[آج کا دن] تاریخ کا عظیم ترین ایک روزہ مقابلہ

7 1,119

آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ بلاشبہ دنیائے کرکٹ کی دو عظیم ترین ٹیمیں ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں میں ان کی کارکردگی میں جتنا تسلسل اور روانی رہی ہے، اتنی دنیا کی کسی ٹیم میں نہیں ۔ اس لیے جب بھی یہ دونوں آمنے سامنے آتی ہیں، شائقین کرکٹ کو بہت سخت مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے بلکہ اگر کہا جائے کہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے دو عظیم ترین مقابلے ان دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے تو بے جا نہ ہوگا۔ ایک تو 1999ء کے عالمی کپ کا سیمی فائنل تھا، جہاں سخت کشاکش کے بعد بالآخر میچ برابر ہوا اور دوسرا آج سے ٹھیک چھ سال قبل جوہانسبرگ میں کھیلا گیا وہ تاریخی معرکہ تھا، جس میں جنوبی افریقہ نے ریکارڈ 434 رنز کے ہدف کو حاصل کر کے صرف ایک وکٹ سے تاریخی فتح سمیٹی تھی۔

تاریخی فتح کے بعد جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں نے میدان کا 'فاتحانہ چکر' لگایا (تصویر: Getty Images)
تاریخی فتح کے بعد جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں نے میدان کا 'فاتحانہ چکر' لگایا (تصویر: Getty Images)

یہ 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کی سیریز کا آخری و فیصلہ کن میچ تھا۔ سیریز 2-2 سے برابر تھی اور اب جنوبی افریقی کرکٹ کے سب سے بڑے مرکز وینڈررز میں سیریز فاتح کا فیصلہ ہونا تھا۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور اسکور بورڈ پر 434 رنز کا ریکارڈ مجموعہ جوڑ کر جنوبی افریقی باؤلنگ لائن اپ کا جنازہ نکال دیا۔ عالمی چیمپئن کی جانب سے ایسی زبردست کارکردگی کی توقع تو شاید خود جنوبی افریقہ کو بھی نہیں تھی جو تاریخ میں پہلی بار 400 کا ہندسہ عبور کرنے والی ٹیم کی صرف 4 وکٹیں ہی حاصل کر پایا۔ آسٹریلوی قائد رکی پونٹنگ اس اننگز کے رہنما تھے جنہوں نے محض 105 گیندوں پر 9 چھکوں اور 13 چوکوں کی مدد سے 164 رنز بنائے جبکہ مائیکل ہسی 51 گیندوں پر 81 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں بلے باز رہے۔ ان دونوں کے علاوہ ایڈم گلکرسٹ نے 55، سائمن کیٹچ نے 79 اور اینڈریو سائمنڈز نے 21 رنز بنائے۔

جب آسٹریلوی اننگز اختتام کو پہنچی تو میچ پر نظریں جمائے دنیا بھر کے شائقین جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک کا مضحکہ اڑا رہے تھے کیونکہ اتنے رنز تو آج تک کسی مقابلے میں کمزور ترین ٹیموں کو بھی نہیں پڑے تھے۔ جنوبی افریقی باؤلرز کی حالت کا اندازہ لگائیے کہ ژاک کیلس کو 6 اوورز میں 70 رنز پڑے جبکہ مکھایا این تینی کو 9 اوورز میں 80 اور راجر ٹیلے ماکس کو 10 اوورز میں 87 رنز جڑے گئے۔

