عمران طاہر کی مدد کر کے خوشی ہوگی: عبد القادر

0 1,052

کرکٹ کی تاریخ میں چند ہی ایسے اسپنر ایسے آئے ہیں، جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت تن تنہا اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا اور ان میں عبد القادر کا نام سب سے نمایاں ہے۔ تاریخ میں پہلی بار ’اسپن جادوگر‘ کا خطاب پانے والے عبد القادر نے نہ صرف 70ء اور 80ء کی اس دہائی میں اسپن گیند بازی کو زندہ رکھا جب دنیا میں تیز باؤلرز کا بول بولا تھا۔ انگلستان کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں اننگز میں 56 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ آخر اس زمانے کے کس شخص کو یاد نہ ہوگا۔ خصوصاً 80ء کی دہائی میں ویسٹ انڈیز جیسی پائے کی ٹیم کے خلاف پاکستان کا ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ اسی جادوگر کی مرہون منت تھا۔ انگلش کپتان گراہم گوچ نے عبد القادر کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ شین وارن سے کہیں بہتر اسپنر تھا۔ حالانکہ اسی گراہم گوچ کو وارن نے جس گیند پر بولڈ قرار دیا تھا اسے ”صدی کی بہترین گیند“ قرار دیا گیا تھا۔ عبد القادر نے لیگ اسپن کے ہنر کو زندہ و جاوید کر دیا اور ان کے عالمی منظرنامے سے غائب ہوتے ہی شین وارن اور مشتاق احمد جیسے اسپنر ابھرے جنہوں نے لیگ اسپن گیند بازی کو نئے عروج پہنچا دیا۔ بعد ازاں عبد القادر نے چیئرمین سلیکٹر کی حیثیت سے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں خدمات انجام دیں۔ تاہم اب دور جدید کے اسپنر بھی ان سے کچھ سیکھنے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں اور جنوبی افریقہ کے عمران طاہر نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ عبد القادر سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تاکہ رواں سال دورۂ انگلستان میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنا سکیں۔

عمران میرے بیٹوں کا دوست ہے، اس لیے اپنی اولاد کی طرح عزیز ہے: عبد القادر (تصویر: AFP)
عمران میرے بیٹوں کا دوست ہے، اس لیے اپنی اولاد کی طرح عزیز ہے: عبد القادر (تصویر: AFP)

عمران طاہر ماضی میں پاکستان ’اے‘ کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں اور قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کے بہت قریب پہنچ گئے تھے حتی کہ ایک دورے کے لیے ان کا نام قومی ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں میں شامل بھی ہو گیا تھا لیکن وہ حتمی فہرست میں جگہ نہ پا سکے اور بالآخر مایوس ہو کر جنوبی افریقہ چلے گئے۔ جہاں انہوں نے لیگ اسپن کے شعبے میں خلا کو پر کیا اور جنوبی افریقہ کے ڈومیسٹک سرکٹ میں تباہی مچائی۔ اس کارکردگی کے بنیاد پر قانونی شرط مکمل ہوتے ہی جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال انہیں قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کر لیا۔

ماضی کے عظیم اسپنر عبدالقادر نے پاکستانی نژاد اسپنر عمران طاہر کی لیگ اسپن باؤلنگ سیکھنے کے لیے رابطے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ عمران سے میرا بہت پرانا تعلق ہے، اور اپنے بیٹوں کا دوست ہونے کی وجہ سے میرے بیٹوں ہی کی طرح ہے۔ چترال سے بذریعہ ٹیلی فون کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عبد القادر کا کہنا تھا کہ عمران طاہر کی کامیابیاں دیکھ کر مجھے اتنا ہی فخر محسوس ہوتا ہے جتنا کوئی باپ اپنی اولاد کی کامیابیوں پر خوش ہوتا ہے۔

عبدالقادر کا کہنا ہے کہ عمران طاہر مختلف مواقع پر مجھ سے باؤلنگ ٹپس لیتے رہے ہیں، اس سلسلے میں وہ متعدد بار عبدالقادر انٹرنیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھی آچکے ہیں اور آخری مرتبہ پاکستان آمد پر وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ میرے گھر بھی آئے تھے جہاں عمران طاہر نے لیگ اسپن سے متعلق مجھ سے کافی چیزیں پوچھیں اور میں نے ہر بار کی طرح اس بار بھی اسے بولنگ کے کچھ گر سکھائے۔ میں نے عمران طاہر کو بتایا تھا کہ گگلی کے لیے بہت محنت درکار ہوتی ہے، تم گھبرانا نہیں، چاہے تمہاری بال بریک ہو یا نہ ہو، بس محنت اور لگن سے اس ہنر کو سیکھنا جس پر اس نے عمل بھی کیا۔

لیجنڈری لیگ اسپنر نے بتایا کہ میں نے کریز کے تین مختلف اینگلز سے استعمال اور گیند پر گرفت کے ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھایاہے کہ گیند کو کس طرح پکڑنا ہے اور کونسی گیند وکٹ کے قریب اور کونسی وکٹ سے دور رہ کر کروانی چاہیے، اور مجھے بہت خوشی ہے کہ وہ میرے مشوروں پر چلتا ہوا آج کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔ عبدالقادر نے عمران طاہر کے روشن مستقبل کی نوید دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح تھوڑے سے عرصے میں عمران طاہر نے انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا لوہا منوایا ہے، اس سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ وہ مستقبل میں بین الاقوامی کرکٹ کا بڑا لیگ اسپنر بنے گا۔ وہ ایک باصلاحیت اور فائٹر اسپنر ہے جو ایک کامیاب بولر کی نشانی ہوتی ہے۔

عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اللہ نے لیگ اسپن گیند بازی کے ذریعے مجھے دنیائے کرکٹ میں جو عزت دی ہے اس کے بعد اب میرا فرض ہے کہ اگر کوئی کرکٹر، چاہے اس کا تعلق کسی بھی ملک سے کیوں نہ ہو، مجھ سے رہنمائی مانگے تو میں اس کی مدد کروں۔ اسی طرح اگر عمران طاہر میری رہنمائی چاہتے ہیں تو میں اس کے لیے حاضر ہوں، وہ پاکستان آئیں یا بذریعہ ٹیلی فون مجھ سے کوئی مشاورت کریں، مجھے ان کی مدد کرکے خوشی ہوگی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر کا کہنا تھا کہ دنیائے کرکٹ میں تیز گیند بازوں کے بعد اگر کوئی باؤلر ہے تو وہ محض لیگ اسپنرز ہیں جو کسی بھی ٹیم کو میچز جتواسکتے ہیں اور تمام ممالک کے کرکٹ بورڈز کو چاہیے کہ وہ اپنی ٹیموں کی کامیابی کے لیے لیگ اسپن کے شعبے پر خصوصی توجہ دیں۔