دورۂ سری لنکا کے لیےمنتخب نہ ہونے پر کامران اکمل رنجیدہ

0 1,016

پاکستان کے وکٹ کیپر کامران اکمل نے دورۂ سری لنکا کے لئے عدم انتخاب پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ مستقل نظرانداز کیوں کیا جا رہا ہے۔

اگلے ماہ کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہونے والے دورۂ سری لنکا کے لیے کامران اکمل کو پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی، ایک روزہ اور ٹیسٹ کسی بھی دستے کے لیے منتخب نہیں کیا گیا حالانکہ ٹیم میں کئی پرانے نام ایک مرتبہ پھر نظر آئے ہیں جیسا کہ محمد سمیع اور فیصل اقبال۔

کامران اکمل کی وکٹوں کے آگے اور پیچھے ناقص کارکردگی ان کے ٹیم سے اخراج کا سبب بنی (تصویر: AFP)
کامران اکمل کی وکٹوں کے آگے اور پیچھے ناقص کارکردگی ان کے ٹیم سے اخراج کا سبب بنی (تصویر: AFP)

بہرحال کامران اکمل نے کہا ہے کہ میں نے ڈومیسٹک سیزن میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور مکمل طور پر فٹ ہوں اور سب سے بڑھ کر اپنے وطن کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں لیکن مجھے مستقل قومی کرکٹ ٹیم سے نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ میری سمجھ سے بالاتر ہے۔

پاکستان کے چیف سلیکٹر اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ کامران اکمل کو خود کو انتخاب کا اہل ثابت کرنے کے خود کو میچ فکسنگ کے الزامات کے حوالے سے کلیئر ثابت کرنا ہوگا۔ دوسری طرف اکمل کا یہ دعویٰ ہے کہ پی سی بی کی انٹیگریٹی کمیٹی کی جانب سے اس معاملے میں انہیں پہلے ہی کلیئرنس مل چکی ہے۔اکمل کا کہنا ہے کہ مجھے کلیئرنس مل چکی ہے لیکن اگر میں پھر بھی غلط ہوں تو مجھ پر ہمیشہ کے لئے پابندی لگا دینی چاہیے۔مگر یہ کوئی انصاف نہیں کہ مجھ پر الزامات لگائے جائیں کیونکہ میں اس حوالے سے آئی سی سی سمیت سب کو مطمئن کر چکا ہوں

پچھلے سال کامران اکمل نے پی سی بی کی جانب سے ہر چھ ماہ بعد تمام کھلاڑیوں کے اثاثہ جات اور بینک کھاتوں کی پڑتال پر رضامندی کا اظہار کیا تھا تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام کھلاڑی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔

اپنے کیریئر میں ابتدائی شہرت کے بعد کامران اکمل کو وکٹوں کے پیچھے کافی مشکلات کا سامنا رہا۔ 2009-10ء کے دورۂ آسٹریلیا اور بعد ازاں عالمی پ 2011ء میں دوسرے درجے کی وکٹ کیپنگ کے باعث وہ کڑی تنقید کا نشانہ بنائے گئے اور بالآخر عالمی کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی انہیں ٹیم سے خارج کر دیا گیا اور اسی سال وہ اپنے مرکزی معاہدے (سینٹرل کانٹریکٹ) سے بھی محروم ہو گئے۔