دورۂ پاکستان سے بچنے کے لیے بنگلہ دیش جنوبی افریقہ سے کھیلنے کا خواہاں

2 1,009

بنگلہ دیش نے تہیہ کر لیا ہے کہ اب کسی صورت پاکستان کا دورہ نہیں کرنا اور اس کے ارادوں کا بھانڈہ کرکٹ ساؤتھ افریقہ (سی ایس اے) نے پھوڑ دیا ہے کہ بنگلہ دیش اگلے ماہ مئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ایک روزہ اور 5 ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلنا چاہتا ہے اور وہ بھی جنوبی افریقہ کے پسندیدہ مقام پر اور سیریز کے تمام تر اخراجات خود اٹھا کر۔ لگتا ہے کہ بنگلہ دیشی بورڈ نے گذشتہ ماہ ہونے والی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ سے کافی مال بنا لیا ہے، پاکستانی کھلاڑیوں کو تو ان کے بقایا جات ادا نہیں کیے جا رہے لیکن ان سے حاصل کردہ پیسوں کو اس طرح لٹا کر خود کو دورۂ پاکستان سے بچایا جا رہا ہے۔ کیونکہ 19 مئی کو عدالت عالیہ ڈھاکہ کا حکم امتناعی اپنی مدت پوری کر لے گا اور بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان میں موجود قانونی رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی تو اس وقت کے لیے بہانے تراشنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے مطابق سیریز کھیلنے کی درخواست بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر مصطفیٰ کمال نے گزشتہ ہفتے بھیجی تھی۔

اگر مصطفی کمال کی درخواست پر جنوبی افریقہ کھیلنے کو تیار ہو گیا تو پاک-بنگلہ سیریز کے امکانات صفر ہو جائیں گے (تصویر: Getty Images)
اگر مصطفی کمال کی درخواست پر جنوبی افریقہ کھیلنے کو تیار ہو گیا تو پاک-بنگلہ سیریز کے امکانات صفر ہو جائیں گے (تصویر: Getty Images)

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سی ایس اے کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو ژاک فال نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے گزشتہ ہفتے سی ایس اے کے صدر ولی بیسن سے درخواست کی اور انہیں پیشکش کی کہ وہ تمام اخراجات ادا کرنے کو بھی تیار ہیں چاہے سیریز بنگلہ دیش میں کھیلی جائے یا جنوبی افریقہ میں۔ فال نے بتایا کہ ہم سیریز کی ممکنات پر غور کر رہے ہیں۔ فی الحال تو ہم نے اس کی مخالفت کا کوئی پہلو نہیں پایا۔ بہرحال، اس وقت صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ایک درخواست موصول ہوئی ہے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں۔

فال اگلے ہفتے اس مجوزہ سیریز کے ممکنات کے بارے میں گفتگو کے لیے ساؤتھ افریقن کرکٹرز ایسوسی ایشن (SACA) اور قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ گیری کرسٹن سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جنوبی افریقہ کے شیڈول کی بنیاد پر کیا جائے گا کہ کہیں ایک اضافی سیریز کھلاڑیوں کی تھکن کا باعث تو نہیں بنے گی۔ فال نے کہا کہ ہم ہمیشہ کرکٹ کھیلنے کے خواہاں رہتے ہیں اور اس حوالے سے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے بھی خواہشمند ہیں لیکن ہمیں اس امر کا ہمیشہ لحاظ رکھنا پڑتا ہے کہ سیریز کے لیے کتنی تیاری درکار ہے اور ہم اپنی ٹیم کو کتنا آرام دے رہے ہیں۔

بنگلہ دیشی ٹیم ستمبر میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء تک مکمل طور پر فارغ ہے اور ان کا رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ بھی عدالتی حکم نامے کے بعد ملتوی ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں ماہ اگست میں دورۂ زمبابوے بھی ہرارے اور بلاوایو کے میدانوں پر تعمیراتی کام کے باعث موخر کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب جنوبی افریقی ٹیم کا شیڈول بہت سخت ہے۔ حال ہی میں انہوں نے نیوزی لینڈ میں ایک ماہ گزارا ہے اور اب انہیں جولائی کے اوائل سے انگلستان کا دو ماہ طویل دورہ کرنا ہے جس کے بعد وہ وہاں سے براہ راست ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے سری لنکا پہنچیں گے۔ بعد ازاں انہیں اکتوبر و نومبر میں آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہوگا اور بعد ازاں ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنی ہے۔

لیکن اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ساکا یعنی ساؤتھ افریقن کرکٹرز ایسوسی ایشن ہوگی ، کیونکہ یہ سیریز فیوچر ٹورز پروگرام کا حصہ نہیں ہے، اس لیے سی ایس اے کا ساکا سے منظوری لینا بھی ضروری ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے 20 کھلاڑی اس وقت انڈین پریمیئر لیگ کھیلنے میں مصروف ہیں جو 29 مئی تک جاری رہے گی۔

بہرحال، بنگلہ دیش دورۂ پاکستان سے بچنے کے لیے اپنے تئیں کوششیں کر رہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے پیشکش ٹھکرائے جانے کی صورت میں وہ کہاں کا رخ کرتا ہے؟