باؤلنگ میں ایسی ذلت کے باوجود جنوبی افریقہ حوصلے ہارنے والا نہیں تھا۔ اسے اپنے میدان اور وہاں کی کنڈیشنز کا آسٹریلیا سے کہیں زیادہ علم تھا۔ وہ پوری حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترا اور ایسی جوابی کارروائی ڈالی کہ آسٹریلیا کے ہوش اڑ گئے۔ خصوصاً دوسری وکٹ پر کپتان گریم اسمتھ اور ہرشل گبز کے درمیان محض 21 اوورز میں 187 رنز کی برق رفتار شراکت داری نے جنوبی افریقی کو فتح کے لیے بنیاد فراہم کی۔ ہرشل گبز اپنے روایتی جارحانہ انداز میں نظر آئے، ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے آسٹریلیا سے اگلے پچھلے سارے بدلے چکانے کی ٹھان رکھی ہے۔ گریم اسمتھ کا بلا بھی خوب رنز اگل رہا تھا۔ وہ 55 گیندوں پر 13 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 90 رنز بنانے پر پویلین لوٹے۔ لیکن اس کے باوجود جنوبی افریقہ کی رنز بنانے کی رفتار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ایک اینڈ سے ہرشل گبز کا طوفان تھا جس کے سامنے آسٹریلیا کا جانا مانا باؤلنگ اٹیک اسکول کے بچوں جیسا لگ رہا تھا۔ گبز کی زبردست بلے بازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے تیسری وکٹ پر ابراہم ڈی ولیئرز کے ساتھ 94 رنز کی شراکت قائم کی جس میں ڈی ولیئرز کا حصہ صرف 14 رنز کا تھا باقی تمام رنز گبز نے جڑے۔

جب 32 ویں اوورز میں جنوبی افریقہ کا اسکور 299 رنز پر پہنچا تو اسے سب سے بڑا دھچکا پہنچا۔ گبز 7 چھکوں اور 21 چوکوں کی مدد سے محض 111 گیندوں پر 175 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ اس روز وہ سارے ریکارڈز توڑ ڈالنے کے موڈ میں دکھائی دیتے تھے اور اگر اینڈریو سائمنڈز کے ہاتھوں آؤٹ نہ ہو جانے تو ممکن تھا کہ ڈبل سنچری بنا ڈالتے۔

اب تمام تر ذمہ داری لوئر مڈل آرڈر پر تھی کہ وہ فتح کی جانب پیشقدمی کو جاری رکھے۔ گو کہ وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہیں لیکن ہر آنے والا بلے باز اپنا حصہ ڈالتا گیا۔ خصوصاً وان ڈیر واتھ کے 18 گیندوں پر 35 رنز سے ہدف کو کافی حدتک قابل دسترس بنا دیا جو 42 گیندوں پر 77 رنز سے گر کر 22 گیندوں پر 36 رنز درکار پر پہنچ گیا تھا۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے ڈیر واتھ کے مک لوئس کو ایک ہی اوور میں دو چھکوں اور پھر ناتھن بریکن کے اگلے اوور میں ایک چوکے اورچھکے نے اہم کردار ادا کیا۔

جنوبی افریقہ کو مارک باؤچر کی صورت میں ایک نجات دہندہ میسر تھا، جو ایک اینڈ سے وکٹیں گرنے کے باوجود ڈٹا ہوا تھا یہاں تک کہ آخری اوور میں جنوبی افریقہ کی صرف دو وکٹیں کے ساتھ جیتنے کے لیے 7 رنز درکار تھے۔ پہلی گیند پر ایک رن بننے کے بعد اینڈریو ہال کے چوکے نے جنوبی افریقہ کو لب بام پر پہنچا دیا لیکن اگلی ہی گیند پر مائیکل کلارک کو کیچ دے بیٹھے۔ اب جنوبی افریقہ کو اپنی سانسیں اکھڑتی ہوئی محسوس ہوئیں کیونکہ نمبر 11 کھلاڑی مکھایا این تینی بریٹ لی جیسے تیز باؤلر کے سامنے تھے اور جیتنے کے لیے جنوبی افریقہ کو تین گیندوں پر دو رنز درکار تھے۔ اور این تینی نے بہت ہی خوبصورتی سے تھرڈ مین کی جانب کٹ کھیلتے ہوئے نہ صرف میچ برابر کر ڈالا بلکہ اسٹرائیک بھی مارک باؤچر کو دے دی جنہوں نے پانچویں گیند کو مڈ آن پر چوکے کی راہ دکھا کر جنوبی افریقہ کو ایک تاریخی فتح سے ہمکنار کر دیا۔ باؤچر اور این تینی خوشی سے اچھلے اور پوری جنوبی افریقی ٹیم پویلین سے میدان میں موجود کھلاڑیوں کی جانب دوڑ پڑی اور کریز پر اس فتح کا زبردست جشن منایا گیا۔ میدان میں موجود ہزاروں تماشائی کے چہروں سے بھی خوشی و مسرت عیاں تھی بلکہ کئی لوگوں پر تو شادئ مرگ کی کیفیت طاری ہو گئی تھی۔

