عالمی درجہ بندی: پاکستان ترقی کے مواقع سے محروم، سری لنکا کی پرواز جاری

0 1,001

جب پاکستان اور انگلستان کے درمیان ایک روزہ سیریز کا آغاز ہوا تھا تو بیشتر ماہرین کرکٹ ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کی حالیہ شاندار کارکردگی اور انگلستان کی پے در پے شکستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توقع کر رہے تھے کہ پاکستان ٹیسٹ کی طرح ایک روزہ کرکٹ میں بھی انگلش شیروں کو زیر کر لے گا لیکن جتنا ٹیسٹ سیریز کانتیجہ غیر متوقع تھا بالکل اتنا ہی حیرتناک نتیجہ ایک روزہ سیریز کا بھی نکلا جہاں پاکستان کو 4-0 کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور نتیجہ ایک روزہ کی عالمی درجہ بندی میں زبردست اتھل پتھل کی صورت میں نکلا ہے۔

ایک سیریز میں بتدرین شکست مصباح الحق کی سال بھر کی محنت کو ضایع کر گئی (تصویر: AFP)
ایک سیریز میں بتدرین شکست مصباح الحق کی سال بھر کی محنت کو ضایع کر گئی (تصویر: AFP)

ایک جانب جہاں پاکستان کو پے در پے شکستیں ہوئی ہیں وہیں مسلسل رو بہ زوال سری لنکا بھی آسٹریلوی سرزمین پر چند بہترین فتوحات کی بل بوتے پر ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ختم ہونے والی پاک-انگلستان سیریز اور آسٹریلیا میں جاری سہ فریقی ٹورنامنٹ درجہ بندی میں کس طرح سے اثر انداز ہوئے ہیں اور آگے بھی ان کا کیا اثر پڑے گا۔

اگر پاکستان کا ذکر کریں تو سیریز کے آغاز سے قبل وہ 109 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر موجود تھا اور اسے سری لنکا کو پچھاڑنے کے لیے محض تین پوائنٹس کی ضرورت تھی۔ جس کے بعد اس کی نظریں دوسری اور تیسری پوزیشن پر موجود بھارت اور جنوبی افریقہ پر ہوتیں کیونکہ پاکستان اور ان ٹیموں کے درمیان فرق صرف 4 پوائنٹس کا رہ جاتا۔ اسی سے اندازہ لگائیے کہ پاکستان کو انگلستان کے خلاف یہ کلین سویپ کتنا مہنگا پڑا ہے۔ اب مسلسل چار میچ ہارنے کے بعد نہ صرف پاکستان اپنی پانچویں پوزیشن سےمحروم ہو کر چھٹے پر چلا گیا بلکہ 5 قیمتی ترین پوائنٹس سے بھی محروم ہو گیا ہے یعنی کہ اب پورا سفر از سرِ نو سے شروع کرنا ہوگا۔ پاکستان جو ممکنہ طور پر انگلستان کو ہرا کر دوسرے نمبر کی ٹیم سے زیادہ سے زیادہ 4 پوائنٹس کی دوری پر ہوتا اب 12 پوائنٹس کے طویل فاصلے پر پڑا ہوا ہے۔

اس کے مقابلے میں انگلستان کو یہ فتح چھٹی پوزیشن سے چوتھے نمبر پر لے آئی ہے اور اس کے پوائنٹس کی تعداد 106 سے بڑھ کر 111 ہو چکی ہے اور یوں وہ ترقی پانے کی عین اسی پوزیشن پر آ چکا ہے جہاں سیریز سے قبل پاکستان موجود تھا اور آنے والے دنوں میں ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز اسے عالمی درجہ بندی میں بہترین مقام تک پہنچنے میں ممد و معاون ثابت ہو گی۔

دوسری جانب آسٹریلیا کی سرزمین پر سہ فریقی کامن ویلتھ بینک سیریز جاری ہے جہاں عالمی نمبر ایک آسٹریلیا، نمبر دو بھارت اور اس وقت نمبر 4 سری لنکا برسر پیکار ہیں۔ مسلسل شکستوں کے گرداب میں پھنسے سری لنکا کے لیے یہ سیریز رحمت ثابت ہو رہی ہے کیونکہ درجہ بندی کی دو سرفہرست ٹیموں کے خلاف فتوحات اس کے پوائنٹس میں زبردست اضافہ کر رہی ہیں۔ اب تک کھیلے گئے پانچ مقابلوں میں سے سری لنکا نے 2 جیتے ہیں جبکہ ایک ٹائی قرار پایا تھا اور اسی شاندار کارکردگی کی وجہ سے وہ پوائنٹس ٹیبل میں دوسرے نمبر پر ہے اور آنے والے مقابلوں میں مزید فتوحات بلاشبہ اسے درجہ بندی میں اعلیٰ مقام عطا کریں گی۔ ایسا مقام جو عالمی کپ 2011ء کے فائنلسٹ کے شایان شان ہوگا اور ہو سکتا ہے کہ وہ ٹورنامنٹ جیت کر عالمی نمبر دو یا تین پوزیشن پر قبضہ جمالے ۔

جبکہ مسلسل شکستیں بھارت کی پوزیشن کو مزید کمزور کر رہی ہیں جس کے پوائنٹس کی تعداد اب جنوبی افریقہ کے برابر ہو گئی ہے، جو تیسری پوزیشن پر موجود ہےاور اب ایک بھی شکست یا جنوبی افریقہ کی نیوزی لینڈ کے خلاف آنے والے ایک روزہ میں فتح اُسے دوسری پوزیشن سے محروم کر سکتی ہے۔

عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا قصہ تو پاک ہو گیا، لیکن بھارت، سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسری پوزیشن کے حصول کی دوڑ ابھی جاری ہے دیکھنا یہ ہے کہ سہ فریقی ٹورنامنٹ اور جنوبی افریقہ-نیوزی لینڈ سیریز کے اختتام پر یہ اہم ترین پوزیشن کون سی ٹیم سنبھالتی ہے۔

ایک روزہ کرکٹ کی مکمل درجہ بندی دیکھنے کے لیے کرک نامہ کا خصوصی صفحہ ملاحظہ کیجیے