ہانگ کانگ کے نائب کپتان مصباح الحق سے ملنے کے خواہاں

3 1,027

سرزمینِ پاکستان میں ہونے والا آخری اہم ٹورنامنٹ ایشیا کپ 2008ء تھا جس میں ہانگ کانگ کی ٹیم نے بھی حصہ لیا تھا، گو کہ اس کے کچھ عرصہ بعد ہی پاکستان لاہور میں دہشت گرد حملے کے باعث عرصے کے لیے بین الاقوامی کرکٹ سے محروم ہو گیا لیکن ہانگ کانگ کی ٹیم کے چند اراکین ایک مرتبہ پھر کراچی میں چیمپئنز لیگ نامی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان آ گئے ہیں جن میں نجیب امر بھی شامل ہیں۔

نجیب امر کی زیر قیادت ہانگ کانگ نے ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن 2 ٹرافی بھی جیت رکھی ہے (تصویر: HKCA)
نجیب امر کی زیر قیادت ہانگ کانگ نے ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن 2 ٹرافی بھی جیت رکھی ہے (تصویر: HKCA)

ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونے والے نجیب امر مذکورہ ایشیا کپ میں تبارک ڈار کی زیر قیادت کراچی آنے والی ٹیم کا حصہ تھے اور بطور نائب کپتان انہوں نے ہانگ کانگ کی نمائندگی کی تھی۔ اب وہ ہانگ کانگ نیشنل اکیڈمی کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ’روشنیوں کے شہر‘ میں آئے ہیں اور کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کرک نامہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پرانی یادوں کو بھی تازہ کیا اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی جلد واپسی کی خواہش بھی ظاہر کی۔

نجیب امر کا کہنا تھا کہ 2008ء میں ہانگ کانگ کی قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ایک بہت بڑا ٹورنامنٹ کھیلنے پاکستان آئے تھے، جس میں میزبان ٹیم کے علاوہ بھارت اور سری لنکا جیسے مضبوط حریفوں کا بھی سامنا تھا۔ تاہم ایشیا کپ میں ہماری کارکردگی اچھی رہی اور مجھے یاد ہے کہ بھارت کے خلاف مقابلے میں میں نے اچھی باؤلنگ کی تھی۔

ہانگ کانگ کی قیادت کے فرائض بھی انجام دینے والے نجیب امر کا کہنا تھا کہ "ہانگ کانگ کی ٹیم ماضی میں بھی پاکستان کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تربیت لے چکی ہے، اور اب اُن کی خواہش ہے کہ اگر پاکستان کے ساتھ ہانگ کانگ کی ٹیم کو کوئی میچ کھیلنے کا موقع ملے تو یقیناً یہ ہانگ کانگ کے بین الاقوامی کیریئر کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔" پاکستانی کرکٹ ٹیم آجکل دورۂ سری لنکا کی تیاریوں میں مصروف ہے، جہاں وہ اگلے ماہ سے طویل و محدود طرز کی کرکٹ کھیلے گی۔

نجیب امر ماضی میں پاکستان کے ڈومیسٹک سرکٹ میں سروسز انڈسٹریز کی جانب سے کھیلتے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ٹیسٹ و ایک روزہ کپتان مصباح الحق بھی ان کے ساتھ طویل عرصے تک سروسز کی ٹیم میں رہے ہیں، اب جبکہ میرا دوست پاکستان ٹیم کی قیادت سنبھال چکا ہے، تو میری خواہش ہے کہ ایک مرتبہ پھر اس سے ضرور ملوں۔ جس میں ماضی کی یادوں کو دہرانے کے علاوہ اپنے بین الاقوامی کیریئر کے حوالے سے چند مفید ٹپس بھی لوں، جو انفرادی حیثیت میں صرف میرے ہی نہیں، بلکہ ہانگ کانگ کی ٹیم کے بھی کام آئیں۔

انہوں نے پاکستان کو مکمل طور پر محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کھیلوں کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں ہیں، جس طرح ہم یہاں آکر خود کو بہت محفوظ سمجھ رہے ہیں اسی طرح دیگر بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کو بھی پاکستان آنا چاہیے تاکہ یہاں پر میدانوں کی رونقیں بحال ہو سکیں۔

واضح رہے ہانگ کانگ کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی ٹیم میں چار ایسے کھلاڑی بھی پاکستان آئے ہیں جو 2008ء میں پاکستان میں ہونے والےا یشیا کپ میں ہانگ کانگ کی ٹیم میں شامل تھے۔