پاکستان انگلش فیلڈرز کے ہاتھوں شکست کھا گیا

0 1,041

ویسے تو پاکستان بلے بازی میں بھی انگلستان سے کہیں کم درجے کی ٹیم ہے لیکن دوسرے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے میں انگلستان کی فتح کی سب سے اہم وجہ ان کی بہترین فیلڈنگ تھی جس میں پاکستان کا اُن سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ یہ انگلش فیلڈرز کے بہترین کیچ ہی تھے جنہوں نے فتح اور سیریز برابر کرنے کی راہ ہموار کی۔ جبکہ نوجوان جانی بیئرسٹو کی 60 رنز کی اننگز نے بھی جیت میں مرکزی کردار ادا کیا۔

انگلستان کی جانب سے فیلڈنگ کا شاندار مظاہرہ میچ کو پاکستان کی پہنچ سے کہیں دور لے گیا (تصویر: Getty Images)
انگلستان کی جانب سے فیلڈنگ کا شاندار مظاہرہ میچ کو پاکستان کی پہنچ سے کہیں دور لے گیا (تصویر: Getty Images)

دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی معرکے میں ایک مرتبہ پھر تماشائیوں کی بہت بڑی تعداد مقابلہ دیکھنے آئی لیکن پاکستانی بلے بازوں کی جانب سے انہیں ایک مرتبہ پھر سخت مایوسی کا شکار ہونا پڑا کیونکہ 151 رنز کے ہدف کے تعاقب میں محض 50 رنز پر پاکستان کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی۔

محمد حفیظ پہلے ہی اوور میں اسٹیون فن کی گیند پر سلپ میں کیون پیٹرسن کو کیچ تھما بیٹھے جب پاکستان نے اسکور بورڈ پر ایک رن بھی جمع نہیں کیا تھا۔ اگلے اوور میں جیڈ ڈرنباخ نے اپنی ہی گیند پر پھرتی سے اسد شفیق کا کیچ لیا۔ 2 رنز پر 2 وکٹیں کھو بیٹھنے کے بعد کریز پر عمر اکمل آئے جو گزشتہ میچ میں اپنی ناقص بلے بازی کے باعث اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ گو کہ وہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں کچھ بہتر فارم میں نظر آ رہے تھے لیکن ان کی جو سب سے بڑی کمزوری اس سیریز میں نمایاں ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ وہ فیلڈرز کے درمیان موجود خلا میں درست طریقے سے شاٹ نہیں مار پاتے اور ان کے بیشتر شاٹس فیلڈرز کے بہت قریب سے گزرتے ہیں۔ اب اگر فیلڈنگ ٹیم بنگلہ دیش یا زمبابوے ہو تو شاٹ پر باؤنڈری کی توقع کی جا سکتی ہے لیکن اگر سامنے انگلستان کے فیلڈرز ہوں تو دو ڈھائی میٹر دور سے گزرنے والی گیند کو بھی کیچ کر سکتے ہیں اور ایک مرتبہ پھر عمر اکمل کے ساتھ یہی ہوا کہ اسٹیون فن کو آف سائیڈ پر لگایا گیا ایک تیز رفتار شاٹ پوائنٹ پر ایون مورگن کے ایک زبردست کیچ کے باعث آؤٹ پر منتج ہوا۔ عمر اکمل نے آج نسبتاً بہتر شاٹس کھیل رہے تھے اور 2 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 12 گیندوں پر 19 رنز بنا چکے تھے اور غالباً یہی وہ لمحہ تھا جب مقابلہ پاکستان کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل گیا۔

جیسا کہ ہم نے گزشتہ مقابلے کے اختتام پر لکھا تھا کہ اویس ضیاء ہر گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کے کوششوں میں دکھائی دیے تھے اور ان کے شاٹس کے اندر کوئی ایسی عمدگی نہیں دکھائی دی، لیکن ان کے 18 رنز پر انہیں دوسرا موقع ضرور دیا گیا لیکن دوسرے ہی ٹی ٹوئنٹی میں ان کی حقیقی قابلیت کا اندازہ ہو گیا۔ کھیلی گئی 12 گیندوں پر وہ صرف 6 رنز بنا سکے اور وہ بھی ایک چھکے کی صورت میں، باقی 10 گیندوں پر ان کا بلّا ہوا کو ہی چیرتا رہا، یا وکٹوں کی جانب آتی گیندوں کو روکنے میں ہی مصروف رہا۔ اس کے علاوہ تو وہ گیند کو چھونے سے بھی محروم رہا اور بالآخرایک مرتبہ چھوا اور گیند کا سفر کیپر کے دستانوں میں تمام ہوا۔

