[کچھ یادیں کچھ باتیں] سر! ایک لڑکا غائب ہے

1 1,046

جناب وسیم احمد صدیقی کا ”کچھ یادیں کچھ باتیں“ کراچی سے شائع ہونے والے کرکٹ جریدے ’اخباروطن‘ کا انتہائی پسندیدہ سلسلہ ہوتا تھا جس میں ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کی دلچسپ یادداشتوں کو بیان کیا جاتا تھا۔ کرک نامہ پر کرکٹ شائقین کی دلچسپی کے لیےاسی سلسلے سے کچھ اقتباسات وقتاً فوقتاً شائع کیے جائیں گے۔ جو ایک لحاظ سے ہمارا اس عظیم جریدے کو خراج تحسین بھی ہوگا اور ساتھ ساتھ ماضی کی چند خوبصورت یادیں بھی شائقین کی نذر ہوں گی۔

بین الاقوامی ایک روزہ کرکٹ کے پہلے عالمی کپ 1975ء میں شرکت کے لیے جب ہم انگلستان پہنچے تو وہاں ہوائی اڈے پر ہمارے ساتھ ایک دلچسپ واقع پیش آیاہے۔ کسٹمز اور امیگریشن کے معاملات سے فارغ ہونے کے بعدجب ہماری 15 رکنی ٹیم ہوائی اڈے سے باہر آئی تو وہاں عالمی کپ انتظامیہ نے ہمارا خیرمقدم کیا اور ہمیں ہوٹل پہنچانے کے لیے ایک وین میں سوار کردیا گیا۔

وین کے چلنے سے قبل ہمارے ٹیم مینیجر نے ہمارے ایک ساتھی بوائس جو کہ ٹیم کے اسسٹنٹ مینیجر اور خزانچی کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہے تھے، سے کہا کہ لڑکے گن لو کہ سب وین میں سوار ہوگئے ہیں؟ بوائس نے لڑکے گننا شروع کیے۔ اسی دوران ڈرائیور وین چلاتے ہوئے سڑک پر لے آئے۔ ہم سب آرام و سکون سے ایک دوسرے سے باتوں میں مصروف تھے کہ اچانک بوائس چلا اٹھے ”اسٹاپ!! پلیز اسٹاپ دی بس“ بوائس خوفناک انداز میں چلائے تو ڈرائیور نے گھبرا کرایک دم سے بریک پر پاؤں رکھ دیا اور گاڑی ایک جھٹکے سے وہیں روک دی۔ہم سب بھی حیران و پریشان بوائس کی طرف دیکھنے لگے کہ انہیں اچانک ہو کیا گیا۔ ”سرکوئی لڑکا غائب ہے“ بوائس نے ٹیم مینیجر کو مخاطب کرتےہوئے کہا۔ یہ سنتے ہی ہم سب لڑکے گننے لگے لیکن حیرت انگیز طور سے ہماری 15 رکنی ٹیم کی تعداد پوری تھی، چودہ ٹیم کھلاڑی اور ایک مینیجر۔

ٹیم مینیجر بوائس کی بے وقوفی بھانپ گئے اور مزہ لینے کے لیے بولے ”بوائس کون سا لڑکا غائب ہے؟“ بوائس نے ایک بار پھر لڑکوں کو گنا اور کہا ”سر یقیناً ایک لڑکا غائب ہے۔ جولین بھی موجود ہے، لائیڈ بھی ہے، کنگ بھی ہے لیکن سر! آپ خود گن لیں، ایک کوئی ضرور غائب ہے۔ لیکن کون غائب ہے یہ سمجھ نہیں آرہا“ ہم سب بوائس کی بوکھلاہٹ اور بے وقوفی سے بے حد محظوظ ہورہے تھے کہ روہن کنہائی جو اس وقت ہماری ٹیم کے سب سے سینئر رکن تھے، اٹھ کر بوائس کے نزدیک گئے اور اس کا کان پکڑ کر کہنے لگے ”پندرہواں لڑکا یہ ہے“ دراصل بوائس ہر بار گنتی کرتے ہوئے اپنا آپ شمار کرنا بھول جاتے تھے۔ بوائس کو جب اپنی اس حماقت کا احساس ہوا تو بے حد شرمندہ ہوئے اور سارے راستے سب نے ان کا خوب مذاق اڑایا۔