ایشیا کپ 2012ء؛ بنگلہ دیش ہاتھ آئی بازی ہار بیٹھا، پاکستان فتح یاب

2 1,026

تجربے کی وجہ سے پاکستان نے بنگلہ دیش کو شکست تو دے دی، لیکن ایشیا کپ 2012ء کے افتتاحی مقابلے میں جیسی کارکردگی گرین شرٹس نے پیش کی ہے، کم از کم اس کو دیکھتے ہوئے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بھارت اور سری لنکا جیسی مضبوط ٹیموں کو شکست دینے کے قابل ہے۔ 135 رنز کا عمدہ آغاز ملنے کے باوجود مڈل آرڈر کا ڈھیر ہو جانا اور اسی اسکور پر حریف ٹیم کی آدھی وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود صرف 21 رنز کی فتح سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئے کوچ ڈیو واٹمور کو ٹیم کو دوبارہ فتح کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کافی محنت کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کو اپنی میچ کو اختتام تک پہنچانے کی صلاحیت میں بہت زیادہ اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ جس جگہ سے وہ میچ ہارا ہے، وہاں سے اسے ہارنا نہیں چاہیے تھا۔

شکیب الحسن کے بولڈ ہونے کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کی اننگز کا خاتمہ ہو گیا (تصویر: AP)
شکیب الحسن کے بولڈ ہونے کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کی اننگز کا خاتمہ ہو گیا (تصویر: AP)

1999ء کےعالمی کپ میں پاکستان کے خلاف یادگار فتح سے لے کر آج تک بنگلہ دیش پاکستان کو کسی میچ میں شکست نہیں دے پایا اور آج وہ وہی تاریخی کارنامہ ایک مرتبہ پھر انجام دینے والا تھا لیکن کوئی بلے باز آخری لمحات میں شکیب الحسن کا ساتھ نہ دے پایا اور بالآخر منزل سے 21 رنز قبل ہی اننگز انجام کو پہنچی۔

بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا جو کم از کم اننگز کے ابتدائی نصف حصے تک تو بہت ہی غلط ثابت ہوا کیونکہ پاکستان کے ’آؤٹ آف فارم‘ بلے باز محمد حفیظ اور ان کے نئے اوپننگ شراکت دار ناصر جمشید نے ایک سست پچ پر بنگلہ گیند بازوں کو خود پر حاوی نہ آنے دیا۔ ناصر جمشید نے سالوں کے بعد ٹیم میں واپسی کے ساتھ ہی اچھی کارکردگی دکھائی۔ گوکہ ان کی وکٹوں کے درمیان رننگ اور وزن کی زیادتی کے باعث توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت میں کچھ کمی دکھائی دے رہی تھی لیکن انہوں نے حفیظ کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے بلے بازی کی اور 59 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی۔ دونوں کے درمیان 135 رنز کی شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب 28 ویں اوور میں ناصر جمشید رن آؤٹ ہو گئے، ابتداء ہی سے لگ رہا تھا کہ وہ اسی طرح پویلین لوٹیں گے۔ انہوں نے 64 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنائے۔ دوسری جانب محمد حفیظ نے مستقل ناکامیوں کے بعد بالآخر اپنی اہلیت ثابت کر دی اور 72 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی اور بدقسمتی سے اپنی سنچری تک نہ پہنچ سکے اور 89 رنز بنا کر ایک شارٹ گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں اسکوائر لیگ پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔

اوپنرز کے پویلین لوٹتے ہی پاکستان کے مڈل آرڈر کی اہلیت کا پول کھل گیا۔ جہاں پاکستان کا 160 رنز پر صرف ایک آؤٹ تھا، 198 تک پہنچتے پہنچتے 7 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے یعنی تمام کے تمام بلے باز سر جھکائے میدان سے باہر بیٹھے تھے۔ یونس خان 12، عمر اکمل 21، اسد شفیق 4، شاہدآفریدی صفر اور مصباح الحق 8 رنز بنا کر چلتے بنے۔ یوں ایک موقع پر جہاں پاکستان 300 رنز کا ہدف نظر میں رکھے ہوئے تھا، اب 225 تک پہنچنا بھی ناممکن دکھائی دیتا تھا۔

