’آخری اوور میں کھلاڑی کو جان بوجھ کر روکا گیا‘ بنگلہ دیشی بورڈ رونے لگا

8 1,071

چند روز قبل ایشیا کپ 2012ء کے فائنل میں پاکستان کی فتح کے باوجود دنیا بھر کے کرکٹ شائقین خصوصاً پاکستانیوں نے جس طرح بنگلہ دیش کی عمدہ کارکردگی کو سراہا، اس نے پاکستانیوں کی وسعت قلبی اور کھیل سے محبت کو ظاہر کیا اور وہ بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کے شکست کے غم میں برابر کے شریک دکھائی دیتے تھے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ ایک ’بچکانہ حرکت‘ کے ذریعے دنیا بھر میں قائم ہونے والے اس اثر کو اپنے ہاتھوں زائل کرنا چاہتا ہے کیونکہ ایک تازہ ترین اعلان کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ ایشین کرکٹ کونسل کے روبرو ایک شکایت درج کرنے جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف فائنل مقابلے کے آخری اوور میں پاکستان باؤلر اعزاز چیمہ نے بنگلہ دیشی بلے باز محمود اللہ کو جان بوجھ کو روکا تھا تاکہ وہ دوسرا رن نہ لے پائیں اور مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کے قوانین کے تحت بنگلہ دیش کو جرمانے کے پانچ رنز سے نوازا جائے اور ایشین چیمپئن قرار دیا جائے۔

شکست کو کھلے دل کے ساتھ قبول کرنے کے بجائے ایسا رویہ بنگلہ دیشی کرکٹ کی ساکھ کو سخت دھچکا پہنچائے گا (تصویر: AFP)
شکست کو کھلے دل کے ساتھ قبول کرنے کے بجائے ایسا رویہ بنگلہ دیشی کرکٹ کی ساکھ کو سخت دھچکا پہنچائے گا (تصویر: AFP)

بنگلہ دیش عالمی کپ 2011ء کی فائنلسٹ ٹیموں بھارت اور سری لنکا کو زبردست شکست دے کر تاریخ میں پہلی بار تین سے زائد ٹیموں کے حامل کسی بھی ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچا اور وہاں بھی اپنی کارکردگی سے پاکستان کو ناکوں چنے چبوائے تاہم دو رنز سے شکست کھا کر ایشیائی اعزاز سے محروم ہو گیا لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس نے اپنے دلکش کھیل کے ذریعے دنیا بھر کے شائقین کے دل جیتے لیکن بنگلہ دیش کرکٹ کے کرتا دھرتاؤں کا نیا فیصلہ ملکی کرکٹ کی جگ ہنسائی کا سبب بنے گا اور ایشیا کپ سے بنگلہ دیش نے دنیا بھر میں جتنی نیک نامی حاصل کی کرکٹ بورڈ کے ایک بچکانہ فیصلے سے وہ سب گنوا بیٹھے گا۔ یہ فیصلہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی ناپختہ، بچکانہ اور غیر پیشہ ورانہ سوچ کی بھی عکاسی کرتا ہے اور کھیل کے اخلاقی تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔

یہ حیران کن اعلان سنیچر کو ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی کرکٹ آپریشنز کمیٹی کے چیئرمین عنایت حسین سراج نے صحافیوں کے روبرو کیا کہ ”ہم نے اس واقعے کی وڈیو بارہا ملاحظہ کی ہے اور واضح طور پر پایا ہے کہ اعزاز چیمہ نے جان بوجھ کو محمود اللہ کو روکا ہے اور ہم جلد ہی اے سی سی کے روبرو تحریری شکایت درج کریں گے اور اس کی ایک نقل بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو بھی بھیجیں گے۔“

عنایت سراج نے کہا کہ ”قانون میں صاف لکھا ہے کہ اگر بلے باز کو کو رن دوڑنے کے دوران فیلڈر یا باؤلر کی جانب سے کسی رکاوٹ کا سامنا ہو تو یہ ایک ’ڈیڈ بال‘ شمار ہوگی اور بلے بازی کرنے والی ٹیم کو پانچ رنز دیے جائیں گے۔ اُس وقت ہمیں چھ گیندوں پر صرف چار رنز درکار تھے۔ ہم نے اس گیند کی وڈیو دیکھی ہے اور واضح طور پر پایا ہے کہ مذکورہ باؤلر نے بلے باز کے لیے رکاوٹ پیدا کی۔“

کرکٹ قوانین کی شق نمبر 37 کسی فیلڈر کی جانب سے بلے باز کو جان بوجھ کر روکنے یا رن لیتے ہوئے اس کی راہ میں رکاوٹ بننے پر میدان میں موجود امپائر کو سخت کارروائی کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں رن آؤٹ ہونے کی صورت میں آؤٹ بھی نہیں دیا جائے گا اور بلے بازی کرنے والی ٹیم کو پانچ رنز دیے جائیں گے اور گیند بھی شمار نہیں ہوگی۔ حتیٰ کہ وہ رن بھی مانا جائے گا چاہے بلے باز اسے مکمل نہ بھی کر پایا ہو اور بلے بازوں کو اجازت دی جائے گی کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ اگلی گیند کا سامنا ان دونوں میں سے کون کرے گا۔ تاہم اس پورے قضیے کا فیصلہ میدان میں موجود امپائر ہی کرے گا اور اعزاز چیمہ کے کرائے گئے اس آخری اوور کی پہلی گیند پر ہونے والے اس واقعے کے بعد دونوں کھلاڑیوں اور بعد ازاں امپائر کو بھی کچھ کہتے ہوئے دیکھا گیا لیکن ایسا لگا کہ معاملہ وہیں دب گیا اورامپائر نے ایسا کچھ نہیں پایا کہ وہ کوئی انتہائی کارروائی کرتے۔ اور مقابلہ مزید آگے بڑھ گیا۔ کیونکہ قوانین واضح طور پر تمام تر کارروائی کا اختیار صرف فیلڈ امپائر کو دیتے ہیں اس لیے بنگلہ دیش کو فائنل کے کئی روز بعد ایشین کرکٹ کونسل کے روبرو شکایت درج کرانے سے سوائے جگ ہنسائی کے کچھ ملنے کا امکان نہیں نظر آتا۔

واضح رہے کہ ایشیا کپ کے فائنل میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد مہمان خصوصی کے طور پر مدعو تھیں اور انہی کے ہاتھوں فاتح ٹیم کو ایشیا کپ کا اعزاز دیا جانا تھا لیکن پاکستان کی فتح کے ساتھ ہی وہ میدان سے باہر چلی گئیں، نہ ہی انہوں نے پاکستانی ٹیم کو کپ سے نوازا اور نہ ہی اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کی دلجوئی کی۔ ملک کی سب سے اعلیٰ شخصیت کا یہ رویہ اور اب بنگلہ دیشی بورڈ کی حرکت ہمدردوں میں کوئی اضافہ نہیں کرے گی۔