بھارت میں اسپاٹ فکسنگ تحقیقات آئی سی سی کا اصل امتحان ہوگا: شبیر احمد

0 1,022

بھارت میں نوجوان کھلاڑیوں کے اسپاٹ فکسنگ کے دھندے میں ملوث ہونے نے تہلکہ مچا رکھا ہے اور ایک جانب جہاں سابق کھلاڑی مختلف پہلوؤں سے بھارتی کھلاڑیوں اور کرکٹ نظام کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں وہیں موجودہ کرکٹرز بھی ان کرتوتوں پر خاموش نہیں ہیں۔ اس حوالے سے کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر شبیر احمد نے کہا ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں کی بدعنوانی کے ثبوت سامنے آنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو خاموشی نہیں اختیار کرنی چاہیے بلکہ اسے بالکل وہی کردار ادا کرنا چاہیے جو اس نے 2010ء میں انگلستان میں پاکستانی کھلاڑیوں کی فکسنگ میں ملوث ہونے کی وڈیوز منظر عام پرآنے کے بعد ادا کیا تھا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کی کارکردگی پر بدستور سوالیہ نشان موجود ہے، شبیر احمد (تصویر: AFP)
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کی کارکردگی پر بدستور سوالیہ نشان موجود ہے، شبیر احمد (تصویر: AFP)

شبیر احمد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی عالمی کرکٹ کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، اور انڈین پریمیئر لیگ بھی اس کے ایک اہم رکن ملک کے زیر انتظام ہو رہی ہے، لہٰذا بدعنوانی کے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کے شعبے(اے سی ایس یو) کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے اور کسی دباؤ میں آئے بغیر الکل ویسی ہی تحقیق کرنی چاہیے جیسی پاکستانی کرکٹرز کی گئی تھی۔

شبیر احمد کا کہنا تھا کہ جب پاکستانی کھلاڑیوں کی کرپشن کی وڈیوز منظر عام پر آئی تھیں تو ہر طرف سے پاکستان پر انگلیاں اٹھائی گئیں، حتیٰ کہ تحقیقات ہونے سے قبل ہی انہیں مجرم قرار دے دیا گیا، جبکہ اب بھارتی کھلاڑیوں کے کرتوت سامنے آئے ہیں تو ویسا شور برپا نہیں جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ شبیر احمد نے واضح کیا کہ وہ بھارتی کرکٹ کے خلاف نہیں ہیں، لیکن کرکٹ میں اگر کہیں بھی بدعنوانی ہوتی ہے تو آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام ممالک کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔

طویل القامت فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سامنے آیا تو پاکستان کرکٹ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ کو اس معاملے میں تفتیش کرنے کی کھل کر اجازت دی تھی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھی پاکستانی بورڈ کے طریق کار پر عمل کرنا چاہیے تاکہ اس کرپشن کی شفاف تحقیقات ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کی کارکردگی پر بدستور سوالیہ نشان موجود ہے کہ اتنے فعال شعبے کے ہوتے ہوئے بھی کرپشن کے یہ واقعات کس طرح رونما ہوجاتے ہیں۔

شبیر احمد کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ بھارت میں پاکستانی کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں ہے ورنہ اس معاملے میں بھی کسی نہ کسی طرح پاکستانی کرکٹرز کو بدنام کرنے کے لیے گھسیٹا جاتا۔

پاکستان پریمیئر لیگ کے حوالے سے شبیر کا کہنا تھا کہ پاکستان پریمیئر لیگ کے آنے سے ایسا نادر ٹیلنٹ سامنے آئے گا جس کو دیکھ کر دنیا کی آنکھیں کھل جائیں گی کیونکہ ہمارے پاس ڈومیسٹک انفرا اسٹرکچر اتنا معیاری نہیں ہے جتنا دیگر ممالک میں ہے اس کے باوجود دنیائے کرکٹ میں کئی عظیم کھلاڑی یہیں سے سامنے آئے۔ اب بھی کئی ایسے گمنام ستارے پاکستانی کرکٹ سے وابستہ ہیں جو اس ایونٹ سے دنیا کے سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو کوئی تنہا نہیں کرسکتا کیونکہ یہ کرکٹ کی نرسری ہے۔