لیکن وکٹ کیپر سرفراز احمد اور عمر گل نے آٹھویں وکٹ پر 53 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کر کے پاکستان کو ایک اچھا مجموعہ حاصل کرنے میں مدد دی۔ خصوصاً عمر گل کی برق رفتار اننگز نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے حوصلوں کو پست کر دیا۔ عمر گل نے 25 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 39 رنز بنائے جبکہ سرفراز 28 گیندوں پر 19 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ یوں پاکستان نے 262 رنز کا ایسا مجموعہ حاصل کر لیا جو شیر بنگلہ اسٹیڈیم کی وکٹ اور بنگلہ بلے بازوں کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے کافی تصور کیا گیا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے شہادت حسین نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ 2 وکٹیں شکیب الحسن اور ایک، ایک مشرفی مرتضیٰ اور عبد الرزاق کو ملیں۔

263 کے ہدف کے تعاقب میں توقعات کے عین مطابق وہی ہوا جس کی بنگلہ دیش کے بلے بازوں سے امید تھی، ابتدائی 11 اوورز میں 45 رنز کا اوپننگ اسٹینڈ ملنے کے باوجود میزبان ٹیم کے بلے بازوں کے لیے پاکستانی باؤلرز خصوصاً اسپنرز کے سامنے نہ ڈٹ پائے۔ گو کہ ناظم الدین نے 30 اور ظہور الاسلام نے 23 رنز بنا کر تمیم اقبال کا بھرپور ساتھ دیا اور ابتدائی 21 اوورز تک بنگلہ دیش کو صرف ایک وکٹ ہی گنوانی پڑی لیکن جیسے ہی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہوا، اسے روکنے میں کافی مشکل درپیش آئی۔ 21 ویں اوور میں شاہد آفریدی نے ظہور الاسلام کو بولڈ کیا اور پھر اگلے ہی اوور میں کپتان مشفق الرحیم کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا۔ اس تشویشناک صورتحال میں کاری ضرب محمد حفیظ نے لگائی جنہوں نے پہلے سیٹ بلے باز تمیم اقبال کو 64رنز پر ڈھیر کیا اور اگلی ہی گیند پر محمود اللہ آؤٹ کر کے صفر پر پویلین کا راستہ دکھا کر پاکستان کو میچ پر حاوی کر دیا۔

135 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد تو لگتا تھا کہ یہ ہدف بنگلہ دیش کے لیے بھاری پتھر ثابت ہوگا لیکن تجربہ کار شکیب الحسن اور نوجوان کھلاڑیوں میں متاثر کن ترین بلے باز ناصر حسین نے چھٹی وکٹ 89 رنز کی شراکت داری قائم کر کے میچ پاکستان کے جبڑوں سے تقریباً چھین لیا تھا۔ پاکستان کے دو اہم ترین گیند باز عمر گل اور سعید اجمل ان دونوں کے سامنے بالکل بھیگی بلی ثابت ہوئے۔ ناصر نے خصوصاً عمر گل کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے ایک ہی اوور میں ایک چھکا اور دو چوکے اور بعد ازاں دوسرے اوور میں مسلسل دو چوکے رسید کیے، اگر وہ اسی اوور میں آؤٹ نہ ہوتے تو بنگلہ دیش با آسانی جیت جاتا کیونکہ ان کے وکٹ گرنے سے ہی سے میچ کا پانسہ پلٹ گیا اور دوسرا اینڈ بالکل غیر محفوظ ہو گیا۔ پاکستان نے دیوار کے اس کمزور حصے پر اپنا دباؤ برقرار رکھا اور سعید اجمل نے ایک ہی اوور میں اس اینڈ سے دو وکٹیں ٹھکانے لگا کر بنگلہ دیشی امیدوں کے چراغ کی لو گل کر دی۔ اگلے یعنی 46 ویں اوور میں عمر گل نے شفیع الاسلام کو ایل بی ڈبلیو کر کے بات ”آخری سپاہی“ تک پہنچا دی یعنی کہ اب شکیب ہی کچھ کر پائیں تو کر پائیں، ورنہ میچ بنگلہ دیش کے ہاتھوں سے نکل ہی چکا ہے۔

