سری لنکا فائنل میں، بھارت سی بی سیریز سے باہر

0 1,014

اعصاب شکن مقابلے کے بعد سری لنکا نہ صرف آسٹریلیا کو زیر کر کے کامن ویلتھ بینک سیریز کے فائنل میں اپنی نشست پکی کر لی بلکہ بھارت کے واپسی کے ٹکٹ پر بھی تصدیق کی مہر ثبت کر دی۔ ڈین کرسچن کی ہیٹ ٹرک رائیگاں گئی اور سری لنکا کی محنت بالآخر رنگ لے آئی اور عالمی کپ 2011ء کے بعد سے مستقل ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد وہ بہت ہی عمدہ پرفارمنس کے ذریعے ایک بڑے ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔

ڈیوڈ ہسی کی 74 رنز کی اننگز اور ڈینیل کرسچن کی ہیٹ ٹرک دونوں رائیگاں گئیں (تصویر: AFP)
ڈیوڈ ہسی کی 74 رنز کی اننگز اور ڈینیل کرسچن کی ہیٹ ٹرک دونوں رائیگاں گئیں (تصویر: AFP)

ملبورن میں کھیلے گئے سہ فریقی ٹورنامنٹ کے 12 ویں آخری مقابلے میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والے سری لنکا کو کمار سنگاکارا، دنیش چندیمال اور لاہیرو تھریمانے نے مکمل تباہی سے بچا لیا ورنہ اس کا حال بہت برا ہوتا کیونکہ ان تینوں بلے بازوں کی ذمہ دارانہ اننگز نے اسے 238 رنز کے ایسے مجموعے تک پہنچایا جس کے دفاع کے لیے باؤلرز سر دھڑ کی بازی لگا سکتے تھے لیکن ان تینوں کے علاوہ تو کسی بلے باز کو دہرے ہندسے میں بھی داخل ہونے کی توفیق نہ ہوئی، سوائے رنگانا ہیراتھ کے 14 رنز کے۔

کپتان مہیلا جے وردھنے اور تلکارتنے دلشان تو 17 کے مجموعی اسکور تک پہنچتے پہنچتے میدان سے واپس آ چکے تھے۔ اس موقع پر کمار سنگاکارا اور نوجوان چندیمال نے 123 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی اور سری لنکا کو آگے بڑھنے کے لیے لانچنگ پیڈ فراہم کیا لیکن آنے والے بلے بازوں میں سے سوائے تھریمانے کے کوئی بھی اس کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ سنگاکارا 93 گیندوں پر 64 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کے بعد آسٹریلین دستے میں واپس آنے والے جیمز پیٹن سن کا دوسرا شکار بنے جبکہ دنیش چندیمال 84 گیندوں پر 75 رنز بنا کر ان کی تیسری وکٹ بنے۔ تھریمانے کریز پر موجود تھے اور آنے والے 6 بلے بازوں کو ان کا ساتھ دینا چاہیے تھا لیکن کوئی بھی ایسا کرنے میں ناکام رہا۔ کاری وار ڈینیل کرسچن کی ہیٹ ٹرک نے لگایا جنہوں نے اننگز کے 44 ویں اوور میں مسلسل تین گیندوں پر تھیسارا پیریرا، سچیترا سینانائیکے اور نووان کولاسیکرا کو آؤٹ کر کے یہ تاریخی کارنامہ انجام دیا۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا آخری 11 اوورز میں محض 52 رنز کا اضافہ کرپایااور پوری ٹیم 50 اوورز میں 238 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

کرسچن نے سب سے زیادہ 5 جبکہ پیٹن سن نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔

239 رنز کے ایک نسبتاً آسان ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کو بھی عین اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس سے سری لنکا دوچار ہوا تھا۔ اس کے دونوں اوپنرز 18 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے لیکن شین واٹسن اور بعد ازاں مائیکل ہسی کریز پر جم گئے جنہوں نے چوتھی وکٹ پر 87 رنز جوڑ کر فتح کی جانب پیشقدمی کو دوبارہ درست طریق پر ڈالا۔ آسٹریلیا کو پہلے مائیک ہسی کی وکٹ سے ہاتھ دھونا پڑے جو 29 رنز بنانے کے بعد مالنگا کے ہاتھوں بولڈ ہوئے لیکن 140 کے مجموعی اسکور پر جب واٹسن کی وکٹ گری تو گویا پانی کے آگے بندھا ہوا بند ٹوٹ گیا اور ایک اینڈ سے آسٹریلیا کی وکٹیں گرنے کا سلسلہ تھمنے کو نہیں آیا۔ واٹسن 65 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے اور تمام تر ذمہ داری ڈیوڈ ہسی کے کاندھوں پر آ گئی جنہوں نے آخری دم تک بڑی کوشش کی کہ آسٹریلیا کا بیڑا پار لگا دیں بلکہ خود ان سے زیادہ بھارت کی خواہش ہوگی کہ جو آسٹریلیا کی فتح کے نتیجے میں خود کو فائنل میں پہنچتا دیکھنا چاہتا تھا لیکن آخری اوور میں، جس میں آسٹریلیا کو فتح کے لیے 10 رنز درکار تھے، پہلی گیند کو لانگ آف باؤنڈری پر میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش ہسی کو مہنگی پڑ گئی اور وہ سیدھا تلکارتنے دلشان کے ہاتھوں میں کیچ تھما بیٹھے۔ یوں ان کی زبردست بلے بازی کا خاتمہ ہوا۔ انہوں نے 74 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 74 رنز بنائے اور آخر تک میچ کا توازن برقرار رکھا۔

سری لنکا کی جانب سے لاستھ مالنگا نے سب سے زیادہ 4 جبکہ نووان کولاسیکرا نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ سینانائیکے، تھریمانے اور ہیراتھ کو بھی ملی۔

اس فتح کے ساتھ ہی کامن ویلتھ بینک سیریز کے فائنل کے مدمقابل کا تعین ہو گیا۔ تین فائنل مقابلوں کا پہلا معرکہ 4 مارچ کو برسبین میں آسٹریلیا اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں