جب تک فٹ ہوں، ملک کے لیے کھیلتا رہوں گا: محمد یوسف

5 1,063

2010ء کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کرکٹ کے منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا، ٹیم کو از سرِ نو تشکیل دیا گیا اور اور ناقص فارم سے گزرنے والے چند کھلاڑی بھی اس کے ’رگڑے‘ میں آ گئے جن میں ”رنز بنانے کی مشین“ محمد یوسف بھی شامل تھے۔ یوسف پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں اور جاوید میانداد اور انضمام الحق کے بعد ملک کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ آپ اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کی ’ریڑھ کی ہڈی‘ رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے محیر العقول کارنامے انجام دیے لیکن ۔۔۔۔ پہلے مختلف تنازعات کے بعد گزشتہ تقریباً دو سالوں سے تک پاکستان کی نمائندگی سے محروم ہیں، جس کی دو وجوہات سب سے بڑی ہیں ایک تو اُن کی ناقص فارم اور دوسری بڑھتی ہوئی عمر، یوسف اس وقت 37 سال کے ہیں۔ تاہم پاکستان کے نئے کوچ ڈیو واٹمور نے انہیں قومی کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ میں طلب کیا ہے جس سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ دورۂ سری لنکا کے لیے جن کھلاڑیوں کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے ان میں محمد یوسف بھی شامل ہیں۔

محمد یوسف نے آخری مرتبہ لارڈز کے بدنام زمانہ ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی (تصویر: AFP)
محمد یوسف نے آخری مرتبہ لارڈز کے بدنام زمانہ ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی (تصویر: AFP)

اس موقع پر ’کرک نامہ‘ نے لیجنڈری بلے باز سے سے خصوصی گفتگو کی، جس میں خاص طور پر ان کی قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی زیر غور رہی۔ گفتگو کے دوران محمد یوسف نے کہا کہ وہ سو فیصد فٹ ہیں، اور ہیڈ کوچ کے کڑے فٹنس ٹیسٹ پر پورا اترے ہیں اور اب جلد بین الاقوامی کرکٹ میں دھماکہ خیز واپسی کو یقینی بنائیں گے۔ 1998ء میں بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کرنے والے یوسف کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلی ہے اور اب بھی ملک کے لیے کرکٹ کھیلنے کے خواہاں ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ سری لنکا کے خلاف سیریز پاکستان کے لیے کس قدر اہم ہے، اس لیے دو گھنٹے پر محیط فٹنس ٹیسٹ کے بعد کلیئر قرار دیا گیا ہے۔

2007ء میں وزڈن کرکٹر آف دی ايئر اور آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹر آف دی ایئر قرار دیے جانے والے اس عظیم بلے باز کا موقف ہے کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ کتنا عرصہ مزید بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکتا ہے، لیکن جب تک کسی کھلاڑی کا جسم ساتھ دے اور بلا بھی رنز اگلا رہے، تب تک وہ کیریئر جاری رکھ سکتا ہے، اس میں عمر کا کوئی عمل دخل نہیں۔ اسی طرح جب تک میں رنز بنا رہا ہوں اور خود کو فٹ محسوس کررہا ہوں، بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیتا رہوں گا۔

محمد یوسف جو آج کل نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں سخت پریکٹس میں مصروف ہیں، نے 2009ء میں پاکستان کے آخری دورۂ سری لنکا میں بھی سنچری داغی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے ساتھ ہی ملک کے لیے طویل اننگز کھیلوں، سری لنکا کی وکٹیں میرے لیے نئی نہیں ہیں اور وہاں کی پچوں سے شناسائی کے باعث میری کوشش ہوگی کہ وہاں فتح گر اننگز کھیلوں۔

سابق قومی کپتان بھی غیر ملکی کوچ کی تقرری پر خوش ہیں، اس بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ ڈیو واٹمور نے جس طرح پہلے سری لنکا کو 1996ء میں ورلڈ چیمپئن بنوایا، اس کے بعد بنگلہ دیش کے ساتھ بھی انہوں نے سخت محنت کی اور اب پاکستان کو ایشین چیمپئن بنوایا ہے، تو مجھے یقین ہے کہ وہ مستقبل میں بھی پاکستان کی بڑی فتوحات میں اہم کردار ادا کریں گے اور جس طرح وہ لڑکوں پر محنت کررہے ہیں اس سے یقیناً پاکستانی ٹیم اور تمام کھلاڑیوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔

انگلستان میں کاؤنٹی کرکٹ کے حوالے سے محمد یوسف کا کہنا تھا کہ احترامِ رمضان کے باعث میں نے کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے سے معذرت کر لی تھی اور اب تمام تر توجہ قومی ٹیم میں واپسی پر مرکوز ہے اور کاؤنٹی کے بارے میں کوئی فیصلہ بعد میں کروں گا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورۂ سری لنکا کا باضابطہ آغاز یکم جون کو ہمبنٹوٹا میں پہلے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے سے ہوگا۔ اس دورے میں پاکستان دو ٹی ٹوئنٹی اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے بھی کھیلے گا اور آخر میں تین ٹیسٹ مقابلوں کے ساتھ اس سیریز کا اختتام ہوگا۔