بالآخر، 49 ویں اوورکا آغازعمر گل سے کروایا گیا جنہوں نے پہلی ہی گیند پر دباؤ کے شکار شکیب کو بولڈ کر کے پاکستان کی فتح پر مہر ثبت کر دی۔

لیکن اس کارکردگی کے باوجود پاکستان کے لیے یہ مقابلہ ’خطرے کی گھنٹی‘ ثابت ہوا کیونکہ اس میں ایک کمزور ٹیم کے خلاف بھی پاکستان کی بلے بازی مکمل طور پر ناکام رہی۔ اس لیے پاکستان کو ضرورت ہے کہ وہ اس پر مزید توجہ دے اور نہ صرف سینئر بلے بازوں کو اپنے تجربے کو بروئے کار لانا ہوگا بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ ٹیم میں مستقل جگہ پانے کے لیے انہیں کارکردگی دکھانا ہوگی۔

محمد حفیظ کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ایشیا کپ 2012ء کا اگلا معرکہ 13 مارچ بروز منگل دفاعی چیمپئن بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ پاکستان جمعرات کو سری لنکا کے خلاف اہم میچ کھیلے گا۔

بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان

ایشیا کپ 2012ء: پہلا مقابلہ

11 مارچ 2012ء

بمقام: شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور، ڈھاکہ، بنگلہ دیش

نتیجہ: پاکستان 21 رنز سے سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: محمد حفیظ (پاکستان)

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک شفیع ب شہادت 89 126 7 0
ناصر جمشید رن آؤٹ 54 64 5 1
یونس خان ک رزاق ب شہادت 12 15 1 0
عمر اکمل ک رزاق ب شکیب 21 20 2 0
اسد شفیق ک مشرفی ب شہادت 4 6 0 0
مصباح الحق ک رزاق 8 13 0 0
شاہد آفریدی ک و ب شکیب 0 1 0 0
سرفراز احمد ناٹ آؤٹ 19 28 0 0
عمر گل ب مشرفی 39 25 5 1
سعید اجمل ناٹ آؤٹ 8 3 1 0
فاضل رنز ل ب 2، و 5، ن ب 1 8
مجموعہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 262

 

بنگلہ دیش (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مشرفی مرتضیٰ 10 0 55 1
شفیع الاسلام 8 0 49 0
شکیب الحسن 10 0 41 2
شہادت حسین 8 0 53 3
عبد الرزاق 10 0 43 1
محمود اللہ 4 0 19 0

 

بنگلہ دیشہدف: 263 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
تمیم اقبال ب حفیظ 64 89 6 1
ناظم الدین ک گل ب چیمہ 30 33 4 1
ظہور الاسلام ب شاہد 23 31 3 0
مشفق الرحیم ب شاہد 3 5 0 0
شکیب الحسن ب گل 64 66 4 0
محمود اللہ ایل بی ڈبلیو ب حفیظ 0 1 0 0
ناصر حسین ب گل 47 49 3 1
عبد الرزاق ب سعید اجمل 1 3 0 0
مشرفی مرتضیٰ ب سعید اجمل 1 3 0 0
شفیع الاسلام ایل بی ڈبلیو ب گل 1 2 0 0
شہادت حسین ناٹ آؤٹ 0 7 0 0
فاضل رنز ل ب 2، و 5 7
مجموعہ 48.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 241

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
محمد حفیظ 10 1 40 2
عمر گل 9.1 0 58 3
سعید اجمل 10 0 45 2
اعزاز چیمہ 9 0 47 1
شاہد آفریدی 10 0 49 2