’لالا‘ چھا گیا، پاکستان دوسرا ٹی ٹوئنٹی جیتنے میں کامیاب

6 2,231

شاہد ’لالا‘ آفریدی نے اپنے کیریئر کے 50 ویں ٹی ٹوئنٹی مقابلے کو یادگار بناتے ہوئے کھیل کے تمام شعبوں میں اپنی اہلیت و صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور یوں پاکستان نے 122 رنز کا کامیاب دفاع کرتے ہوئے سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔ سری لنکا کو مہیلا جے وردھنے اور لاستھ مالنگا کو غالباً آرام دینا مہنگا پڑ گیا۔ مہیلا کی جگہ نائب کپتان اینجلو میتھیوز نے قیادت کے فرائض انجام دیے۔

شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ مرتبہ "میچ کے بہترین کھلاڑی" کا اعزاز پانے کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AP)
شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ مرتبہ "میچ کے بہترین کھلاڑی" کا اعزاز پانے کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AP)

ٹاس جیتنے کے بعد جب دسویں اوور میں صرف 41 رنز پر پاکستان کی ابتدائی 4 وکٹیں گر چکیں تو اس مشکل ترین صورتحال میں شاہد خان نے سابق کپتان شعیب ملک کے ساتھ مل کر 68 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی اور پاکستان کو میچ میں واپس لے آئے۔ شاہد نے اس دوران اپنے ٹی ٹوئنٹی کیریئر کی چوتھی نصف سنچری بھی بنائی۔ انہوں نے محض 30 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی جو سری لنکا کے خلاف ان کی تیسری ٹی ٹوئنٹی ففٹی تھی۔ وہ 33 گیندوں پر ایک بلند و بالا چھکے اور 5 چوکوں کے ساتھ 52 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ شعیب ملک نے 26 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 27 رنز بنائے۔ یہ چوکے انہوں نے 15 ویں اوور میں مسلسل تین گیندوں پر لگائے تھے۔

سری لنکا کی جانب سے نووان کولاسیکرا نے بہت ہی عمدہ باؤلنگ کی اور اپنے 4 اوورز میں صرف 13 رنز دے کر دو پاکستانی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کے علاوہ دو وکٹیں کوشال لوکاراچھی کو بھی ملیں جبکہ ایک، ایک وکٹ تھیسارا پیریرا نے حاصل کی۔

پچ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے 123 رنز ایک نسبتاً مشکل ہدف تھا کیونکہ یہاں گیند میں اچھال اور اچانک بیٹھ جانے کا رحجان دکھائی دے رہا تھا جس کی وجہ سے پاکستان نے کچھ وکٹیں بھی گنوائیں۔ لیکن سری لنکا نے ابتدائی اوورز میں پاکستانی باؤلرز کی ناقص لائن لینتھ کا بھرپور جواب دیا اور ابتدائی تین اوورز میں اچھے اوسط سے رنز بناتے رہے لیکن چوتھے اوور میں یاسر عرفات نے کمار سنگاکارا اور بیٹنگ آرڈر میں اوپر طلب کیے گئے نووان کولاسیکرا کو ٹھکانے لگا کر پاکستانی فتح کی بنیاد رکھی۔ پے در پے دو وکٹیں گر جانے کے باعث رنز بنانے کی رفتار میں نمایاں کمی آ گئی تاہم پاکستان کے لیے وکٹیں حاصل کرنا ضروری تھا۔ ایک مرتبہ پھر میدان میں شاہد آفریدی نے یہ کام کر دکھایا۔ پے در پے ایل بی ڈبلیوکی کئی اپیلیں مسترد ہونے کے بعد وہ مضطرب شاہد آفریدی کی پانچویں گیند دلشان کی وکٹیں اڑا گئی اور پاکستان کو میچ میں واپس آنے کے لیے جگہ مل گئی۔

چمارا کاپوگیدرا اور دنیش چندیمال کے درمیان 21 گیندوں پر 23 رنز کی شراکت داری خطرناک روپ اختیار کرتی جا رہی تھی اور ایک مرتبہ پھر آفریدی نے پاکستان کو مشکل سے نکالا اور 'ٹریڈ مارک' تیز گیند پھینک کر کاپوگیدرا کا کام تمام کر دیا۔ انہوں نے 23 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کی مدد سے 19 رنز بنائے۔ کچھ ہی دیر میں سہیل تنویر نے دنیش چندیمال کو بھی واپسی کا راستہ دکھا دیا۔

