تیز باؤلرز کی تلاش؛ پی سی بی سرفراز نواز کو مہم پر بھیجنے کا خواہاں

1 1,074

90ء کی دہائی میں وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے برق رفتار گیند بازوں سے دنیا کو نوازنے والی سرزمینِ پاکستان اب بنجر نظر آ رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ’کالی آندھی کے دیس‘ ویسٹ انڈیز کی طرح یہاں سے بھی حقیقی تیز باؤلرز ناپید ہو گئے ہیں اور اسی خدشے کے پیش نظر پاکستان کرکٹ بورڈ نے نگری نگری پھرنے کا ارادہ کر لیا ہے اور اس اہم ترین کام کی ذمہ داری ریورس سوئنگ باؤلنگ کے موجد سرفراز کو سونپی گئی ہے۔

اس سلسلے میں کرک نامہ نے سرفراز نواز سے تفصیلی گفتگو کی ہے تاکہ ایک طرف قارئین کے دلوں میں بھی امیدوں کے چراغ روشن ہوں کہ پاکستان کو جلد حقیقی تیز گیند باز میسر آئیں گے اور ساتھ ساتھ دوسری جانب نوجوان تیز باؤلرز بھی اپنے اپنے شہروں میں سرفراز نواز کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لیے میدان میں اترنے کی تیاری کریں۔

موجودہ گیند بازوں میں سرفراز نواز کو وہاب ریاض سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں (تصویر: AFP)
موجودہ گیند بازوں میں سرفراز نواز کو وہاب ریاض سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں (تصویر: AFP)

ہمارے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سرفراز نواز نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ کو ایک مرتبہ پھر حقیقی تیز باؤلرز فراہم کرنے کے لیے نایاب ہیرے تلاش کرنے اور انہیں تراشنے کی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے اور میں چیئرمین صاحب کی اجازت کے ساتھ ہی اس مہم پر نکل پڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے ایک منصوبہ بنایا ہے کہ نہ صرف چاروں صوبوں بلکہ دور دراز کے شمالی علاقوں میں بھی تیز باؤلرز کو تلاش کیا جائے۔ قوی امکان ہے کہ اِس مہم کا آغاز میں سندھ کے شہر سکھر سے ہوگا کیونکہ سندھ کافی گرم علاقہ ہے لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ گرمی کے عروج پر پہنچنے سے پہلے ہی ہم گرم علاقوں میں اپنا کام مکمل کرلیں۔ اس لیے پہلے پڑاؤ سکھر میں دو دن اوپن ٹرائل لینے کے لیے نوجوان فاسٹ بولرز کو مدعو کیا جائے گا جہاں سے میری اگلی منزل لاڑکانہ ہوگی۔ یہاں بھی دو دن تک مجھے تیز باؤلرز کا امتحان لینا ہے۔ جس کے بعد اگلے مرحلے میں میں نواب شاہ پہنچوں گا، جہاں اتنے ہی دن وہاں قیام کرنے کے بعد میرا اگلا پڑاؤ حیدر آباد میں ہوگا۔ اس کے بعد سندھ میں تیز گیند بازوں کی تلاش کا آخری مرحلہ کراچی میں ہوگا اور وہاں بھی اتنا ہی طویل اوپن ٹرائل کیا جائے گا۔ سندھ کے کرکٹرز میں احساس محرومی ختم کرنے کے لیے بھی گیند بازوں کی تلاش کا کام اس صوبے سے شروع کیا جارہا ہے اور یقینی طور پر یہاں سے ہمیں چند تیز باؤلرز ضرور میسر آئیں گے۔

سرفراز نواز نے بتایا کہ تیز باؤلرز کی تلاش کے اس کڑے امتحان کے دوسرے مرحلے میں میری مہم کی اگلی منزل بلوچستان ہوگا، جہاں صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دو روزہ اوپن ٹرائل لیے جائیں گے۔ سخت جان لوگوں کے اس شہر سے بھی پاکستان کو تیز ترین باؤلر ملنے کے قومی امکانات ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مہم کے سلسلے کی تیسری کڑی خیبر پختونخواہ ہوگا، جہاں ایبٹ آباد اور پشاور میں دو، دو روزہ اوپن ٹرائل ہوں گے اور یہاں سے بڑی تعداد میں تیز باؤلرز ملنے کے امکانات ہیں جو مستقبل میں پاکستان کرکٹ کا نام روشن کریں گے۔حقیقی تیز باؤلرز ڈھونے کے لیے میرا چوتھا قدم شمالی علاقہ جات میں ہوگا جہاں گلگت اور چترال کے بعد میں میرپور سے ہوتا ہوا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچوں گا۔ ان تمام شہروں میں بھی دو، دو روزہ اوپن ٹرائل لیے جائیں گے۔

