ڈیرن سیمی کی جراتمندانہ اننگز رائیگاں، سیریز برابر ہو گئی

0 1,047

17 سال بعد آسٹریلیا کو ایک روزہ سیریز میں شکست دینے کا خواب پورا نہ ہو سکا اور کپتان ڈیرن سیمی کی 84 رنز کی جرات مندانہ اننگز بھی ویسٹ انڈیز کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی۔ یوں ایک یادگار سیریز 2-2 سے برابری کی بنیاد پر ختم ہوئی، ایک ایسا نتیجہ جس سے دونوں ٹیمیں تو شاید مطمئن نہ ہوں لیکن کرکٹ سے محبت کرنے والے شائقین ضرور اطمینان کا اظہار کریں گے کیونکہ دونوں جانب سے جتنی عمدہ کرکٹ کا مظاہرہ کیا گیا تو یہ سیریز اسی امر کی حقدار تھی کہ کوئی مقابلہ برابری کی بنیاد پر ختم ہو۔ ویسے سیریز میں ویسٹ انڈیز کے لیے سب سے مایوس کن لمحہ تیسرے ایک روزہ مقابلے کا برابری کی بنیاد پر ختم ہونا ہوگا لیکن جس طرح انہوں نے عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کا جم کر مقابلہ کیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ماضی کی ’کالی آندھی‘ میں اب بھی دم خم باقی ہے۔

ڈیرن سیمی نے محض 20 گیندوں پر نصف سنچری بنائی (تصویر: AP)
ڈیرن سیمی نے محض 20 گیندوں پر نصف سنچری بنائی (تصویر: AP)

ویسے ایک جانب آسٹریلیا کو نمبر 8 ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی فتح حاصل نہ کر پانے کا غم ہوگا تو ویسٹ انڈیز کو ایک یادگار موقع ہاتھوں سےگنوانے کا دکھ چین نہیں لینے دے رہا ہوگا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ شائقین کو ویسٹ انڈین ٹیم کی جانب سے عرصے کے بعد بہت ہی شاندار کھیل دیکھنے کو ملا اور سیریز کے ابتدائی مقابلے کے علاوہ تمام ہی میچز میں انہوں نے آسٹریلیا کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا۔ اگر ویسٹ انڈیز تیسرے ایک روزہ میں ہاتھوں میں آیا ہوا مقابلہ غلطی سے ٹائی نہ کر بیٹھتا تو شائقین کو ایک انتہائی غیر متوقع نتیجہ دیکھنے کو ملتا۔ بہرحال، سیریز میں مستقل جدوجہد کا مظاہرہ کرنے والا مہمان آسٹریلیا آخری ایک روزہ میں بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اترا اور نہ صرف یہ کہ گیند بازی بلکہ بلے بازی میں بھی اپنے مکمل جوہر دکھائے اور ابتدا ہی سے میچ پر چھایا رہا یہاں تک کہ ڈیرن سیمی کے ہاتھوں اُنہیں ایک ناقابل یقین شکست ہو جاتی لیکن یہ ان کی خوش قسمتی کہیے کہ وہ منزل سے محض 30 قدم کے فاصلے پر ہمت ہار بیٹھے۔

