[آج کا دن] بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی ناقابل فراموش ہار

7 1,071

مقابلہ ہو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کا، اور ٹورنامنٹ ہو عالمی کپ، اور اس کا بھی ناک آؤٹ مرحلہ، تو آپ اندازہ لگائیے کہ دونوں ملکوں میں جوش و خروش کا عالم کیا ہوگا۔ اور اگر اس عالمی کپ میں پاکستان کو اپنے عالمی اعزاز کا دفاع کرنا ہو تو پھر کیا رائے ہے؟ میرے خیال میں آپ سمجھ گئے ہیں۔ جی ہاں، آج وہی دن ہے جب پاکستان کو عالمی کپ 1996ء کے کوارٹر فائنل میں بھارت کے ہاتھوں ایسی شکست کھانا پڑی جو اسے تا عمر یاد رہے گی کیونکہ اسی ہار کے نتیجے میں پاکستان اپنا عالمی اعزاز بھی گنوا بیٹھا۔

وینکٹش پرساد اور عامر سہیل کی مشہور 'جنگ' کا اختتامی لمحہ، فاتح پرساد جشن مناتے ہوئے (تصویر: Shaun Botterill/ALLSPORT)
وینکٹش پرساد اور عامر سہیل کی مشہور 'جنگ' کا اختتامی لمحہ، فاتح پرساد جشن مناتے ہوئے (تصویر: Shaun Botterill/ALLSPORT)

یہ 1989ء کے نہرو کپ فائنل کے بعد پاکستان کا بھارت میں پہلا مقابلہ تھا بلاشبہ بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم میں ہونے والا اب تک کا سب سے یادگار میچ۔ دونوں ملکوں کے کرکٹ شائقین میں گویا بجلی کوند گئی تھی۔ میچ کے آغاز سے قبل ہی تنازع نے جنم لیا جب پاکستان کے کپتان وسیم اکرم نے اپنے پہلو میں کھنچاؤ کے باعث ٹیم سے اپنا نام واپس لے لیا اور پاکستان عامر سہیل کی قیادت میں میدان میں اترا۔

بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور نووجوت سنگھ سدھو اور سچن تنڈولکر کی 90 رنز کی زبردست شراکت داری نے اسے اچھا پلیٹ فارم مہیا کیا لیکن رنز بنانے کی سست رفتار نے بھارت کے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کیا اور اس کمی کو پورا کیا آخری اوورز میں اجئے جادیجا نے۔ جنہوں نے اس وقت دنیاکے بہترین باؤلر وقار یونس کو دو اوورز میں 40 رنز رسید کیے اور بھارت نے مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر 8 وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز بنائے جو اس وکٹ پر کافی ثابت ہوئے۔ بھارت نے آخری 4 اوورز میں 57 رنز سمیٹے اور میچ کو مکمل طور پر اپنے حق میں کر دیا۔

نووجوت سدھو 93 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ سب سے اہم اننگز اجئے نے کھیلی جنہوں نے 25 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 45 رنز بنائے اور آخر میں وقار ہی کا نشانہ بنے لیکن وہ پاکستان کی پیشرفت کو دھچکا پہنچا چکے تھے اور بعد ازاں ان کے بنائے گئے یہی رنز فیصلہ کن ثابت ہوئے۔

پاکستان نے، جسے سست روی سےاوورز پھینکنے پر ایک اوور سے محروم ہونا پڑا، 49 اوورز میں 288 رنز کے بڑے ہدف کا تعاقب بہت ہی برق رفتاری سے شروع کیا۔ پاکستان کی تاریخ بہترین اوپننگ جوڑی سعید انور اور عامر سہیل میدان میں موجود تھے، جنہوں نے جواگل سری ناتھ، وینکٹش پرساد اور دیگر بھارتی باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور بنگلور بلکہ پورے بھارت کو سناٹے میں ڈال دیا۔

10 اوورز میں پاکستان کے 84 رنز بن چکے تھے اور وہ فتح کی جانب تیزی سے پیشقدمی کرتا دکھائی دے رہا تھا کہ سعید انور 32 گیندوں پر 48 رنز بنانے کے بعد سری ناتھ کا واحد شکار بن گئے۔

میچ ابھی بھی پاکستان کی گرفت میں تھا، اور شاید رہتا بھی اگر عامر سہیل اپنی توجہ صرف بلے بازی پر مرکوز رکھتے۔ انہوں نے پرساد کے ایک اوور میں جارحانہ شاٹ کھیلتے ہوئے گیند کو ایکسٹرا کور باؤنڈری سے باہر پہنچایا اور باؤلر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کچھ کہنے لگے۔ اور اگلی گیند پر وہ جادوئی لمحہ تھا جس نے میچ کا فیصلہ کر دیا۔ عامر سہیل نے گیند کو ایک مرتبہ پھر کور باؤنڈری کی راہ دکھانا چاہی لیکن وہ اندر آئی اور ان کی وکٹیں اڑاتی ہوئی نکل گئی۔ اب پرساد کی باری تھی، جنہوں نے عامر سہیل کو ’بہت اچھے الفاظ‘ میں یاد کیا اور یوں خاموش میدان میں گویا زندگی کی لہر دوڑ گئی۔

