلاڑی کا نام بہت زیادہ آ رہا ہے، ایک مرتبہ پھر پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ کرک نامہ نے پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف سے اس معاملے پر خصوصی گفتگو کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اب دانش کنیریا کو اسپاٹ فکسنگ معاملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جائے“ اور اب ایک ماہ بعد ان کی یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی ہے۔