سپر 8 ٹی ٹوئنٹی کپ میں عمدہ کارکردگی، شعیب ملک قومی ٹیم میں واپسی کے خواہاں

0 1,007

قومی ون ڈے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کے بعد اب فیصل بینک سپر8 ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھی اپنی ٹیم کو فتوحات کی راہ پر گامزن رکھنے والے پاکستان کے سابق کپتان شعیب ملک کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی کارکردگی پر پورا بھروسہ ہے اور حالیہ فارم کی بنیاد پر وہ قومی ٹیم میں ایک مرتبہ پھر مستقل مقام حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔

شعیب ملک قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے بعد اب اپنی ٹیم کو سپر 8 ٹی ٹوئنٹی بھی جتوانا چاہتے ہیں (تصویر: Getty Images)
شعیب ملک قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے بعد اب اپنی ٹیم کو سپر 8 ٹی ٹوئنٹی بھی جتوانا چاہتے ہیں (تصویر: Getty Images)

معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میری موجودہ کارکردگی سلیکٹرز کو مطمئن کرے گی جبکہ وہ جاری ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز کی کارکردگی سے بھی بہت مطمئن ہیں۔

سپر8 میں اب تک ناقابل شکست رہ کر فائنل میں پہنچنے والے دفاعی چیمپئن سیالکوٹ اسٹالینز کے قائد کا کہنا ہے کہ سپر 8 جیسے ٹورنامنٹ میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی اور معمولی غفلت بھی آپ کو ٹورنامنٹ سے باہر کر سکتی ہے اس لیے ہم نے ہر مقابلہ یہ سوچ کر کھیلا کہ اسے لازماً جیتنا ہے۔ ہم نے گروپ مرحلے کے تمام مقابلے جیتے۔ انہوں نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، بس میں نے کھلاڑیوں کو اپنی 100 فیصد کارکردگی دکھانے کو کہا اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

30 سالہ شعیب ملک نے سلیکشن کمیٹی اور نئے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کے روبرو سپر8 میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے اور کراچی ڈولفنز کے خلاف اہم ترین مقابلے میں 29 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دیگر مقابلوں میں اُن کی کارکردگی نمایاں رہی۔

ماضی میں قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے شعیب نے کہا کہ کسی بھی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے آپ کو اضافی ذمہ داری قبول کرنا ہوتی ہے، اور میں نے جاری ٹورنامنٹ میں خود کو بطور مثال پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر ایک کپتان اچھی کارکردگی دکھائے تو ٹیم کے دیگر اراکین پر از خود مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ اس کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنی ٹیم کے چند اراکین کو بہت باصلاحیت قرار دیا اور توقع ظاہر کی کہ وہ مستقبل میں قومی کرکٹ کے لیے زبردست خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے خصوصاً حارث سہیل کے بارے میں کہا کہ کراچی ڈولفنز کے خلاف مقابلے میں انہوں نے عمران نذیر کے ساتھ مل کر بہت ذمہ داری کے ساتھ بیٹنگ کی، جس میں بہت زیادہ متاثر ہوا۔ انہوں نے بلے باز علی خان کو بھی مستقبل کا کھلاڑی قرار دیا اور کہا کہ وہ زبردست صلاحیتوں کا حامل ہے اور مجھے توقع ہے کہ وہ بہت آگے جائے گا۔ انہوں نے پی آئی اے میں اپنے ساتھ کھیلنے والے تیز گیند باز ضیاء الحق کو بھی سراہا، جنہوں نے لاہور لائنز کے خلاف میچ میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں اور کہا کہ وہ ایک ابھرتا ہوا کھلاڑی ہے اور اگر اس کی درست رہنمائی کی گئی اور اس نے خود بھی محنت کی تو وہ بہت اچھا باؤلر بن سکتا ہے۔

اگر اتوار کو ہونے والے سپر 8 کے فائنل میں شعیب ملک کی ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز جیت جاتی ہے تو یہ چند ہی دنوں میں شعیب ملک کی دوسری بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ انہوں نے حال ہی میں قومی ون ڈے کپ میں پی آئی اے کو فتح سے نوازا ہے۔ انہوں نے مذکورہ ٹورنامنٹ میں 58.83 کی اوسط سے 353 رنز بنائے اور محض 7 مقابلوں میں 14 وکٹیں بھی حاصل کیں اور اب یہاں ٹی ٹوئنٹی میں بھی نمایاں ہیں۔

شعیب ملک کو حال ہی میں پاکستان کی تمام سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن وہ کسی بھی طرح خود کو انتخاب کا اہل ثابت نہ کر سکے۔ نہ ہی وہ زمبابوے اور بنگلہ دیش جیسے کمزور حریفوں کے خلاف چل پائے اور نہ ہی انگلستان و سری لنکا کے خلاف اہم سیریز میں اُن کے بلے یا گیند کا جادو جگا۔ یہی وجہ ہے کہ کئی حلقے اُن کی قومی ٹیم میں شمولیت پر سخت معترض دکھائی دیے لیکن شعیب ملک سمجھتے ہیں کہ وہ مقامی کرکٹ میں بہتر کارکردگی کے ذریعے قومی ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیل میں اچھے و برے لمحات آتے ہیں، میں اب بھی مثبت سوچ رکھتا ہے اور مجھے اپنی صلاحیتوں پر پورا یقین ہے کہ میں اگلے 6 سے 8 سال تک بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکتا ہوں۔

انگلستان کے خلاف ناقص کارکردگی کے باعث شعیب ملک کو حالیہ ایشیا کپ کے لیے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جہاں پاکستان نے ایک سنسنی خیز معرکے کے بعد بنگلہ دیش کو 2 رنز سے شکست دے کر 12 سال بعد اعزاز اپنے نام کیا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 50 اور 20 اوورز کے اہم قومی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے بعد شعیب ملک کو دوبارہ قومی ٹیم میں موقع دیا جاتا ہے یا نہیں، اور اس سے بھی زیادہ اہم سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر انہیں ایک مرتبہ پھر طلب کیا گیا تو کیا وہ اپنی کارکردگی سے ناقدین کے منہ بند کر پائیں گے؟

یہ انٹرویو پاک پیشن انتظامیہ کی جانب سے کرک نامہ کو خصوصی طور پر ارسال کیا گیا، جس کا ترجمہ یہاں نذر قارئین ہے۔ ہم خصوصی انٹرویو کی فراہم پر پاک پیشن انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