جنوبی افریقہ بھارت ٹیسٹ سیریز 1-1 سے برابر

2 1,124

جنوبی افریقہ اور بھارت کے مابین ٹیسٹ سیریز کا آخری میچ کانٹے دار مقابلے کے ساتھ بغیر کسی نتیجے کے اختتام کو پہنچ گیا اور دنیائے ٹیسٹ کی درجہ بندی کی دو اولین ٹیموں کے درمیان سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہو گئی۔
نیولینڈز، کیپ ٹاؤن کے خوبصورت اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فیصلہ کن میچ نے کئی مرتبہ پانسہ بدلا۔ کبھی جنوبی افریقہ حاوی آیا اور کبھی بھارت کا پلہ بھاری ہوا لیکن آخری روز بھارتی بیٹسمینوں کی جانب سے میچ جیتنے کے بجائے برابر کرنے کے حربوں نے سیریز کو میچ اور فیصلہ کن مرحلے تک پہنچنے نہ دیا۔
بھارتی بالرز نے پورے میچ میں بھرپور کوشش کی کہ وہ بھارت کو جنوبی افریقی سرزمین پر پہلی فتح دلوانے میں کامیاب ہو جائیں لیکن ان کا حقیقی مقابلہ دونوں اننگ میں ایک ہی کھلاڑی نے کیا جو ژاک کیلس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ژاک کیلس نے دونوں اننگز میں سنچریاں اسکور کیں۔ پہلی اننگ میں ایک مشکل مرحلے پر انہوں نے 161 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگ میں بھی بحرانی صورتحال میں 109 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیل کر ثابت کر دیا کہ وہ اس وقت دنیا کے بہترین بلے باز ہیں۔
ڈربن میں بھارت کے لیے گڑھا کھودنے (گرین ٹاپ وکٹ بنانے) کے بعد خود اسی میں گرنے والے جنوبی افریقہ کے لیے تیسرا ٹیسٹ ایک مشکل مرحلہ تھا۔ اسے بہر صورت 'گھر کے شیر' کہلانے والے بھارت کے خلاف سیریز میں واپس آنا تھا، چاہے وہ جیت کر ثابت کرتا کہ بھارت کا بیرون ملک ریکارڈ اسے نمبر ایک ٹیم کہلوانے کا اہل نہیں یا پھر وہ ہار کر بھارت کے حقیقی نمبر ون ہونے پر مہر ثبت کر دیتا۔
اسی دباؤ کے باعث دونوں اننگ میں جنوبی افریقی بیٹنگ لڑکھڑا گئی اور بالنگ بھی اہم مواقع پر اس کا ساتھ نہ دے سکی۔ آخری روز 83 اوورز کرانے کے باوجود وہ محض تین بھارتی بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھا سکے اور یوں یہ مقابلہ اور سیریز 1-1 سے برابر ہو گئی۔
پہلا دن
اس یادگار سیریز کے حتمی ٹیسٹ میں بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر پہلے جنوبی افریقہ کو کھیلنے کی دعوت دی تاہم 9 اوورز کے بعد ہی بارش کی وجہ سے کھیل روکنا پڑا تاہم اس سے پہلے ہی جنوبی افریقہ ایک وکٹ گنوا چکا تھا۔ بارش کے بعد گو کہ بھارتی بالرز نے ابتداء میں کامیابی ضرور حاصل کی اور 60 کے مجموعے تک جنوبی افریقہ کے دو بلے بازوں کو پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوئے تاہم ژاک کیلس کی مزاحمت نے جنوبی افریقہ کو پہلے روز 232/4 کے بہتر مجموعے تک پہنچا دیا۔ پہلے روز کے اختتام پر کیلس 81 اور ایشول پرنس 28 رنز کےساتھ کریز پر موجود تھے۔