جنوبی افریقہ نے 438 رنز بنا کر ایک ہی دن میں آسٹریلیا کا ون ڈے کا سب سے بڑامجموعہ بنانے کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ گو کہ جنوبی افریقہ کا یہ ریکارڈ بھی چار ماہ تک قائم نہ رہ سکا اور سری لنکا نے اسی سال ماہِ جولائی میں نیدرلینڈز کے خلاف 443 رنز بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا جو آج تک اُسی کے پاس ہے۔ لیکن آسٹریلیا-جنوبی افریقہ معرکہ دیگر تمام مقابلوں سے کہیں بڑا مقابلہ تھا اور بلاشبہ ایک روزہ کی تاریخ کا بہترین میچ بھی۔ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے بڑے مجموعوں کی فہرست یہاں ملاحظہ کیجیے۔

ریکارڈ ترین ہدف عبور کرنے کے علاوہ اس میچ میں ایک اور ریکارڈ بھی بنا جو آسٹریلیا کے بدقسمت باؤلر مک لوئس کے نام رہا۔ جنہوں نے کسی ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز کھانے کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ ان کے 10 اوورز میں جنوبی افریقہ نے 113 رنز سمیٹے۔

اس تاریخی میچ کی مکمل جھلکیاں

جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا

پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

12 مارچ 2006ء

بمقام: نیو وینڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ

نتیجہ: جنوبی افریقہ ایک وکٹ سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ہرشل گبز (جنوبی افریقہ) اور رکی پونٹنگ (آسٹریلیا)

سیریز کے بہترین کھلاڑی: شان پولاک (جنوبی افریقہ)

آسٹریلیا رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈم گلکرسٹ ک ہال ب ٹیلے ماکس 55 44 9 0
سائمن کیٹچ ک ٹیلے ماکس ب این تینی 79 90 9 1
رکی پونٹنگ ک ڈیپنار ب ٹیلے ماکس 164 105 13 9
مائیکل ہسی ک این تینی ب ہال 81 51 9 3
اینڈریو سائمنڈز ناٹ آؤٹ 27 13 3 1
بریٹ لی ناٹ آؤٹ 9 7 0 0
فاضل رنز ل ب 4، و 5، ن ب 10 19
مجموعہ 50 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 434

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مکھایا این تینی 9 0 80 1
اینڈریو ہال 10 0 80 1
یوہان وان ڈیر واتھ 10 0 76 0
راجر ٹیلے ماکس 10 1 87 2
گریم اسمتھ 4 0 29 0
ژاک کیلس 6 0 70 0
جسٹن کیمپ 1 0 8 0

 

جنوبی افریقہہدف: 435 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گریم اسمتھ ک ہسی ب کلارک 90 55 13 2
بوئٹا ڈیپنار ب بریکن 1 7 0 0
ہرشل گبز ک لی ب سائمنڈز 175 111 21 7
ابراہم ڈی ولیئرز ک کلارک ب بریکن 14 20 1 0
ژاک کیلس ک و ب سائمنڈز 20 21 1 0
مارک باؤچر ناٹ آؤٹ 50 43 4 0
جسٹن کیمپ ک مارٹن ب بریکن 13 17 0 0
یوہان وان ڈیر واتھ ک پونٹنگ ب بریکن 35 18 1 3
راجر ٹیلے ماکس ک ہسی ب بریکن 12 6 2 0
اینڈریو ہال ک کلارک ب لی 7 4 1 0
مکھایا این تینی ناٹ آؤٹ 1 1 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 8، و 4، ن ب 4 20
مجموعہ 49.5 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 438

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بریٹ لی 7.5 0 68 1
ناتھن بریکن 10 0 67 5
اسٹورٹ کلارک 6 0 54 0
مک لوئس 10 0 113 0
اینڈریو سائمنڈز 9 0 75 2
مائیکل کلارک 7 0 49 0