پاک بھارت مقابلہ، شائقین کی نظر میں

1 1,015

پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے ایشیا کپ 2012ء کے تاریخی کرکٹ میچ میں بھارت نے جس طرح جامع و پیشہ ورانہ کارکردگی دکھاتے ہوئے فتح حاصل کی، اس نے محدود اوورز میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کمزوریوں کو بھی نمایاں کر دیا ہے۔ پاکستان جسے حال ہی میں انگلستان کے خلاف ایک روزہ سیریز میں 4-0 کی ہزیمت سے دوچارہونا پڑا، بھارت کے خلاف 330 رنز کا بھی دفاع نہ کر پایا اور روایتی حریف نے با آسانی 6 وکٹوں سے جیت لیا۔

پاکستانی شائقین نے ویراٹ کوہلی کی اننگز کی تعریف کی (تصویر: AFP)
پاکستانی شائقین نے ویراٹ کوہلی کی اننگز کی تعریف کی (تصویر: AFP)

اس حوالے سے ایک جانب جہاں ماہرین کرکٹ نے بھی تبصروں کے ڈھیر لگا دیے اور ویراٹ کوہلی کی تاریخی اننگز کی جی کھول کر تعریف کی اور پاکستان کی حکمت عملی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا وہیں شائقین کرکٹ نے بھی میچ پر اپنی بساط کے مطابق اچھے و برے تبصرے کیے۔ کچھ لوگوں نے بھارت کے کھیل کی تعریف کی تو کچھ نے پاکستانی ٹیم اپنی بھڑاس نکالی۔

کرک نامہ نے اپنی ویب سائٹ کے علاوہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر بھی شائقین کرکٹ سے میچ پر تبصرے طلب کیے، جس پر چند لوگوں تو بہت ہی زبردست تجزیہ کیا جیسا کہ طاہر محمود اعوان نے۔ انہوں نے پاکستان کی ناقص منصوبہ بندی کو شکست کی اہم ترین وجہ قرار دیا اور چند اہم پہلوؤں پر بھی توجہ دلائی۔ مثلاً انہوں نے ریگولر وکٹ کیپر کو نہ کھلانے کے باعث باؤلرز کے اعتماد میں کمی کی جانب توجہ دلائی اور طویل عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ سے محروم وہاب ریاض کی شمولیت اور حماد اعظم سے گیند بازی نہ کرانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

شعیب صفدر گھمن نے کہا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کپتان کو جارح مزاج ہونا چاہیے اور موجودہ کپتان مصباح الحق دفاعی ذہن کے حامل ہیں۔ انہیں کھلاڑیوں میں جوش پیدا کرنا چاہیے تھا اور انہیں حریف بلے باز پر حملے کے لیے آمادہ کرنا چاہیے تھا لیکن ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔ سلمان سلی نے بھی ناقص قیادت کو شکست کی وجہ قرار دیا۔

رِز خان نے کہا کہ دونوں ٹیموں نے بہت اچھا کھیل کھیلا۔ یہ بھارت کے لیے بہت بڑا میچ تھا کیونکہ بنگلہ دیش سے شکست کے بعد اتنی عمدگی کے ساتھ واپسی بہت بڑی بات ہے۔

چند پاکستانی شائقین ٹیم کی شکست پر نرم رویہ اختیار کیے رہے جیسا کہ پسند علی نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے اور آج پاکستان نے بہت اچھا کھیلا اور امید ظاہر کی کہ فائنل پاکستان جیتے گا لیکن باؤلنگ نہیں چل سکی۔ باؤ جی نے کہا کہاتنی اچھی کرکٹ کم کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے اس لیےآج کا میچ دیکھنے میں بہت مزا آیا جبکہ دوسری انتہا پر راجا بلال نے میچ کو فکسڈ قرار دیا۔

عدنان فاروقی نے مقابلے کو زبردست قرار دیا اور کہا کہ شکست پاکستان کے لیے اچھی ہے کیونکہ اگر وہ جیت جاتا تو بہت ساری چیزوں پر پردہ پڑ جاتا۔ اب انہی خامیوں پر توجہ کرتے ہوئے پاکستان فائنل میں حساب بے باک کرے گا۔

فیصل نے مصباح الحق پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دو میچ جیتنے پر تو خوب واہ واہ کی گئی لیکن ایک میچ میں ہار کر ان پر ہونے والی تنقید درست نہیں۔

محمد بلال خان نے بھی دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلے کو شاندار قرار دیا اور کہا کہ اچھی بیٹنگ کے باوجود پاکستان نے باؤلنگ میں بہت غلطیاں کیں اور کپتان کی نا اہلی کو شکست کی وجہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ فائنل میں اچھی کارکردگی دکھائے گا۔

کچھ ناراض شائقین بھی تھے جو پرانے غم سینے سے لگائے بیٹھے تھے جن میں رانا وقاص کا کہنا تھا کہ انہوں نے ورلڈ کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں بھی پاکستان کو سپورٹ کیا تھا لیکن وہ ہار گیا اور اب لگتا ہے ان کی بھارت سے ہارنے کی عادت بن گئی ہے اس لیے ایشیا کپ کے میچ میں پاکستان کو سپورٹ ہی نہیں کیا اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ پاکستان بھارت سے جیت ہی نہیں سکتا۔

آصف علی نے کہا کہ جو اچھا کھیلے گا وہ جیتے گا اور یہ واضح ہے کہ آج پاکستان نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی اور بھارت نے بھی محنت کی اور ہم پاکستانیوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ دونوں میں سے کسی ایک ٹیم کو ہارنا ہی ہے۔

انور خان اور سلمان جان نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان فائنل میں جیتے گا۔