مصباح و آفریدی نے سری لنکا کو زیر کر لیا، گروپ پوزیشن مضبوط

10 1,115

گروپ 'اے' کے ایک اہم میچ  میں پاکستان نے میزبان سری لنکا کو 11 رنز سے شکست دے کر گروپ میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لی ہے۔یوں پاکستان نے عالمی کپ میں سری لنکا کے خلاف ناقابل شکست رہنے کا اپنا ریکارڈ بھی برقرار رکھا ہے۔

گو کہ اسے ٹورنامنٹ کی ہاٹ فیورٹ ٹیم کے خلاف پاکستان کی ایک یادگار فتح کے طور پر یاد رکھا جائے گا لیکن حقیقت یہ ہےکہ پاکستانی ٹیم اس میچ سے حوصلہ کم اور پریشانیاں زیادہ لے کر میدان سے باہر آئی ہے۔ خصوصا فیلڈنگ کے شعبے میں ناقص کارکردگی اس کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

پاکستان کی اس فتح میں اہم ترین کردار تجربہ کار بلے بازوں یونس خان اور مصباح الحق کی ذمہ دارانہ بلے بازی، شاہد آفریدی کی شاندار باؤلنگ اور قسمت نے ادا کیا، جس کی وجہ سے پاکستان نے ٹاس جیت کر سازگار ماحول میں بیٹنگ کی اور میزبان ٹیم کو مصنوعی روشنی کی مشکل صورتحال میں ڈال دیا ۔ شاہد آفریدی نے کیریئر کی 300 وکٹیں بھی مکمل کیں۔ یوں وہ سنتھ جے سوریا کے بعد عالمی کرکٹ میں 6 ہزار رنز اور 300 وکٹیں مکمل کرنے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

گو کہ پریماداسا اسٹیڈیم میں 278 رنز کا ہدف بہت بڑا تھا لیکن پاکستان نے حریف ٹیم کو بہت زیادہ چانسز دیے، وکٹ کیپر کامران اکمل نے کم از کم تین اسٹمپس چھوڑے، فیلڈرز سے کئی آسان کیچز ہاتھوں سے گرائے اور فیلڈرز سے بھی تین واضح رن آؤٹ مس کیے۔ اگر پاکستان آسٹریلیا جیسے سخت حریف کے خلاف اس کے نصف مواقع بھی دے گا تو وہ اسے شکست دینے کے لیے کافی ہوں گےاور پھر اس کے بعد ناک آؤٹ مرحلہ ہوگا جہاں پاکستان کے پاس غلطیوں کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔

کولمبو کے پریماداسا اسٹیڈیم میں دونوں ٹیمیں سخت مقابلے کی توقع کے ساتھ میدان میں اتریں اور قسمت پاکستان پر مہربان دکھائی دی جب کپتان شاہد آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پریماداسا اسٹیڈیم کی تاریخ ہے کہ یہاں ہونے والے ڈے اینڈ نائٹ میچز میں 89 فیصد مقابلے پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے جیتے ہیں۔

پاکستان کی ٹیم بیٹنگ کے لیے میدان میں اتری تو اسے ابتداء ہی میں احمد شہزاد کا نقصان اٹھانا پڑا جو محض 13 رنز بنا کر پویلین سدھار گئے۔ وہ اننگ کے دوران بجھے بجھے دکھائی دیے اور ان میں وہ شعلہ فشانی نظر نہ آئی جو ان کی بیٹنگ کا خاصا ہے۔ اس موقع پر محمد حفیظ اور کامران اکمل نے اننگ کو آگے بڑھایا او ردونوں بہت اعتماد کے ساتھ اسکور کو 76 تک لے آئے لیکن ایک رن دوڑتے ہوئے غلط فہمی کے باعث محمد حفیظ (32 رنز) اپنی وکٹ کھو بیٹھے۔ وہ بہت عرصے بعد اپنی بھرپور فارم میں نظر آ رہے تھے اور بلاشبہ انہیں وکٹ کھونے کا بہت غم ہوگا۔

مصباح نصف سنچری پر داد وصول کرتے ہوئے، انہوں نے 83 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیلی (اے ایف پی)

