چوکوں، چھکوں اور رم جھم نے بھارت کو زیر کر لیا

0 1,021

کولن انگرام اور ژاک کیلس کے چوکوں، چھکوں کی بارش اور پھر برسات نے بھارت کے ارادوں پر پانی پھیر دیا اور واحد ٹی ٹوئنٹی میں اسے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 11 رنز سے شکست کھانا پڑی۔ ڈک/ورتھ لوئس نظام کے تحت طے شدہ ہدف سے عدم آگہی، بلکہ اگر کہا جائے کہ حاضر دماغی سے کام نہ لینے، کا نتیجہ دورے کی واحد مہم میں ہار کی صورت میں بھگتنا پڑا۔

کولن انگرام کے ٹی ٹوئنٹی کیریئر کی پہلی نصف سنچری بھارت کے لیے کافی ثابت ہوئی (تصویر: AFP)
کولن انگرام کے ٹی ٹوئنٹی کیریئر کی پہلی نصف سنچری بھارت کے لیے کافی ثابت ہوئی (تصویر: AFP)

اک ایسے وقت میں رکھے جانے والے ٹی ٹوئنٹی میچ نے، جو بھارت کے ایشیا کپ اور انڈین پریمیئر لیگ کے درمیان موجود مختصر سے وقفے کے درمیان اور جنوبی افریقہ کے دورۂ نیوزی لینڈ کے فوراً بعد طے کیا گیا، کئی ماہرین کو حیران کر دیا کہ آخر ایسے موقع پر صرف ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے اتنا طویل سفر کرنے کا مقصد کیا تھا؟ بہرحال، ہدف جو بھی جوہانسبرگ کے تاریخی وینڈررز اسٹیڈیم میں تماشائیوں سے کھچاکھچ بھرے میدان میں مقابلے کا آغاز ہوا تو ایسا لگا گویا دونوں ٹیموں میں طویل سفر کی کوئی تکان نہیں ہے۔ خصوصاً جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس نے اپنی دھواں دار بیٹنگ سے سب کو حیران کر دیا جو نیوزی لینڈ سے طویل سفر کے بعد میچ سے کچھ دیر قبل ہی جوہانسبرگ پہنچے تھے لیکن آتے ہی انہوں نے بھارتی گیند بازوں سے جس بے رحمی کا سلوک کیا وہ اس عمر میں بھی اُن کی بھرپور فٹنس کو ظاہر کرتا ہے۔ 42 گیندوں پر 61 رنز کی اننگز کے دوران انہوں نے 2 چھکے اور 5 چوکے لگائے۔ جس میں ویراٹ کوہلی کو مسلسل تین گیندوں پر لگائے گئے چوکے بھی شامل تھے لیکن اگلے اوور میں وہ روی چندر آشون کی گیند کو میدان سے باہر پھینکنے کی کوشش میں روہیت شرما کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ کیلس کی اس عمدہ اننگز کے باوجود جنوبی افریقہ کے سب سے نمایاں بلے باز کولن انگرام تھے۔ جنہوں نے محض 50 گیندوں پر 3 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 78 رنز بنائے۔ یہ ان کی ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کیریئر کی پہلی نصف سنچری تھی۔ انگرام نے آؤٹ ہونے سے قبل ونے کمار کے ایک اورو میں ایک چھکا اور تین چوکے رسید کیے۔ دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ پر 119 رنز بنائے اور وہ بھی محض 80 گیندوں پر۔

دونوں کے یکے بعد دیگرے پویلین لوٹنے کے باوجود جنوبی افریقہ کی رنز بنانے کی رفتار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور 19 ویں اوور میں اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے فرحان بہاردین اور جسٹن اونٹونگ نے 14 رنز لوٹے جبکہ دھونی کے سریش رینا سے آخری اوور کرانے کا فیصلہ بھی غلط ثابت کیا جس میں 26 رنز بنائے۔ میچ کی آخری گیند پر روی چندر آشون نے ایک سادہ سا کیچ چھوڑ کر جنوبی افریقہ کو 6 رنز تحفے میں دیے۔ اونٹونگ نے 22 رنز بنائے جبکہ فرحان 20 اور البے مورکل 3 گیندوں پر 16 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ جس کی بدولت جنوبی افریقہ نے مقررہ 20 اوورز میں صرف 4 وکٹوں کے نقصان پر 219 رنز کا زبردست مجموعہ اکٹھا کیا۔

بھارت کے تمام ہی گیند بازوں کو خوب رنز پڑے لیکن سریش رینا کے 4 اوورز میں 49 اور عرفان پٹھان کے 4 اوورز میں 44 رنز سب سے نمایاں رہے۔

جواب میں بھارت نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور گوتم گمبھیر کی تیز رفتار اننگز کی بدولت آٹھویں اوورتک 71 رنز تو بنا لیے لیکن اُن کی نظریں شاید ڈک/ورتھ لوئس نظام کے تحت مقررہ ہدف پر نہیں تھیں یہی وجہ ہے کہ جب آٹھویں اوور کی آخری گیند سے قبل بارش نے میچ کو آ لیا تو بھارت ہدف سے 11 رنز پیچھے تھے۔ گمبھیر 28 گیندوں پر 49 رنز بنائے جس میں مورنے مورکل کے پہلے اوور میں مسلسل تین گیندوں پر دو چوکے اور ایک چھکا اور میچ کے اختتام سے قبل دو گیندوں پر دو چوکے شامل تھے، لیکن یہ کوشش بھی بھارت کے کسی کام نہ آئی اور اسے اوتھپا کی نسبتاً سست بلے بازی کی قیمت چکانا پڑی۔ اوتھپا 19 گیندوں پر صرف 18 رنز بنا پائے۔

کولن انگرام کو 78 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب بھارتی ٹیم واپس جائے گی کیونکہ 2 اپریل سے دنیا کی سب سے بڑی لیگ کرکٹ "انڈین پریمیئر لیگ" کا آغاز ہونے والا ہے جس میں متعدد جنوبی افریقی کھلاڑی بھی شرکت کریں گے۔