[اعداد و شمار] سچن تنڈولکر کی کتنی سنچریوں نے بھارت کو فتح سے ہمکنار کیا؟

7 1,045

کسی کھلاڑی کی کارکردگی کے اعدادوشمار سے اس کی خدادادصلاحیتوں کو جانچنا ناصرف غلط ہوگا بالکہ ایسا ممکن بھی نہیں ہے۔ کیونکہ اعدادوشمار آپ کو مخالف ٹیم کی اہلیت ،جس ماحول اور صورت حال میں کامیاب یا ناکام کارکردگی پیش کی گئی ہے اس سے آگاہ نہیں کرسکتے۔ لیکن جب ایک کھلاڑی کی کھیل کی زندگی 20 سال پر محیط ہوتو پھر اعداد وشمار کے سخت ترین مخالف بھی ان کی گواہی کو جھٹلا نہیں سکتے۔ کچھ ایسا معاملہ سچن رمیش تنڈولکر کے ساتھ بھی رہا ہے۔ غالباً یہ 1996ء کا سال تھا کہ ایک میچ کے دوران ایک بھارتی تماشائی نے کتبہ اٹھا رکھا تھا جس پر لکھا تھا ’کرکٹ میرا مذہب ہے اور سچن میرا بھگوان‘۔ تب سے بھارت میں کرکٹ شائقین انہیں ’کرکٹ کا بھگوان‘ مانتے ہیں، جبکہ دنیا انہیں ’لٹل ماسٹر‘ کہتی ہے۔

سچن ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سنچریاں بنانے والے بلے باز ہیں (تصویر: AP)
سچن ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سنچریاں بنانے والے بلے باز ہیں (تصویر: AP)

سچن تنڈولکر حال ہی میں بین الاقوامی کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری بنا کر دنیائے کرکٹ کےواحد بلے باز بن گئے ہیں جن کی کل سنچریوں کی تعداد تہرے ہندسے میں داخل ہوئی ہے۔ لیکن ایک طویل عرصے کے بعد جب سچن نے جب یہ سنگ میل عبور کیا تو بدقسمتی سے بھارتی ٹیم بنگلہ دیش سے کھیلا گیا وہ مقابلہ ہار گئی۔

جو قارئین کرکٹ کے موضوع پر بحث و مباحثہ کرتے ہیں انہوں نے ضرور اپنے دوستوں سے اس موضوع پر گفتگو کی ہوگی کہ کیا سچن تنڈولکر ایک عظیم بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ٹیم پلیئر بھی ہیں؟ خصوصاً سوشل میڈيا نیٹ ورکس اور مختلف فورمز پر تو ان گنت مرتبہ اس موضوع پر گرما گرم بحثیں ہوئی ہیں کہ برائن لارا، رکی پونٹنگ اور ژاک کیلس (پاکستانی ٹیم کے مداح ان میں انضمام الحق اور سعید انور کو بھی شامل کرتے ہیں) میں سے کون بڑا فتح گر کھلاڑی ہے۔

سچن تنڈولکر پر تنقید کرنے والوں کا ایک اہم نقطہ یہ ہوتا ہے کہ جب بھی سچن تنڈولکر سنچری بناتے ہیں تو بھارتی ٹیم میچ ہار جاتی ہے۔ اس تنقید نگاروں میں سچن کے عہد کے پاکستانی گیند باز شعیب اختر سب سے آگے رہے ہیں جنہوں نے اپنی کتاب 'Controversially Yours' میں نہ صرف سچن بلکہ ان کے ساتھی راہول ڈریوڈ کو بھی کہا تھا کہ یہ ہر گز فتح گر کھلاڑی نہیں ہیں۔ چلیے، دیکھتے ہیں کہ اعداد وشمار اس بارے میں کیا کہتے ہیں، کیا واقعی ایسا ہے کہ سچن کی سنچریاں اپنی ٹیم کی فتح میں کارگر ثابت نہيں ہوتیں؟ ہم کوئی نتیجہ نہیں نکالیں گے، صرف اعداد و شمار پیش کر دیں گے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سچن تنڈولکر کی 100 سنچریوں میں سے 53 سنچریوں نے بھارتی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ اور 25 سنچریوں نے سچن کے انفرادی ریکارڈز کو تو بہتر بنایا لیکن ان مقابلوں میں بھارتی ٹیم کے نصیب میں شکست لکھی تھی۔ واضح ہو کہ ان فتح گر 53 سنچریوں میں 20 ٹیسٹ میں اور 33 ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں بنی ہیں۔ اور وہ 25 سنچریاں جو بھارتی ٹیم کے کام نہ آسکیں ان میں 11 ٹیسٹ میں اور 14 ایک روزہ مقابلوں میں بنائی گئیں۔ اس کے علاوہ سچن نے 20 ٹیسٹ سنچریاں اُن میچز میں بنائی ہیں جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ ایک سنچری ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں ایسی بھی ہے جس میں میچ برابری پر ختم ہوا۔

یہ جان کر آپ کو شاید حیرت ہوگی کہ سچن نے جب بنگلہ دیش کے خلاف اپنی بین الاقوامی کرکٹ کی سوویں سنچری بنائی تو وہ بنگلہ دیش کے خلاف ان کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی سنچری تھی۔مجموعی طور پر سچن تنڈولکر نے بنگلہ دیش کے خلاف 6 سنچریاں بنائی ہیں جن میں 5 ٹیسٹ میں اور 1 ایک روزہ کرکٹ میں۔

مختلف ملکوں کے خلاف سچن تنڈولکر کی سنچریاں

بمقابلہ کل تعداد ٹیسٹ میں ایک روزہ میں
آسٹریلیا 20 11 9
سری لنکا 17 9 8
جنوبی افریقہ 12 7 5
انگلستان 9 7 2
نیوزی لینڈ 9 4 5
زمبابوے 8 3 5
پاکستان 7 2 5
ویسٹ انڈیز 7 3 4
بنگلہ دیش 6 5 1
نمیبیا 1 0 1
کینیا 4 0 4

سچن تنڈولکر نے اپنی 100 سنچریوں میں 42 باریوں میں یہ کارنامہ اپنے گھر یعنی بھارتی سرزمین پر سرانجام دیا، 41 بار حریف ٹیم کے میدان پر ، اور 17 بار کسی تیسرے ملک میں۔اسی طرح سچن نے پہلی باری میں 61 بار سنچری بنائی اور دوسری باری میں 39 بار۔ٹیسٹ میچ کی تیسری باری میں انہوں 10 بار 100 کا سنگ میل عبور کیا اور چوتھی باری میں صرف تین بار۔

سچن رمیش تنڈولکر پچھلی دو دہائیوں کے عظیم بلے بازوں میں سے ایک بلے باز ہیں، جن کو کھیلتے ہوئے دیکھنا ہماری خوش قسمتی ہے۔ کیا وہ ایک فتح گر کھلاڑی بھی ہیں، یہ بحث ہمیشہ جاری رہے گی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اعداد و شمار اس بارے میں کافی حد تک واضح کرتے ہیں کہ سچن کی بیشتر سنچریوں نے ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ نیچے تبصرہ خانے میں اپنے خیالات پیش کیجیے۔ یہ کرک نامہ کے لیے میری پہلی کوشش بھی ہے، اس لیے ضرور بتائیے کہ آپ کو یہ تحریر کیسی لگی؟ میں آرا، تنقید اور مشوروں کا منتظر رہوں گا۔