کامران اکمل، جن کی غلطی کی وجہ سے محمد حفیظ نے وکٹ کھوئی، بھی زیادہ دیر کریز پر نہ رہ سکے اور 105 کے مجموعی اسکور پر ہیراتھ کی ایک گیند پر اندھا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں اسٹمپڈ ہو گئے۔ اس موقع پر پاکستان کی سینئر ترین جوڑی یونس خان اور مصباح الحق میدان میں آئے اور دونوں نے روایتی انداز میں بیٹنگ کرنا شروع کر دی یعنی ایک اور دو رنز بنانے پر زیادہ اکتفا اور صرف خراب گیندوں کو باؤنڈری کی راہ دکھانا۔ یونس خان 76 گیندوں پر 72 رنز بنا کر ہیراتھ کا ہی نشانہ بنے۔

دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ پر 108 رنز کی شاندار شراکت قائم کر کے پاکستان کو ایک شاندار بنیاد فراہم کی کہ اس کے جارحانہ بلے باز اسکور کو باآسانی 300 تک لے جائیں۔ لیکن لوئر مڈل آرڈر میں عمر اکمل، شاہد آفریدی اور عبد الرزاق کوئی بھی مصباح الحق کا بھرپور ساتھ نہ دے سکا اور پاکستان کی اننگ ممکنہ اسکور سے 25 سے 30 رنز پہلے یعنی 277 رنز پر اختتام پذیر ہو گئی۔ مصباح الحق 91 گیندوں پر 83 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ آخری اوورز میں پاکستان کی سست رفتاری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں مرلی دھرن کے دو اوورز میں پاکستانی بلے بازوں نے محض 5 رنز بنائے۔

سری لنکا کی جانب سے پیریرا اور ہیراتھ نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ مرلی دھرن اور میتھیوز نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔مرلی دھرن نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور اپنے 10 اوورز میں محض 35 رنز دیے۔ پاکستان کا کوئی بھی بلے باز ان کی گیند پر چوکا یا چھکا رسید نہیں کر سکا۔

میچ کا فیصلہ کن ترین لمحہ، شعیب اختر کی گیند پر جے وردھنے کے آؤٹ ہونے کا منظر (اے ایف پی)

278 رنز کے اک نسبتا مشکل ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کو اک زبردست اوپننگ اسٹینڈ ملا۔ اوپل تھارنگا اور تلکارتنے دلشان نے 15 اوورز میں اسکور کو 76 رنز پر پہنچایا جب پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی نے ایک شاندار کیچ لے کر 33 کے انفرادی اسکور پر تھارنگا کی اننگ کا خاتمہ کر دیا۔ اس کے بعد گویا پاکستانی باؤلرز میدان میں چھا گئے۔ کپتان شاہد آفریدی نے اپنے پہلے ہی اوور میں دلشان (41 رنز) کو پویلین کا راستہ دکھایا اور اس کے بعد شعیب اختر نے خوبصورت ان سوئنگنگ ڈلیوری پر مہیلا جے وردھنے کی اہم ترین وکٹ حاصل کی اور پاکستان مکمل طور پر میچ میں واپس آ گیا۔ دوسرے اینڈ سے شاہد آفریدی کی شاندار باؤلنگ سلسلہ جاری رہا جنہوں نے 96 کے مجموعی اسکور پر سمارا ویرا کو وکٹوں کے پیچھے اسٹمپڈ کروا کر سری لنکا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

اس موقع پر سری لنکا کے دو آخری مستند بلے باز کپتان کمار سنگاکارا اور چمارا سلوا موجود تھے۔ 4 وکٹیں ٹھکانے لگانے کے بعد پاکستانی ٹیم بہت زیادہ ریلیکس ہو گئی جیسا کہ اس کی عادت ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے حریف بلے بازوں کو بہت زیادہ چانسز دیے۔ فیلڈرز نے آسان کیچز اور رن آؤٹ چھوڑے۔ وکٹ کیپر کامران اکمل حریف ٹیم پر بڑے مہربان دکھائی دیے جنہوں نے سنگاکارا کو دو مرتبہ اسٹمپ نہیں کر سکے۔

