[آج کا دن] ٹیسٹ کی تاریخ کی سب سے طوفانی اننگز

4 1,068

اگر شکست خوردہ ٹیم کے کسی کھلاڑی کی جانب سے تاریخ کی عمدہ ترین اننگز کا سوال پوچھا جائے تو میرا جواب دس سال قبل آج ہی کے روز ناتھن آسٹل کی ڈبل سنچری اننگز ہوگا۔ اتنی تباہ کن ڈبل سنچری اننگز شائقین کرکٹ نے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔ آسٹل کی یہ شعلہ فشاں اننگز بدقسمتی سے اپنے ہدف یعنی فتح کو حاصل نہ کر سکی لیکن آج بھی سنہرے حروف سے تاریخ کے صفحات میں رقم ہے۔

ناتھن آسٹل کی یہ شعلہ فشاں اننگز 'کلین ہٹنگ' کا عظیم شاہکار قرار دی جاتی ہے (تصویر: Getty Images)
ناتھن آسٹل کی یہ شعلہ فشاں اننگز 'کلین ہٹنگ' کا عظیم شاہکار قرار دی جاتی ہے (تصویر: Getty Images)

جیڈ اسٹیڈیم، کرائسٹ چرچ میں ہونے والے اس ٹیسٹ میں انگلستان کے پہلی اننگز کے 228 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ محض 147 پر ڈھیر ہو گیا۔ صورتحال سے پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے انگلستان نے دوسری اننگز میں فتح کا تمام تر سامان اکٹھا کر دیا۔ گراہم تھارپ کی ڈبل سنچری اور اینڈریو فلنٹوف کی سنچریوں نے اسے میچ میں ناقابل شکست پوزیشن پر پہنچا دیا۔ 468 رنز بنانے کے بعد اسے نیوزی لینڈ پر 549 رنز کی برتری حاصل ہو گئی، اس لیے اننگز ڈکلیئر کرتے ہوئے انگلستان نے ایک مرتبہ پھر کیوی بلے بازوں کا امتحان لینے کی ٹھانی۔

550 رنز کے ناقابل یقین ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے پاس دو دن سے کچھ زیادہ وقت تھا اور چوتھے روز صبح جب 28 رنز پر نیوزی لینڈ نے دن کا آغاز کیا تو اینڈی کیڈک اور دیگر گیند بازوں کو نیوزی لینڈ کا ایک اینڈ تو کچھ خاص مزاحمت نہیں دکھا سکا لیکن دوسرے اینڈ سے انہیں ایک طوفان کا سامنا تھا، کیونکہ ادھر سے ناتھن آسٹل کا بلّا آگ اگل رہا تھا۔

مارک رچرڈ سن 76 اور کپتان اسٹیون فلیمنگ 48 رنز کسی حد تک آسٹل کا ساتھ دینے میں کامیاب رہے لیکن آسٹل کو جس طرح کی رفاقت کی ضرورت تھی وہ انہیں کوئی نہ دے سکا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ تنہا رہ گئے اور اس کے سوا کوئی چارہ نہ بچا کہ بلے کی توپ سے اندھا دھند گولے برسائیں اور ہر گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش کریں۔ اگر اس صورتحال میں دو بلے باز بھی اچھی طرح آسٹل کا ساتھ دینے میں کامیاب ہو جاتے تو بلاشبہ نیوزی لینڈ نہ صرف اپنی بلکہ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے یادگار فتح سمیٹنے میں کامیاب ہو جاتا۔

بہرحال، 333 پر 9 بلے بازوں کے ساتھ چھوڑ جانے کے بعد زخمی کرس کیرنز آخری وکٹ پر آسٹل کا ساتھ دینے کریز پر آئے اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے آسٹل دیوانہ وار انگلش بلے بازوں پر جھپٹ پڑے۔ ہوگرڈ، جنہیں میچ کے دوسرے روز کسی بھی میزبان بیٹسمین کے لیے ناممکن نظر آتا تھا کے دو اوورز میں آسٹل نے 41 رنز لوٹے۔ ان کے ہٹتے ہی آسٹل کی نظر جلالی اینڈی کیڈک پر پڑی جن کی 7 گیندوں پر 38 رنز مارے گئے۔اس میں تین گیندوں پر لگائے گئے مسلسل تین چھکے بھی شامل تھے۔ آسٹل نے اپنی پہلی سنچری 114 گیندوں پر مکمل کی تھی لیکن 101 سے 200 رنز تک پہنچنے کے لیے انہوں نے صرف 39 مزید گیندیں کھیلیں۔۔۔۔۔ لیکن 451 رنز کے مجموعے پر جب نیوزی لینڈ ہدف سے 99 رنز کے فاصلے تھا، وہ میتھیو ہوگرڈ کی واحد وکٹ بن گئے اور نیوزی لینڈ اننگز کا صفایا ہو گیا اور میچ انگلستان کی فتح کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔آسٹل اور کیرنز کے درمیان دسویں وکٹ پر محض 11 اوورز میں 118 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی۔

آسٹل نے کئی ریکارڈز اپنے پیروں تلے روند ڈالے لیکن سب سے بڑا ریکارڈ تاریخ کی تیز ترین ڈبل سنچری کا تھا جو انہوں نے صرف 153 گیندوں پر بنائی۔ مجموعی طور پر ان کی اننگز 168 گیندوں پر 222 رنز کے ساتھ تمام ہوئی۔

ان سے قبل یہ ریکارڈ آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ کے پاس تھا جنہوں نے 2002ء ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف 212 گیندوں پر ڈبل سنچری بنائی تھی۔ علاوہ ازیں 217 منٹوں میں ڈبل سنچری بنا کر آسٹل نے ڈان بریڈمین کے بعد وقت کے اعتبار سے تیز ترین ڈبل سنچری بھی بنائی۔ بریڈمین نے 1930ء میں لیڈز ٹیسٹ میں انگلستان کے خلاف محض 214 منٹ میں ڈبل سنچری بنائی تھی۔ آسٹل کی اننگز میں 11 چھکے بھی شامل تھے جو کسی بھی اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا قومی ریکارڈ ہے۔

سب سے کم گیندوں پر ٹیسٹ ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے باز

نام ملک گیندیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
ناتھن آسٹل نیوزی لینڈ 153 انگلستان کرائسٹ چرچ مارچ 2002ء
وریندر سہواگ بھارت 168 سری لنکا ممبئی دسمبر 2009ء
وریندر سہواگ بھارت 182 پاکستان لاہور جنوری 2006ء
وریندر سہواگ بھارت 194 جنوبی افریقہ چنئی مارچ 2008ء
ہرشل گبز جنوبی افریقہ 211 پاکستان کیپ ٹاؤن جنوری 2003ء
ایڈم گلکرسٹ آسٹریلیا 212 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ فروری 2002ء
این بوتھم انگلستان 220 بھارت اوول، لندن جولائی 1982ء
وریندر سہواگ بھارت 222 پاکستان ملتان مارچ 2004ء
وریندر سہواگ بھارت 227 سری لنکا گال جولائی 2008ء
ارونڈا ڈی سلوا سری لنکا 229 بنگلہ دیش کولمبو جولائی 2002ء