”مہم کی آخری منزل پنجاب ہوگی جہاں سے ہمیشہ پاکستان کو برق رفتار گیند باز میسر آئے ہیں۔ اس صوبے میں ہمارا سفر بہاولپور سے شروع ہوگا اور براستہ ملتان فیصل آباد پہنچے گا۔ یہاں سے میں سرگودھا اور گجرانوالہ میں اوپن ٹرائلز لیتے ہوئے لاہور پہنچوں گا۔ ان تمام شہروں میں بھی دو، دو دن پر محیط اوپن ٹرائلز لیے جائیں گے۔ تمام صوبوں میں لگنے والے کیمپوں کے اختتام پر ہر صوبے میں فیز ٹو کے کیمپ لگائے جائیں گے جس میں منتخب شدہ لڑکوں کو پانچ سے چھ روز کے لیے طلب کیا جائے گا پھر ان میں سے چار سے پانچ تیز باؤلرز کو منتخب کرکے لاہور میں لگنے والے بڑے کیمپ میں طلب کیا جائے گا اور یہی وہ گروپ ہوگا جس میں پاکستان کے لیے مستقبل کے باؤلرز بھی شامل ہوں گے۔ ان میں سے منتخب شدہ 15 سے 20 باؤلرز کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی لایا جائے گا، جہاں نہ صرف ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے گا اور ان کے ایکشن اور رن اپ کو بھی درست کیا جائے گا تاکہ وہ حریف بلے بازوں کے لیے دہشت کی علامت بن جائیں۔“

سرفراز نواز نے کہا کہ اس سلسلے میں ہماری کوشش ہوگی کہ 25 سال سے کم عمر لڑکوں کو ہی منتخب کیا جائے تاکہ وہ طویل عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کرسکیں۔اس سلسلے میں چیئرمین ذکا اشرف تیز باؤلرز کی تلاش کے علاوہ ڈومیسٹک اور انڈر 19 کے فاسٹ بولرز کی گرومنگ کے حوالے سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں اسی لیے ملک میں موجود پاکستان کرکٹ بورڈ کی 11 ریجنل اکیڈمیز میں ان باؤلرز کا دو ہفتوں کے فاسٹ ٹریک کیمپس لگائے جائیں گے جو تقریباً ایک، ایک ہفتے پر محیط ہوں گے۔

سرفراز نواز نے اس امید کا اظہار کیا کہ جس طرح 1996ء میں مشیر کھیل کی حیثیت سے لیے گئے ملکی اوپن ٹرائلز میں میں نے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر، اظہر محمود، عبدالرزاق، شبیر احمد اور فضل اکبر جیسے تیز باؤلرز پاکستان کو ڈھونڈ کر دیے تھے اور بعد ازاں 2000ء سے 2001ء کے دوران بھی تیز باؤلرز کی ایک کھیپ پاکستان کو دی، بالکل اسی طرح ان کیمپوں سے بھی میں پاکستان کو ایسے برق رفتار بولرز فراہم کروں گا جو 2015ء کے عالمی کپ تک پاکستان ٹیم کا حصہ بھی بنیں گے اور اس شعبے میں پاکستان کی دنیا پر برتری بھی ثابت کریں گے۔

موجودہ گیند بازوں میں سرفراز نواز نے وہاب ریاض کے حوالے سے بتایا کہ میں نے اُس کے رن اپ اور گیند پھینکنے کے انداز سمیت دیگر چیزوں پر کام کیا ہے، اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ وہ 150 سے 155 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار تک گیند پھینکنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اعجاز بٹ کے دور میں اعزاز چیمہ کے باؤلنگ ایکشن اور رن اپ پر بھی کام کیا تھا، جس کے بعد وہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر نمائندگی کرنے میں کامیاب ہوا۔ انہوں نے حماد اعظم کے حوالے سے کہا کہ وہ جلد ہی دنیائے کرکٹ کا ایک بہترین آل راؤنڈر ثابت ہوگا۔