گو کہ کنڈیشنز بلے بازی کے لیے بالکل موزوں نہیں تھیں، اس لیے کریز پر موجود رہنے کے باوجود سری لنکن بلے باز بڑھتے ہوئے مطلوبہ رن ریٹ تک نہیں پہنچ پا رہے تھے۔ تاہم جب تک یہ دونوں بلے باز کریز پر موجود تھے سری لنکاکی فتح کے امکانات روشن تھے۔ لیکن 49 کے انفرادی اسکور پر جب سنگاکارا حریف کپتان شاہد آفریدی کی گیند پر احمد شہزاد کو کیچ تھما بیٹھے تو سری لنکا کی فتح کے امکانات نصف ہو گئے۔

شاہد آفریدی اک شاندار کیچ لینے کے بعد خوشی سے سرشار (اے ایف پی)

سست رفتار چمارا سلوا کا بلا آخری پاور پلے تک رنز اگلنے میں ناکام رہا اور ایسا لگتا تھا کہ وہ شکست کے سب سےاہم ذمہ دار قرار دیے جائیں گے۔ لیکن پاور پلے لیتے ہی انہوں نے ناقص باؤلنگ کرنے والے عمر گل کو آڑے ہاتھوں لیا اور تین چوکے رسید کر کے میچ کو تیزی سے آگے بڑھایا۔ دوسرے اینڈ پر اینجلو میتھیوز 18 اور تھیسارا پیریرا 8 رنز بنا کر ان کا ساتھ چھوڑ گئے اور بالآخر کامران اکمل نے تیسرا موقع ضایع نہیں کیا اور عبد الرحمن کی گیندپر ان کو اسٹمپ کر کے میچ کا حقیقتا خاتمہ کر دیا۔ چمارا سلوا نے 78 گیندوں پر 57 رنز بنائے۔ آخری اوور میں سری لنکا کو فتح کے لیے 18 رنز درکار تھے لیکن وہ محض سات رن بنا سکا۔ اسی اوور میں تیز رفتار کھیل کا مظاہرہ کرنے والے کولاسیکرا 24 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سری لنکن اننگ کا اختتام 266 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ ہوا۔

پاکستان کی جانب سے کپتان شاہد آفریدی نے 34 رنز دے کر سنگاکارا، دلشان، سماراویرا اور میتھیوز کی اہم ترین وکٹیں حاصل کیں۔شعیب اختر نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور حقیقت یہ ہے کہ جے وردھنے کو بولڈ کر کے ہی وہ پاکستان کو میچ میں واپس لائے۔ انہوں نے 42 رنز دےکر دووکٹیں حاصل کیں۔ اسپن کے شعبے میں عبد الرحمن نے شاندار باؤلنگ کی لیکن وہ بدقسمت رہے کیونکہ وکٹ کیپر کامران اکمل کی ناقص کارکردگی کے باعث وہ دو مرتبہ سنگاکارا کی اہم وکٹ نہ لے سکے۔ تاہم انہیں ایک وکٹ ضرور ملی جو انہوں نے اپنے آخری اوور میں چماراسلوا کو آؤٹ کر کے حاصل کی۔ محمد حفیظ اور عمر گل نے بھی ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستانی کپتان شاہد آفریدی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان کے لیے پریشان کن ترین بات اس کی ناقص فیلڈنگ رہی کیونکہ اس نے کم از کم وکٹ حاصل کرنے کے 7 آسان مواقع گنوائے۔ اس میں وکٹ کیپر کی ناقص کارکردگی بھی شامل ہے۔ گروپ میچز میں تو پاکستان ضرور سنبھل سکتا ہے لیکن ناک آؤٹ مرحلے ایک بھی ایسی غلطی پاکستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کر سکتی ہے۔

بہرحال اس میچ میں فتح کے ساتھ پاکستان گروپ 'اے' میں چار پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست آ چکا ہے۔ گو کہ آسٹریلیا بھی چار پوائنٹس کا حامل ہے لیکن پاکستان کو رن ریٹ کے حساب سے اس پر واضح برتری حاصل ہے۔

اب پاکستان اپنا اگلا میچ 3مارچ کو اسی میدان میں کینیڈا کے خلاف کھیلے گا۔ جبکہ سری لنکا بھی یکم مارچ کو اسی میدان میں کینیا کا مقابلہ کرے گا۔