بی پی ایل: بیشتر پاکستانی کھلاڑی اب بھی بقایا جات کی ادائیگی سے محروم

3 1,034

گزشتہ چند ماہ میں جن دو ملکوں کے درمیان کرکٹ تعلقات بہت زیادہ زیر بحث آئے ہیں، وہ پاکستان اور بنگلہ دیش ہیں۔ پاکستان کے اچانک دورۂ بنگلہ دیش کے اعلان سے جو برف پگھلی تھی وہ مجوزہ دورۂ پاکستان کی منسوخی، ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کی شکست، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور دیگر درون خانہ معاملات زیر بحث آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر جمتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایشیا کپ کے فائنل میں شکست کے بعد پنالٹی رنز دینے کی ناکام کوشش اور پھر دورۂ پاکستان پر رضامندی کے باوجود بنگلہ دیش کا آخری لمحات میں آنے سے انکار ایسے دو واقعات ہیں جنہوں نے اعلی سطح پر دونوں ملکوں کے تعلقات کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے لیکن اب نچلی سطح پر کھلاڑیوں تک میں رنجشیں در آئی ہیں کیونکہ ایک تازہ خبر کے مطابق ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد بھی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کھیلنے والے بیشتر پاکستانی کھلاڑیوں کو ان کے بقایا جات ادا نہیں کیے گئے۔ اور کھلاڑی اب بھی انتظامیہ کی جانب سے 75 فیصد رقوم کی وصولی کے منتظر ہیں۔

پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی ٹیموں کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: BPL T20)
پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی ٹیموں کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا (تصویر: BPL T20)

بھارتی خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' (پی ٹی آئی) کے مطابق لیگ میں شریک ایک معروف پاکستانی کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے بیشتر کھلاڑی ایسے ہیں جنہیں اپنی فرنچائزز کی جانب سے صرف 25 فیصد رقم ادائیگی کی گئی ہے۔

ایک اور کھلاڑی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ معاہدے کی رو سے فرنچائزز لیگ کی تکمیل کے بعد 40 روز کے اندر تمام بقایا رقوم کی ادائیگی کی پابند ہیں۔ بی پی ایل 29 فروری کو ڈھاکہ میں مکمل ہوئی تھی اور اب ڈیڈ لائن مکمل ہو جانے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ اب تک ہمیں صرف 25 فیصد ادائیگی کی گئی ہے اور وہ بھی مقابلے ختم ہونے کے بعد اس وقت جب تمام غیر ملکی کھلاڑیوں نے احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں کو فرنچائزز کی جانب سے بتایا گیا کہ معاہدے کی شرائط کے مطابق انہیں 25 فیصد ادائیگی ٹورنامنٹ سے قبل کی جانی تھی، 25 فیصد درمیان میں اور بقیہ ٹورنامنٹ کے اختتام پر۔ لیکن ہوا یہ کہ سوائے چند کھلاڑیوں کے بیشتر غیر ملکی کرکٹرز کو ٹورنامنٹ کے اختتام تک کچھ بھی نہیں دیا گیا اور اس وقت بھی صرف 25 فیصد سے نوازا گیا۔ اس صبر کرنے کی وجہ صرف یہ تھی کہ ہمارے معاہدوں پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے دستخط تھے جس کے مطابق اگر فرنچائزز کھلاڑیوں کو ادائیگی نہیں کرتیں تو بورڈ براہ راست ادائیگی کرے گا۔

بنگلہ دیش کی پہلی پریمیئر لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی نیلامی نے 25 ہزار سے لے کر 5 لاکھ ڈالرز تک مختلف رقوم میں ہوئی تھی۔

کھلاڑی نے بتایا کہ اسٹار کرکٹرز نے اسی صورت میں کھیلنے کو حامی بھری تھی جب انہیں 50 فیصد ادائیگی کی گئی۔ اس حوالے سے ایک اچھا شگون یہ ہے کہ کھلاڑیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن اس معاملے میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ اور فرنچائزز کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ جلد ہی رقوم جاری کی جا سکیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ معاملہ کب تک حل ہوتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی لیگ 'انڈین پریمیئر لیگ' کھیلنے سے محروم پاکستانی کھلاڑی ایک دوسرے درجے کی لیگ سے اپنے بقایا جات وصول کر پاتے ہیں۔

پاکستانی کھلاڑیوں نے ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی لیگ میں شاندار کارکردگی دکھائی اور انہی کی عمدہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر ٹیموں نے فتوحات سمیٹیں۔ جن میں لیگ کی فاتح ڈھاکہ گلیڈی ایٹرز بھی شامل ہے۔