عالمی درجہ بندی: عمر اکمل سرفہرست 10 بلے بازوں میں، شکیب سرفہرست آل راؤنڈر

0 1,018

ایشیا کپ 2012ء اور آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز یادگار سیریز کے خاتمے کے بعد عالمی درجہ بندی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن میں بنگلہ دیش کے شکیب الحسن کا آل راؤنڈرز میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا اور پاکستان کے عمر اکمل کا ایک مرتبہ پھر سرفہرست 10 بلے بازوں میں شمار ہونا قابل ذکر ہیں۔

شکیب الحسن کی مستقل عمدہ کارکردگی نے بنگلہ دیش کو ایشیا کپ کے فائنل تک پہنچایا (تصویر: AFP)
شکیب الحسن کی مستقل عمدہ کارکردگی نے بنگلہ دیش کو ایشیا کپ کے فائنل تک پہنچایا (تصویر: AFP)

بنگلہ دیش کے شکیب الحسن ایشیا کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پانے کے بعد ایک مرتبہ پھر دنیا کے بہترین آل راؤنڈر قرار پائے ہیں۔ انہوں نے سیریز میں 237 رنز بنائے جس کے نتیجے میں وہ بلے بازوں کی درجہ بندی میں بھی 12 ویں نمبر پر آ گئے ہیں جو ان کے کیریئر کی بہترین رینکنگ ہے۔ البتہ صرف چھ وکٹوں کا حصول انہیں گیند بازوں کی درجہ بندی میں ایک درجہ تنزلی کے بعد آٹھویں نمبر پر لے گیا ہے۔ شکیب نے ٹورنامنٹ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کر کے درجہ بندی میں 27 پوائنٹس سمیٹے اور آسٹریلیا کے عبوری کپتان شین واٹسن کو پچھاڑ کر آل راؤنڈرز میں پہلے نمبر پر آ گئے ہیں۔ پاکستان کے محمد حفیظ آل راؤنڈرز میں بدستور تیسرےاور شاہد آفریدی چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔

سوموار کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کرک نامہ کو موصول ہونے والے اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے عمر اکمل ایک مرتبہ پھر سرفہرست 10 بلے بازوں میں واپس آ گئے ہیں جبکہ بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی ایک درجہ ترقی پا کر چوتھے درجے پر براجمان ہو گئے ہیں۔ عمر نے ٹورنامنٹ میں کھیلے گئے 4 میچز میں 39 کے اوسط سے 156 رنز بنائے جن میں سری لنکا کے خلاف 77 رنز کی عمدہ اننگز بھی شامل تھی۔

جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ 871 پوائنٹس کے ساتھ بدستور سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہم وطن ابراہم ڈی ولیئرز بھی اپنی دوسری پوزیشن پر موجود ہیں۔

گیند بازوں میں پاکستان کے محمد حفیظ نے ایک درجہ ترقی پائی ہے اور اب چوتھی پوزیشن پر آ چکے ہیں جبکہ بھارتی اسپنر روی چندر آشون چھ درجے ترقی پا کر کیریئر کی بہترین چوتھی پوزیشن پر آ گئے ہیں۔

بلے بازی کی طرح گیند بازی میں بھی جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری ہے جس نے یہاں بھی پہلی پوزیشن پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔ لونوابو سوٹسوبے 743 پوائنٹس کے ساتھ بدستور پہلے نمبر پر ہیں جبکہ پاکستان کے سعید اجمل اپنی دوسری پوزیشن پر موجود ہیں۔ سوٹسوبے کے ہم وطن مورنے مورکل تیسرے نمبر پر ہیں جن کے بعد محمد حفیظ کا نمبر آتا ہے۔

علاوہ ازیں، مذکورہ بالا دونوں ٹورنامنٹس کے نتیجے میں ٹیموں کے پوائنٹس میں کمی بیشی بھی ہوئی ہے خصوصاً عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو زبردست دھچکا پہنچا ہے جو بمشکل ہی ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز برابر کر پایا، لیکن آٹھویں درجے کی ٹیم سے جیتنے میں ناکامی نے انہیں چار قیمتی ریٹنگ پوائنٹس سے محروم کر دیا ہے۔ 127 پوائنٹس کے ساتھ سیریز کا آغاز کرنے والی واٹسن الیون گو کہ شرمندگی سے بچ گئی لیکن اب ان پوائنٹس کے خسارے کے باعث اب دوسرے نمبر پر موجود جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان فاصلہ محض 5 پوائنٹس کا رہ گیا ہے۔

دوسری جانب زبردست کارکردگی کے باعث ویسٹ انڈیز نے سات پوائنٹس حاصل کیے اور 86 پوائنٹس کے ساتھ نیوزی لینڈ کے برابر آ گئی ہے۔ گو کہ اعشاریہ کے معمولی فرق کے باعث انہیں اپنے موجودہ درجے پر ہی برقرار رہنا پڑے گا۔

دوسری جانب ایشیا کپ کے فائنل تک رسائی میں ناکامی اور بنگلہ دیش کے خلاف اپ سیٹ شکست کے باوجود بھارت 117 پوائنٹس کے ساتھ بدستور تیسری پوزیشن پر موجود ہے لیکن سری لنکا کو ٹورنامنٹ کے تمام مقابلوں میں شکستیں مہنگی پڑ گئیں اور وہ چار پوائنٹس گنوا کر ایک مرتبہ پھر پانچویں درجے پر چلا گیا ہے۔ اس تنزلی کا فائدہ انگلستان کو پہنچا ہے جس نے حال ہی میں پاکستان کو 4-0 سے ایک روزہ سیریز ہرائی تھی اور اب وہ چوتھی پوزیشن پر موجود ہے۔

ایشیا کپ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف فتوحات نے پاکستان کو ایک پوائنٹ دیا ہے جبکہ بنگلہ دیش کو عالمی کپ 2011ء کا فائنل کھیلنے والے بھارت اور سری لنکا کے خلاف یادگار فتوحات نے پانچ پوائنٹس سے نوازا ہے۔ البتہ سری لنکا کو اب بھی پاکستان پر 5 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے جبکہ بنگلہ دیش بھی مستقبل قریب میں ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ کو نہیں پچھاڑ سکتا جو اس سے 19 پوائنٹس آگے ہیں۔

ایک روزہ کرکٹ کی تازہ ترین عالمی درجہ بندی کے لیے کرک نامہ کا خصوصی صفحہ ملاحظہ کیجیے۔