282 رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں جب ویسٹ انڈیز کی 7 وکٹیں 118 رنز پر گر گئیں تو کسی کو اُمید نہ تھی کہ سیمی کی اننگز ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب لے جائے گی۔ آخر کپتان کس طرح اپنی ٹیم کی سخت محنت کو رائیگاں جانے دیتے؟ جو طویل عرصے بعد آسٹریلیا کو ہرا کر اپنا نام امر کر سکتی تھی اور یہی بات اُن کو ایک زبردست اننگز کھیلنے پر مجبور کرتی رہی۔ سیمی نے محض 50 گیندوں پر 6 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 84 رنز بنائے۔ انہوں نے آٹھویں وکٹ پر آندرے رسل کے ساتھ مل کر محض 59 گیندوں پر 101 رنز جوڑے۔ سیمی کی 20 گیندوں پر بنائی گئی نصف سنچری ویسٹ انڈیز کا قومی ریکارڈ ہے۔ آسٹریلیا کے دانتوں پر پسینہ آ گیا لیکن رسل کی وکٹ نکلتے ہی انہوں نے کچھ سکون کا سانس لیا کیونکہ اب ایک اینڈ بالکل غیر محفوظ ہو چکا تھا۔ رسل 33 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 41 رنز بنا کر زاویئر ڈوہرٹی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے اور امپائر کے فیصلے پر نظر ثانی بھی اُنہیں باہر جانے سے نہ بچا سکی۔ اس وقت اسکور 219 رنز تھا اور ویسٹ انڈیز اب بھی تاریخی فتح سے 63 رنز کے فاصلے پر تھا۔ یہیں سے آسٹریلیا کو جیت کی بو محسوس ہونے لگی اور ایک اینڈ غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے اس نے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا۔ اور اُسے اگلی وکٹ گرانے کے لیے زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑا اور سنیل نرائن اپنے ہاتھوں وکٹ گنوا کر پویلین لوٹ گئے۔ اب آسٹریلیا کے لیے سیریز ہارنے کی ذلت سے بچنا صرف ایک گیند کا معاملہ تھا اور بالآخر سیمی گزشتہ اوور میں بریٹ لی کو لگائے گئے چھکے کی طرز پر ایک اور مرتبہ گیند کو میدان بدر کرنے کی کوشش میں ڈیپ اسکوائر لیگ پر مائیکل ہسی کو کیچ دے بیٹھے۔ سیمی کی اننگز کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، جو آسٹریلیا کے جبڑوں سے فتح تقریباً چھین چکے تھے لیکن اگر ایک دو بلے باز اُن کا ساتھ دے جاتے تو سیریز کا نتیجہ بالکل مختلف ہوتا۔

اس سے پہلے ویسٹ انڈیز کا ٹاپ آرڈر مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا اور ایڈرین بارتھ کے 42 اور کیرون پولارڈ کے 33 رنز کے علاوہ کوئی بلےباز آسٹریلوی باؤلرز کا جم کر مقابلہ نہ کر سکا۔ اوپنر جانسن چارلس اور مارلون سیموئلز تو صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ جبکہ باصلاحیت لیکن سیریز میں بجھے بجھے نظر آنے والے ڈیرن براوو محض 3 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ آسٹریلیا کی جانب سے بریٹ لی نے سب سے عمدہ گیند بازی کی اور پہلے اوور میں جانسن چارلس، دوسرے میں ایڈرین بارتھ اور بعد ازاں کارلٹن با کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں۔ کلنٹ میک کے، شین واٹسن اور زاویئر ڈوہرٹی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ میچ کی سب سے قیمتی وکٹ بین ہلفنیاس کو ملی جنہوں نے 48 ویں اوور میں سیمی کو آؤٹ کیا۔

قبل ازیں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا جو ابتدا ہی سے غلط ثابت ہوا۔ سیریز میں بسا اوقات ناکامی کا منہ دیکھنے والے ڈیوڈ وارنر بالآخر حتمی مقابلے میں چل پڑے اور کپتان شین واٹسن کے ساتھ مل کر انہوں نے 118 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی۔ اس رفاقت نے آسٹریلیا کو ایسی بنیاد فراہم کی جس کے بل بوتے پر وہ 300 سے زائد رنز بنا سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے پیٹر فورسٹ کے علاوہ کوئی بلے باز اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا۔ وارنر کے 69 اور واٹسن کے تیز رفتار 66 رنز کے بعد فورسٹ 53 رنز بنا کر اننگز بہترین بلے باز رہے۔وارنر کے پلٹتے ہی رنز بنانے کی رفتار اچھی خاصی دھیمی پڑ گئی اور گزشتہ مقابلے میں کیریئر کی بہترین اننگز کھیلنے والے بریٹ لی کو چوتھے نمبر پر بھیجنا بھی کام نہ آ سکا۔ اگر حتمی لمحات میں مائیکل ہسی اور میتھیو ویڈ بالترتیب 25 اور 26 رنز کی کارآمد اننگز نہ کھیلتے تو آسٹریلیا مزید مشکلات سے دوچار ہو جاتا۔ آخری اوور میں کیمار روچ نے دو وکٹیں حاصل کر کے ہدف کو توقعات سے کہیں کم کر دیا۔ لیکن پھر بھی اس نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں پر 281 رنز کا ایک مستحکم مجموعہ ضرور حاصل کیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے آندرے رسل سب سے کامیاب گیند باز رہے جنہوں نے واٹسن اور فورسٹ کے علاوہ ہسی برادران کی وکٹیں بھی سمیٹیں۔ جبکہ تین وکٹیں کیمار روچ اور دو وکٹیں سنیل نرائن کو ملیں۔ رسل نے اننگز کے 45 ویں اوور میں دو مسلسل گیندوں پر فورسٹ اور ڈیوڈ ہسی کو ٹھکانے لگایا لیکن اپنی ہیٹ ٹرک مکمل نہ کر سکے۔