یہ ضرب اتنی کاری ثابت ہوئی کہ پاکستان کے آنے والے بلے بازوں کے لیے پیشقدمی جاری رکھنا ممکن ہی نہ رہا۔ اعجاز احمد اور انضمام 12، 12 رنز بنانے کے بعد پرساد ہی کا نشانہ بنے اور رہی سہی کسر 184 کے مجموعی اسکور پر تجربہ کار سلیم ملک کی روانگی نے پوری کر دی۔

درکار رن اوسط تیزی سے اوپر کی جانب جا رہا تھا۔ راشد لطیف نے کچھ کرنے کی کوشش کی لیکن یہ پتھر بہت بھاری تھا اور آہستہ آہستہ پاکستان کی وکٹیں گرتی رہیں۔ اپنا آخری بین الاقوامی مقابلہ کھیلنے والے جاوید میانداد سست روی سے 38 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہو گئے اور مقررہ 49 اوورز مکمل ہونے تک پاکستان کا اسکور 9 وکٹوں پر محض 248 تک ہی پہنچ پایا اور بھارت 39 رنز سے فتح یاب ٹھیرا۔

شکست کی اس اطلاع کا سرحد کے دونوں جانب مختلف انداز سے خیر مقدم کیا گیا۔ بھارت میں خوشی کے شادیانے بجائے گئے جبکہ پاکستان میں غم و غصے کا طوفان امنڈ پڑا۔ کئی لوگوں نے خود کشیاں کر لیں، بلکہ ایک اطلاع تو یہ بھی تھی کہ ایک شخص نے پہلے پستول سے ٹی وی کو ’قتل‘ کیا اور پھر خود کو بھی زندگی کی قید سے آزاد کر دیا۔ اگلے روز ملک بھر میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں خصوصاً کپتان وسیم اکرم کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے۔ ان کے پتلے جلائے گئے اور نعرے بازی کی گئی جبکہ چند شائقین نے ان کے گھر پرپتھراؤ بھی کیا۔

اس یادگار فتح کی بدولت بھارت ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچا، جہاں اس کا مقابلہ سری لنکا سے ہوا ۔

کیا آپ کی اس میچ سے کوئی یادیں وابستہ ہیں؟ نیچے تبصرہ خانے میں ضرور شیئر کیجیے۔

تاریخی میچ کا مکمل اسکور کارڈ

بھارت بمقابلہ پاکستان

عالمی کپ 1996ء: دوسرا کوارٹر فائنل

9 مارچ 1996ء

بمقام: ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلور، بھارت

نتیجہ: بھارت 39 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: نووجوت سنگھ سدھو

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
نووجوت سدھو ب مشتاق احمد 93 115 11 0
سچن تنڈولکر ب عطاء الرحمن 31 59 3 0
سنجئے مانجریکر ک میانداد ب عامر سہیل 20 43 0 0
محمد اظہر الدین ک راشد لطیف ب وقار 27 22 1 1
ونود کامبلی ب مشتاق احمد 24 26 1 0
اجئے جادیجا ک عامر سہیل ب وقار یونس 45 25 4 2
ناین مونگیا رن آؤٹ 3 3 0 0
انیل کمبلے ک میانداد ب عاقب جاوید 10 6 2 0
جواگل سری ناتھ ناٹ آؤٹ 12 4 2 0
وینکٹش پرساد ناٹ آؤٹ 0 2 0 0
فاضل رنز ل ب 3، و 15، ن ب 4 22
مجموعہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 287

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وقار یونس 10 1 67 2
عاقب جاوید 10 0 67 1
عطا الرحمن 10 0 40 1
مشتاق احمد 10 0 56 2
عامر سہیل 5 0 29 1
سلیم ملک 5 0 25 0

 

پاکستانہدف: 288 رنز (49 اوورز میں) رنز گیندیں چوکے چھکے
عامر سہیل ب پرساد 55 46 9 1
سعید انور ک کمبلے ب سری ناتھ 48 32 5 2
اعجاز احمد ک سری ناتھ ب پرساد 12 23 1 0
انضمام الحق ک مونگیا ب پرساد 12 20 1 0
سلیم ملک ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 38 50 4 0
جاوید میانداد رن آؤٹ 38 64 2 0
راشد لطیف اسٹمپ مونگیا ب راجو 26 25 1 2
مشتاق احمد ک و ب کمبلے 0 2 0 0
وقار یونس ناٹ آؤٹ 4 21 0 0
عطا الرحمن ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 0 1 0 0
عاقب جاوید ناٹ آؤٹ 6 10 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 3، و 5 9
مجموعہ 49 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 248

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 9 0 61 1
وینکٹش پرساد 10 0 45 3
انیل کمبلے 10 0 48 3
وینکٹ پتھی راجو 10 0 46 1
سچن تنڈولکر 5 0 25 0
اجئے جادیجا 5 0 19 0