ڈیو واٹمور شعیب ملک کو ٹی ٹوئنٹی کپتان بنانے کے خواہشمند

0 1,017

ایک بحث جو کچھ عرصے سے پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا حلقوں میں زیر گردش ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے محدود اوورز کے دستے کی قیادت کسی اور کھلاڑی کو سونپنی چاہیے۔ مصباح الحق، جن کی زیر قیادت پاکستان نے گزشتہ تقریباً سال میں کئی کامیابیاں سمیٹیں، لیکن بالآخر ایک مضبوط حریف یعنی انگلستان کے سامنے آتے ہی چاروں شانے چت ہو گیا، کو صرف طویل طرز کی کرکٹ تک محدود رکھنے کے مطالبے ویسے ہی دن بدن زور پکڑتے جا رہے ہیں اور ایشیا کپ 2012ء میں شاندار فتح سے بھی ان کی شدت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔

شعیب ملک قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے بعد اب اپنی ٹیم کو سپر 8 ٹی ٹوئنٹی بھی جتوا چکے ہیں (تصویر: Getty Images)
شعیب ملک قومی ون ڈے ٹورنامنٹ کے بعد اب اپنی ٹیم کو سپر 8 ٹی ٹوئنٹی بھی جتوا چکے ہیں (تصویر: Getty Images)

اس لحاظ سے حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے فیصل بینک سپر 8 ٹی ٹوئنٹی کپ بہت ہی اہمیت حاصل رہا کیونکہ یہ پاکستان کے نئے کوچ ڈیو واٹمور کی آمد کے بعد مقامی کھلاڑیوں کو میدان میں دیکھنے کا پہلا موقع تھا اور وہ تقریباً تمام مقابلوں میں راولپنڈی کے خوبصورت اسٹیڈیم میں موجود رہے اور نہ صرف کھلاڑی بلکہ مستقبل کے قائد کو بھی تلاش کرتے رہے کیونکہ ذرائع یہی کہتے ہیں کہ خود واٹمور بھی مصباح الحق کے قائدانہ انداز سے خوش نہیں ہیں۔

اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈیو واٹمور شعیب ملک کو نہ صرف بلے بازی اور باؤلنگ بلکہ سپر 8 ٹی ٹوئنٹی کپ میں قائدانہ انداز کے باعث بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی دستے کا کپتان بنانا چاہتے ہیں۔

ڈیو واٹمور سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو خصوصاً ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ میں ایک نوجوان قائد کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے شعیب ملک سب سے بہتر انتخاب ہو سکتے ہیں۔ شعیب ملک نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کپتانی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور راولپنڈی میں کھیلے گئے حالیہ ٹورنامنٹ میں ان کی کارکردگی ہر لحاظ سے نمایاں رہی۔ واٹمور نے ٹورنامنٹ کے دوران کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے جو بین الاقوامی سطح پر ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں اور شعیب ملک اس میں شامل ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی طرز میں ٹیم کا انتخاب اس لیے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ رواں سال ماہ ستمبر میں دنیائے کرکٹ کا دوسرا سب سے بڑا اعزاز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی منعقد ہوگا جس کے لیے پاکستان کو فوری طور پر ایک ’وننگ کمبی نیشن‘ تشکیل دینا ہے۔ اسی مقصد کے حصول کے لیے نظر انتخاب شعیب ملک پر پڑ رہی ہے جنہوں نے حالیہ ٹورنامنٹ میں 50.50 کے اوسط سے 101 رنز بنائے، جن میں فائنل میں 62 رنز کی ناقابل شکست و فتح گر اننگز بھی شامل تھی، جبکہ 92 رنز دے کر 7 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیو واٹمور سمجھتے ہیں کہ شعیب ملک ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی قیادت کر سکتے ہیں، جو ستمبر میں سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔ گو کہ انہوں نے انگلستان کے خلاف محدود اوورز کی سیریز میں مایوس کن کارکردگی پیش کی لیکن حالیہ سپر 8 میں عمدہ قیادت اور مثالی کارکردگی نے ثابت کیا ہے کہ اگر شعیب ملک کو قیادت دی جائے تو نہ صرف یہ کہ وہ جارحانہ انداز سے قیادت کر سکیں گے بلکہ ٹیم کو ایک آل راؤنڈر بھی میسر آئے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ شعیب ملک سیاسی حلقوں میں اپنے اچھے تعلقات کی وجہ سے ہمیشہ خبروں کی زد میں رہتے ہیں اور چند خبریں تو ایسی بھی گردش میں آئی ہیں کہ ان کی قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی بھی سیاسی دباؤ کا نتیجہ تھی۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاست دانوں سے اچھے تعلقات سے قطع نظر اس مرتبہ شعیب ملک نے اپنی کارکردگی نے کوچ کو متاثر کیا ہے۔

اس وقت پاکستان تینوں طرز کی کرکٹ میں الگ کپتان رکھنے کا خواہاں ہیں اور ڈیو واٹمور اس سلسلے میں کام بھی کر رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ مصباح الحق کو ٹیسٹ، محمد حفیظ کو ایک روزہ اور شعیب ملک کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت بخش دی جائے۔