تیز باؤلرز نے پاکستان کو آسان فتح دلا دی، سری لنکا زیر

2 1,026

تیز گیندبازوں کی بھرپور کارکردگی نے پاکستان کو سری لنکا کے خلاف پہلے ایک روزہ میں آسان فتح سے نواز دیا۔ سری لنکن بلے باز پاکستان کی برق رفتار مثلث؛ عمر گل، محمد سمیع اور سہیل تنویر، کے سامنے بالکل نہ ٹک پائے اور بارہا بارش کی مداخلت کے باعث رکنے والے میچ میں 42 اوورز میں صرف 135 رنز ہی بنا پائے اور ان کی آٹھ وکٹیں گریں۔ پاکستان کو ڈک ورتھ اینڈ لوئس طریق کار کے تحت اتنے ہی اوورز میں 135 رنز کا ہدف ملا جو اس نے ابتدا میں دو وکٹیں گر جانے کے باوجود با آسانی حاصل کر لیا اور 6 وکٹوں سے پہلا مقابلہ جیت کر سیریز میں 1-0 کی حوصلہ افزا برتری حاصل کر لی۔

پاکستانی تیز باؤلرز نے سری لنکا کے کسی بلے باز کو جم کر نہ کھیلنے دیا (تصویر: AFP)
پاکستانی تیز باؤلرز نے سری لنکا کے کسی بلے باز کو جم کر نہ کھیلنے دیا (تصویر: AFP)

پالی کیلے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں، جہاں جمعرات کو متعدد بار بارش کی توقع تھی، سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو ابتداء ہی سے بہت غلط ثابت ہوا خصوصاً پاکستان کی جانب سے تین تیز باؤلرز کھلانے کے فیصلے نے سری لنکن حکمت عملی کو ناقص ثابت کر دیا۔ پاکستان کا یہ فیصلہ ہر گز غلط نہ تھا کیونکہ فضا ابر آلود ہونے کی وجہ سے تیز گیند بازوں کو بہت زیادہ مدد مل رہی تھی اور پچ پر گیند کے اچانک اٹھنے یا بیٹھنے نے میزبان بلے بازوں کے لیے صورتحال اور گمبھیر کر دی اور عین ممکن تھا کہ اگر سری لنکا پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کرتا تو معاملہ الٹ ہو جاتا۔

بہرحال، پہلے عمر گل اور پھر محمد سمیع کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے سری لنکا کی بیٹنگ لائن اپ ڈھیر ہو گئی اور کپتان مہیلا جے وردھنے، تلکارتنے دلشان اور کمار سنگاکارا جیسے مہان بلےباز بھی دہرے ہندسے میں نہ پہنچ پائے حتیٰ کہ 56 تک پہنچتے پہنچتے اس کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں۔

اس صورتحال میں بارش کے باعث بار بار کھیل کا تسلسل خراب ہوتا رہا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سری لنکن بلے بازوں خصوصاً لاہیرو تھریمانے نے سری لنکا کو ذلت سے بچایا اور پاکستان کے خلاف ٹیم کے کم ترین اسکور کو عبور کر ڈالا۔ سری لنکا کا پاکستان کے خلاف کم ترین اسکور 78 ہے جو اس نے 2002ء میں شارجہ کے میدان پر بنایا تھا اور تھریمانے کے 42 رنز ہی کی بدولت سری لنکا اننگز کو تہرے ہندسے میں پہنچایا پایا۔ انہوں نے نووان کولاسیکرا کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 50 رنز جوڑے یہاں تک کہ کولاسیکرا 18 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ تھریمانے 73 گیندوں پر 42 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

پاکستان کی جانب سے عمر گل اور محمد سمیع نے 3،3 جبکہ محمد حفیظ نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کو ایک آسان ہدف ملا تھا اور اب اس کے کمزور ترین شعبے یعنی بلے بازی کا امتحان تھا کہ وہ بغیر کسی مشکل میں پڑے اس منزل کو حاصل کرلے۔ لیکن ابتدائی اوورز ہی میں اظہر علی اور یونس خان کے لوٹ جانے سے تمام تر بوجھ ایک روزہ کپتان مصباح الحق اور ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد حفیظ پر کاندھوں پر آن پڑا جنہوں نے بہت مشکل پچ پر سری لنکن بلے بازوں کو سمجھ کر کھیلا اور تیسری وکٹ پر 51 رنز بنا کر پاکستان کے سفر کو آسان تر کر دیا۔ محمد حفیظ رنگانا ہیراتھ کی ایک گیند کو نہ سمجھنے کے باعث گنوا بیٹھے اور وکٹ کیپر کمار سنگاکارا نے پلک جھپکتے میں ان کی بیلز اڑا دیں۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔

مصباح الحق نے عمر اکمل کے ساتھ مل کر باقی کا سفر طے کیا اور جب پاکستان فتح سے محض دو قدم کے فاصلے پر تھا تو وہ رن آؤٹ ہو گئے۔ انہوں نے 79 گیندوں پر 30 رنز بنائے جس میں 4 چوکے شامل تھے۔ دوسرے اینڈ پر عمر اکمل ان دونوں کھلاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ رنز بنانے کے موڈ میں دکھائی دیے اور 48 گیندوں پر 36 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے اور چھ مرتبہ گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھائی۔ پاکستان نے 135 رنز کا ہدف 35 ویں اوور کی پہلی گیند پر ہی حاصل کر لیا۔

سری لنکا کی جانب سے لاستھ مالنگا،نووان کولاسیکرا اور رنگانا ہیراتھ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

عمر گل کو شاندار گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں اسی میدان پر 9 جون کو ایک مرتبہ پھر نبرد آزما ہوں گی۔

گو کہ پاکستان نے یہ مقابلہ بہت آسانی سے جیت لیا، لیکن اس کے کھلاڑیوں کو کیچ چھوڑنے کی عادت پر قابو پانا ہوگا، ورنہ سری لنکا کو ذرا سی بھی مددگار صورتحال دستیاب ہوتی تو وہ پاکستان کے لیے بڑی مشکل کھڑی کر سکتا تھا۔ محمد حفیظ نے میچ کے تیسرے اوور میں دلشان کا کیچ چھوڑا جبکہ وکٹ کیپر سرفراز احمد نے لاہیرو تھریمانے کا ایک کیچ گرایا۔ حتمی لمحات میں سہیل تنویر نے عمر گل کی گیند پر نووان کولاسیکرا کا کیچ ہاتھوں میں لے کر گنوا دیا۔ آئندہ سری لنکن بلے بازوں کو اتنے مواقع دینے سے ٹیم جیتے ہوئے مقابلے سے ہاتھ دھو سکتی ہے۔