دوسرا دن
دوسرے دن کی شروعات پر بھارتی بالروں نے جنوبی افریقہ کے بلے بازوں پر یلغار کردی۔ پہلی اننگ کے 80 اوورز مکمل ہوتے ہی بھارتی کپتان نے نئی گیند لینے کا فیصلہ کیا جسے بھارتی فاسٹ بالرز سری سانتھ اور ظہری خان نے بھرپور طریقہ سے استعمال کیا اور اگلے 10 اوور میں صرف 36 رنز دے کر 4 پروٹیز بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ سری سانتھ نے جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس کو اپنی شاندار بالنگ کے ذریعے مسلسل پریشان کیا لیکن انہوں نے ایک اینڈ کو مضبوطی سے سنبھالے رکھا اور اس مشکل صورتحال میں 209 گیندوں اپنی 39 ویں ٹیسٹ سنچری مکمل کی جو کہ سیریز میں ان کی دوسری سنچری بھی تھی۔ یکے بعد دیگرے مستند بیٹسمینوں کے رخصت ہوجانے کے بعد جیک کیلس نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔ تاہم بھارتی بالرز کی جارحانہ گیند بازی مسلسل کیلس کو پریشان کرتی رہی۔ ایک موقع پر سری سانتھ کی گیند کیلس کو اس بری طرح لگی کے وہ زمین پر دہرے ہوگئے۔ اس شدید تکلیف کے عالم میں بھی انہوں نے ٹیم کے 161 رنز کی اننگز کھیل کر مرد میدان ہونے کا ثبوت دیا۔ جنوبی افریقی ٹیم نے پہلی اننگ میں اسکور کارڈ پر 362 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا۔ سری سانتھ نے 5، ظہیر خان نے 3 اور ہربھجن سنگھ نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ کے بعد بھارتی بیٹسمینوں نے اننگز کا آغاز کیا تو وہ بھی جم کر بیٹنگ نہ کرسکے اور صرف 45 رنز کے عوض دو وکٹوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس موقع پر ماسٹر بلاسٹر سچن ٹنڈولکر اور اوپنر گوتھ گھمبیر نے سنبھل کر بیٹنگ کی اور دن کے اختتام پر بغیر کوئی مزید وکٹ گنوائے اسکور کو 145 تک لے گئے۔

تیسرا دن
تیسرے دن بھارتی بلے بازوں سچن ٹنڈولکر اور اوپنر گوتھ گھمبیر نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس روز بھارت کو پہلا نقصان گوتھم گھمبیر کے آؤٹ ہونے کی صورت میں اٹھانا پڑا جب وہ 204 کے مجموعی اسکور پر نروس نائنٹیز کا شکار ہوگئے۔ انہوں نے 222 بالوں پر 93 رنز اسکور کیے۔ گھمبیر کے آؤٹ ہونے کے بعد سچن ٹنڈولکر اپنے اینڈ پر ڈٹے رہے لیکن دیگر مستند بیٹسمین وقفے وقفے سے آؤٹ ہوتے چلے گئے۔ ٹنڈولکر نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر ذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو سہارا دیا اور 51ویں انفرادی ٹیسٹ سنچری اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیم کے اسکور کو 364 کے مجموعے تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل اسٹین نے تیسرے روز صرف 18 اوورز کیے اور سب سے زیادہ بھارتی بیٹسمینوں کو پریشان کیے رکھا۔ انہوں نے پہلی اننگز میں مجموعی طور پر 31 اوورز میں سے 11 میڈن اوورز کرائے اور 75 رنز دے کر 5 وکٹ اپنے نام کیں۔
بھارت کی پہلی اننگز میں 2 رنز کی برتری کے جواب میں جنوبی افریقی بیٹسمینوں نے دوسری اننگز کا بہتر آغاز کیا لیکن اس روز کھیل کے آخری لمحات میں صرف 2 رنز کے فرق سے 2 وکٹیں گنوا بیٹھے۔ دونوں کو ہربھجن سنگھ نے شکار کیا۔ یوں تیسرے روز کے اختتام پر جنوبی افریقہ کا اسکور 52/2 تھا جبکہ این پیٹرسن 22 اور ہاشم آملہ 0 پر موجود تھے۔