حتمی مرحلے میں محمد سمیع کی برق رفتار گیند بازی سری لنکا پر حتمی ضرب ثابت ہوئی (تصویر: AFP)
حتمی مرحلے میں محمد سمیع کی برق رفتار گیند بازی سری لنکا پر حتمی ضرب ثابت ہوئی (تصویر: AFP)

اب میچ اپنے اختتامی پانچ اوورز میں داخل ہو چکا تھا اور سری لنکا کو 30 گیندوں پر 47 رنز کی ضرورت تھی۔ سہیل تنویر گزشتہ اوور میں صرف ایک رن اور یک وکٹ حاصل کر کے عمدہ کارکردگی دکھا چکے تھے اور پھر اسی اینڈ سے محمد سمیع کے برق رفتار و فیصلہ کن اوور میں، گو کہ انہوں نے ایک ٹیسٹ میچ وائیڈ بھی پھینکا اور سری لنکا کو قیمتی 5 رنز مفت میں دے بیٹھے، دو قیمتی وکٹیں سمیٹ کر حتمی ضرب لگائی۔ انہوں نےپہلے بڑے خطرے تھریمانے کو باہر کا راستہ دکھایا اور پھر ایک برق رفتار گیند پر تھیسارا پیریرا کو بولڈکیا۔ اب سری لنکا کو محض 3 وکٹوں کے ساتھ آخری 3 اوورز میں 33 رنز درکار تھے اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے اینجلو میتھیوز کی موجودگی کے باوجود سری لنکا کے لیے ہدف کی جانب پیشقدمی ایک مشکل کام لگتا تھا۔

سعید اجمل نے 18 ویں اوور میں ایک دورسرا پر لوکاراچھی کو اسٹمپ کروایا اور اوور میں صرف 3 رنز دیے۔ 19 ویں اوور میں سینانائیکے کو سمیع کو "سویپ" کرنے کی بے وقوفی مہنگی پڑی اور یوں سری لنکا نویں وکٹ گنوا بیٹھا۔ اننگز کے آخری اوور میں،جب سری لنکا کو فتح کے لیے 26 رنز درکار تھے، شاہد آفریدی نے لانگ آن پر حریف کپتان میتھیوز کا ایک خوبصورت کیچ تھام کر سری لنکن اننگز کا خاتمہ کر دیا۔

محمد سمیع نے کیریئر کی بہترین گیند بازی کرتے ہوئے 16 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اتنی ہی وکٹیں یاسر عرفات نے 18 رنز دے کر حاصل کیں۔ شاہد آفریدی نے 17 رنز دے کر 2 وکٹیں اپنے نام کیں۔ انہوں نے تلکارتنے دلشان اور بعد ازاں، ایک چھکا کھانےکے فوراً بعد، چمارا کاپوگیدراکو بولڈ کر کے پاکستان کے لیے ہدف کے دفاع کو آسان بنایا اور مشکل صورتحال سے باہر نکالا۔

تقریب تقسیم انعامات میں کئی خوش چہرے نظر آئے خصوصاً کوچ ڈیو واٹمور اور کپتان محمد حفیظ کے چہرے پر بہت اطمینان تھا جبکہ شاہد خان آفریدی 'شارجہ روایت' کے پیش نظر ایوارڈز کے لیے بار بار آ کر تھک گئے۔ انہوں نے مجموعی 7 ایوارڈز میں سے 5 اپنے نام کیے جن میں بلاشبہ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی شامل تھا۔ یہ ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں ساتواں موقع تھا کہ آفریدی میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ ان کے علاوہ دونوں میچز میں عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کرنے والے سہیل تنویر سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

اب پاکستان اور سری لنکا 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کی سیریز کھیلے گا جس میں مصباح الحق ایک مرتبہ پھر قیادت سنبھالیں گے جبکہ متعدد نئے کھلاڑی ٹیم میں آئیں گے اور چند کھلاڑی جنہیں صرف ٹی ٹوئنٹی کے لیے دستے میں شامل کیا گیا تھا، وطن واپس جائیں گے۔ پاکستان اور سری لنکا کا پہلا ایک روزہ 7 جون کو پالی کیلے میں کھیلا جائے گا۔