ڈیرن سیمی کو شاندار بلےبازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ رنز بلکہ چھکوں کے انبار لگادینے والے کیرون پولارڈ سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ایک یادگار سیریز کے خاتمے کے بعد دونوں ٹیمیں اب تین ٹیسٹ مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی جس کا پہلا معرکہ 7 اپریل سے برج ٹاؤن، بارباڈوس میں ہوگا۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ آسٹریلیا

پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

25 مارچ 2012ء

بمقام: بوسیجور اسٹیڈیم، گروس آئی لیٹ، سینٹ لوشیا

نتیجہ: آسٹریلیا 30 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ڈیرن سیمی

سیریز کے بہترین کھلاڑی: کیرون پولارڈ

آسٹریلیا رنز گیندیں چوکے چھکے
شین واٹسن ک سیموئلز ب رسل 66 89 4 1
ڈیوڈ وارنر ک ڈیوین براوو ب نرائن 69 61 10 1
پیٹر فورسٹ ک روچ ب رسل 53 68 5 0
جارج بیلے ک رسل ب روچ 19 22 2 0
بریٹ لی ب نرائن 12 10 2 0
مائیکل ہسی ک پولارڈ ب رسل 25 28 2 0
ڈیوڈ ہسی ک با ب رسل 0 1 0 0
میتھیو ویڈ ک ڈیرن براوو ب روچ 26 17 1 2
کلنٹ میک کے ک ڈیرن براوو ب روچ 0 2 0 0
زاویئر ڈوہرٹی ناٹ آؤٹ 1 1 0 0
بین ہلفنیاس ناٹ آؤٹ 0 1 0 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 1، و 7 10
مجموعہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 281

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
کیمار روچ 9 0 53 3
ڈیوین براوو 6 0 40 0
سنیل نرائن 10 0 55 2
ڈیرن سیمی 6 0 29 0
آندرے رسل 9 0 61 4
مارلون سیموئلز 10 0 40 0

 

ویسٹ انڈیزہدف: 282 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
جانسن چارلس ک و ب لی 0 5 0 0
ایڈرین بارتھ ک بیلے ب ڈوہرٹی 42 74 6 0
مارلون سیموئلز ک ویڈ ب لی 0 2 0 0
ڈیرن براوو ک ویڈ ب میک کے 3 21 0 0
ڈیوین براوو ک بیلے ب واٹسن 19 22 2 0
کیرون پولارڈ ک مائیکل ہسی ب واٹسن 33 40 2 2
کارلٹن با ک ہلفنیاس ب لی 13 20 2 0
آندرے رسل ایل بی ڈبلیو ب ڈوہرٹی 41 33 6 0
ڈیرن سیمی ک مائیکل ہسی ب ہلفنیاس 84 50 6 6
سنیل نرائن ک ویڈ ب میک کے 7 10 1 0
کیمار روچ ناٹ آؤٹ 2 7 0 0
فاضل رنز ل ب 1، و 6 7
مجموعہ 47.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 251

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بریٹ لی 9 3 42 3
بین ہلفنیاس 8.2 1 36 1
کلنٹ میک کے 10 0 68 2
شین واٹسن 10 0 44 2
زاویئر ڈوہرٹی 10 0 60 2