چوتھا دن
بھارتی بالرز کی جانب سے شاندار بالنگ کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری رہا۔ کھانے کے وقفے تک بھارت نے 69 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں اور جنوبی افریقہ ایک بار پھر دباؤ میں آگیا۔ اس بار پھر مرد بحران جیک کیلس نے ٹیم کو سہارا دینے کی ٹھانی اور جم کر بھارتی بالرز کے تمام حربوں کا مقابلہ کیا۔ اس بار انہوں نے 240 گیندیں کھیلتے ہوئے 109 رنز بنائے اور آؤٹ نہ ہوئے۔ یہ ان کی اس سیریز میں تیسری جبکہ ٹیسٹ کرکٹ میں 40ویں سنچری تھی جس کے بعد وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ سنچری اسکور کرنے والے دوسرے بیٹسمین بن گئے۔ اس کے علاوہ مارک باؤچر نے بھی ٹیم کے اسکور کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور 341 کے مجموعے میں 55 قیمتی رنز جوڑے۔ باؤچر پوری سیریز میں آؤٹ آف فارم رہے اور اہم موقع پر انہوں نے ٹیم کو سنبھالا دیا اور کم از کم میچ کو محفوظ پوزیشن میں لے آئے جہاں بھارت کے لیے جیتنا ناممکن تو نہیں لیکن مشکل ضرور تھا۔ ان کے علاوہ کوئی بھی جنوبی افریقی بیٹسمین ہربھجن سنگھ کی نپی تلی بالنگ کا سامنا نہ کرسکا۔ جنوبی افریقہ کے خلاف دوسری اننگز میں ہر بھجن سنگھ نے اپنے کیریئر کی بہترین بالنگ کرتے ہوئے 38 اوور میں 120 رنز کے عوض 7 وکٹیں حاصل کیں۔ چوتھے روز کے اختتام پر جنوبی افریقہ کی تمام ٹیم بھارت کو 339 کا مشکل ہدف دے چکی تھی۔

پانچواں دن
بھارتی بیٹسمینوں نے پانچویں روز کا آغاز انتہائی دھیمے انداز میں کیا۔ ان کی 'باڈی لینگویج' سے ظاہر ہورہا تھا کہ وہ اس مشکل ہدف کو حاصل کر کے میچ جیتنے کے بجائے وقت گزار کر میچ اور سیریز بچانا چاہتے ہیں۔ ایک لحاظ سے یہ فیصلہ درست بھی تھا کیونکہ پانچویں روز کی پچ پر تیز رفتار کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا تھا اور بھارت ہر گز نہیں چاہتا کہ وہ بیرون ملک سیریز ہار کر اپنی نمبر ایک پوزیشن کو خطرے میں ڈالے۔ دوسری طرف جنوبی افریقہ کے بالرز کی جانب سے بھرپور جوش نظر آیا اور انہوں نے برق رفتار بالنگ سے ابتدا ہی میں بھارتی بیٹسمینوں کو مشکلات سے دو چار کیا۔ دوسری اننگ میں بھارت کو پہلا نقصان 12ویں اوور میں 27 پر اٹھانا پڑا جب وریندر سہواگ 40 گیندوں پر 11 رنز بنا کر ڈیل اسٹین کا شکار بنے۔ پہلے نقصان کے بعد گوتھم گھمبیر اور راہول ڈریوڈ نے دفاعی انداز اپناتے ہوئے آہستہ آہستہ رنز اسکور کرتے رہے۔ دوسری وکٹ 106 اور تیسری 120 کے اسکور پر گری۔ اس کے بعد سچن ٹنڈولکر اور وی وی ایس لکشمن نے بھی اطمینان سے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو 166/3 تک پہنچادیا اور یوں میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بھی ڈرا ہوگئی۔ ژاک کیلس کو میچ میں دو ناقابل شکست سینچریز اسکور کرنے پر مین آف دی میچ اور سیریز میں ناقابل شاندار کھیل پر مین آف دی سیریز سے نوازا گیا۔

جنوبی افریقہ اور بھارت کے مابین ہونے والی سیریز 1-1 سے برابر ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کی یادگار تصویرپس منظر میں کیپ ٹاؤن کا مشہور ٹیبل ماؤنٹین بھی نظر آرہا ہے۔ (© اے ایف پی)

بھارت اپنے دورۂ جنوبی افریقہ میں میزبان ٹیم کے خلاف ایک ٹی ٹوئنٹی میچ اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے بھی کھیلے گا۔ دونوں ٹیموں کا اگلا ٹکراؤ اتوار 9 جنوری کو ڈربن میں واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں ہوگا۔ ایک روزہ سیریز کا آغاز 12 جنوری سے ہوگا جو رواں ماہ کی 23 تاریخ تک جاری رہے گی۔