اور پھر وہی ’بڈھی جوڑی‘ کریز پر موجود رہ گئی جس نے گزشتہ مقابلے میں پاکستان کو ایک قابل دفاع مجموعے تک پہنچایا تھا لیکن یہاں معاملہ ہدف کے تعاقب کا تھا اور یہی دباؤ پاکستانی کے شکست خوردہ بلے بازوں کے لیے کافی تھا۔ شعیب ملک 11 گیندوں پر 12 رنز بنانے کے بعد ایک انتہائی ناقص شاٹ جانی بیئرسٹو کے رننگ کیچ پر مکمل ہوا۔

بدقسمتی سے پاکستان کے بچ جانے والے بلے بازوں میں سوائے حماد اعظم کے کوئی بھی پراعتماد انداز میں انگلش گیند بازوں کو نہ کھیل پایا۔ شاہد آفریدی اور مصباح الحق ہواؤں میں بلے گھماتے رہے اور سوائے چند مواقع کے انہیں کوئی کامیابی نہ ملی۔ 74 رنز کے مجموعی اسکور پر مصباح الحق 24 گیندوں پر 13 رنز بنانے کے بعد جانی بیئرسٹو کے ایک اور عمدہ کیچ کا شکار بن گئے۔

حماد اعظم، جنہیں اب تک سیریز میں کوئی موقع نہ ملا تھا اور گزشتہ مقابلے میں وہ ٹیم میں شامل ہونے کے باوجود بیٹنگ و باؤلنگ دونوں کے مواقع سے محروم رہے، نے آتے ہی صورتحال کے تقاضوں کے مطابق کھیلا۔ بوپارا کو ایک ہی اوور میں ایک چوکا اور چھکا رسید کرنے کے بعد انہوں نے اگلے اوور میں کرس بورڈ کو دو چوکے رسید کیے تو ایسا لگتا تھا کہ اگر انہیں شاہد آفریدی کا بھرپور ساتھ میسر آ گیا تو پاکستان یہ میچ اس پوزیشن سے بھی نکال سکتا ہے لیکن وہ 16 ویں اوور میں بوپارا کی ایک گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں جوس بٹلر کے ایک بہت ہی شاندار کیچ کا شکار بن گئے۔ بٹلر نے لانگ آف پر پیچھے کی جانب دوڑتے ہوئے باؤنڈری سے چند قدم کے فاصلے پر ایک زبردست کیچ تھام کے پاکستان کی آخری امید کو بھی ختم کر دیا اور ثابت کیا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اصل فرق اس وقت صرف اور صرف فیلڈنگ کا ہے۔

اب پاکستان کو پاکستان کو آخری 4 اوورز میں صرف تین وکٹوں کے ساتھ 51 رنز کا مشکل ہدف عبور کرنا تھا۔ عمر گل نے مسلسل دو گیندوں پر اسٹیون فن کو چوکا اور چھکا رسید کیا لیکن اگلی ہی گیند پر وہ آؤٹ ہو گئے۔ اسی اوور کی آخری گیند پر سعید اجمل ایک تیز رن لینے کی کوشش میں باؤلر اسٹیون فن کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گئے۔ فن، جو گزشتہ مقابلے سے کچھ غصیلے موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں، یہاں بھی کچھ بلاوجہ جوشیلا پن دکھا بیٹھے اور رن مکمل کرنے کی کوشش میں دوڑتے ہوئے سعید اجمل سے ٹکرائے اور انہیں ہلکا سے دھکا دیا جس سے وہ گر گئے۔ گو کہ اس پر کوئی ہنگامہ کھڑا نہیں ہوا لیکن فن کی یہ حرکتیں اسپورٹس مین اسپرٹ کے بالکل خلاف ہیں۔ اس سے قبل وہ ابتدائی اوورز میں عمر اکمل سے بھی الجھ پڑے تھے جبکہ گزشتہ میچ میں اویس ضیاء کے خلاف ان کی مغلظات بھی شائقین کو یاد ہی ہوں گی۔

بہرحال، آخری 3 اوورز میں 40 رنز بنانا پاکستان کے لیے ممکن نہ تھا، اس کے باوجود کہ کریز پر شاہد آفریدی موجود تھے۔ 18 ویں اوور میں وہ ڈرنباخ کا کچھ نہ بگاڑ پائے اور پاکستان اس میں صرف 1 رن حاصل کر پایا جبکہ براڈ نے 19 ویں اوور کی دوسری گیند انہیں ایون مورگن کے ایک اور زبردست کیچ کا شکار بنا کر پاکستانی اننگز تمام کر دی۔ شاہد نے 23 گیندوں پر 25 رنز بنائے۔

انگلستان کے باؤلرز میں اسٹیون فن کی عمدہ فارم کا سلسلہ جاری رہا جنہوں نے سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو، دو وکٹیں اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان نے حاصل کیں جبکہ جیڈ ڈرنباخ اور روی بوپارا نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

اس طرح پاکستان کی اننگز 112 رنز پر تمام ہوئی اور اسے 38 رنز کی شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اب تین ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز کا فیصلہ ابوظہبی میں 27 فروری کو ہونے والے آخری مقابلے پر منحصر ہوگا۔

قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کرپہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی گیند بازوں خصوصاً سعید اجمل اور عمر گل کی عمدہ گیند بازی کے باعث ابتداء ہی سے لڑکھڑا گیا۔ اگر نوجوان جانی بیئرسٹو 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز نہ کھیلتے تو اس کے لیے بڑی مشکلات کھڑی ہو سکتی تھیں۔ ان کے علاوہ صرف کریگ کیزویٹر ہی ایسے بلے باز تھے جنہوں نے قابل ذکر 31 رنز بنائے۔ وہ ایک ہی اوور میں شاہد آفریدی کو دو چھکے رسید کرنے کے بعد لانگ آف پر کیچ دے بیٹھے۔ انگلستان کے اہم بلے باز روی بوپارا اور ایون مورگن کی اننگز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو پائیں۔ مورگن نے آتے ہی عمر گل کو دو چوکے رسید کر کے اپنے خطرناک ارادوں کو ظاہر کیا لیکن اگلے اوور میں ’بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے دشمن‘ محمد حفیظ کی گیند پر وکٹ دے بیٹھے۔

انگلش اننگز کے ہیرو جانی بیئرسٹو نے 46 گیندوں پر 5 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 60 رنز بنائے۔ گو کہ آخری اوورز میں وہ پاکستانی باؤلرز کی اچھی باؤلنگ کے سامنے کھل کر نہ کھیل پائے لیکن پھر بھی ایسے مجموعے تک پہنچانے میں ضرور کامیاب ہو گئے جو پاکستان کی پہنچ سے کہیں باہر تھا۔ ان کے لگائے گئے دو چھکوں میں سے ایک آخری اوور میں عمر گل کی ایک دھیمی گیند پر لانگ آن باؤنڈری سے باہر جا گرا۔ جس کی بدولت انگلستان 150 کی نفسیاتی حد تک پہنچنے میں کامیاب ہوا۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل نے 2 اور محمد حفیظ، اعزاز چیمہ، سعید اجمل اور شاہد آفریدی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

22 سالہ بیئرسٹو کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب فیصلہ کن معرکہ سوموار کو ابوظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم میں ہوگا، جس کے ساتھ ہی اس طویل دورے کا اختتام ہو جائے گا جس میں ٹیسٹ سیریز مکمل طور پر پاکستان اور ایک روزہ سیریز انگلستان کے نام رہی۔

پاکستان بمقابلہ انگلستان

دوسرا ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ

25 فروری 2012ء

بمقام: دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: انگلستان 38 رنز سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: جانی بیئرسٹو

انگلستان رنز گیندیں چوکے چھکے
کیون پیٹرسن ک گل ب سعید اجمل 17 13 3 0
کریگ کیزویٹر ک گل ب آفریدی 31 24 2 1
روی بوپارا ایل بی ڈبلیو ب گل 1 4 0 0
ایون مورگن ایل بی ڈبلیو ب حفیظ 9 7 2 0
جانی بیئرسٹو ناٹ آؤٹ 60 46 5 2
سمیت پٹیل رن آؤٹ 13 13 1 0
جوس بٹلر ب گل 7 8 1 0
اسٹورٹ براڈ ب چیمہ 2 2 0 0
گریم سوان ناٹ آؤٹ 2 3 0 0
فاضل رنز ل ب 5، و 3 8
مجموعہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 150

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد حفیظ 4 0 25 1
اعزاز چیمہ 4 0 31 1
سعید اجمل 4 0 20 1
عمر گل 4 0 31 2
شاہد آفریدی 3 0 28 1
شعیب ملک 1 0 10 0

 

پاکستانہدف: 151 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک پیٹرسن ب فن 0 2 0 0
اویس ضیاء ک ڈرنباخ ب براڈ 6 12 0 1
اسد شفیق ک و ب ڈرنباخ 1 5 0 0
عمر اکمل ک مورگن ب فن 19 12 2 1
شعیب ملک ک بیئرسٹو ب سوان 12 11 0 0
مصباح الحق ک بیئرسٹو ب سوان 13 24 1 0
شاہد آفریدی ک مورگن ب براڈ 25 23 2 1
حماد اعظم ک بٹلر ب بوپارا 21 15 3 1
عمر گل ک کیزویٹر ب فن 10 4 1 1
سعید اجمل رن آؤٹ 0 0 0 0
اعزاز چیمہ ناٹ آؤٹ 0 3 0 0
فاضل رنز و 4، ن ب 1 5
مجموعہ 18.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 112

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
اسٹیون فن 4 0 30 3
جیڈ ڈرنباخ 3 0 13 1
اسٹورٹ براڈ 3.2 0 12 2
گریم سوان 4 0 17 2
روی بوپارا 3 0 23 1
سمیت پٹیل 1 0 17 0