عالمی درجہ بندی: پاکستان کے پاس دوسری پوزیشن ہتھیانے کا نادر موقع

4 1,026

محدود اوورز کے مرحلے میں مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستان کے پاس تمام تر ’گناہوں‘ کا ازالہ کرنے کا موقع ہے۔ جمعے سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں اچھی کارکردگی پاکستان کو ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں ترقی کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔

پاکستان نے آخری ٹیسٹ سیریز میں انگلستان کے خلاف تاریخی فتح حاصل کی تھی (تصویر: AFP)
پاکستان نے آخری ٹیسٹ سیریز میں انگلستان کے خلاف تاریخی فتح حاصل کی تھی (تصویر: AFP)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کی جانب سے کرک نامہ کو موصول ہونے والے اعلامیہ کے مطابق اس سیریز کے اختتام پر عالمی درجہ بندی میں سالانہ ٹیسٹ چیمپئن شپ اپ ڈیٹ ہوگی جس کا فائدہ پاکستان کو ملے گا، اس لیے اس کی ایک نظر تو سری لنکا کے خلاف میچز پر ہوگی جبکہ دوسری عالمی درجہ بندی پر۔

پاکستان اس وقت 108 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر ہے جبکہ سری لنکا 99 پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہے۔ اگر مصباح الیون سیریز کے تمام ٹیسٹ میچز جیت کر کلین سویپ کرتی ہے تو اس کے پوائنٹس کی تعداد 112 ہو جائے گی جبکہ 2-0 سے جیت پاکستان کو 111 پوائنٹس پر پہنچا دے گی اور کمال کی بات یہ ہے کہ، سالانہ اپ ڈیٹ باعث، دونوں صورتوں میں پاکستان ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر آ جائے گا۔ یوں اسے انگلستان کے خلاف تاریخی کلین سویپ کا پھل ملنے کا امکان ہے، کیونکہ اس یادگار فتح کے باوجود پاکستان کو درجہ بندی میں ترقی نہیں ملی تھی۔

پاکستان کو یہ فائدہ کیوں پہنچے گا؟ اس کا پس منظر یہ ہے کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل سالانہ اپ ڈیٹ ہوتی ہے تاکہ پرانے نتائج کو درجہ بندی سے خارج کر دیا جائے جس کا مطلب ہے کہ 2009ء میں ہونے والی دو پاک لنکا سیریز میں 0-0 سے برابری اور 2-0 کی شکست کے نتائج پاکستان کے پوائنٹس میں سے نکال دیے جائیں گے اور بعد میں اچھی کارکردگی کے نتائج اسے مزید آگے بڑھا دیں گے۔ اول الذکر وہی سیریز ہے جس کا اختتام لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے ساتھ افسوسناک انداز میں ہوا جبکہ آخر الذکر وہی ہے جس میں پاکستان کو یونس خان کی قیادت میں سری لنکن سرزمین پر ذلت آمیز شکستیں سہنا پڑی تھیں۔

اس اپ ڈیٹ کے بعد درجہ بندی میں اگست 2009ء سے یکم اگست 2013ء تک کے نتائج شامل ہوں گے۔ یعنی ہمیں درجہ بندی کو درست ترین انداز میں دیکھنے کے لیے 12 جولائی کا انتظار کرنا پڑے گا جب پاک-سری لنکا سیریز اپنے اختتام کو پہنچے گی۔

علاوہ ازیں انفرادی درجہ بندی میں پاکستان کے یونس خان ایک مرتبہ پھر سرفہرست 3 بلے بازوں میں آنے کی کوشش کریں گے۔ یونس کے پاس اچھا موقع ہے کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں بدترین کارکردگی کے بعد وہ کم از کم ٹیسٹ میں اپنی جگہ کو مضبوط کریں کیونکہ وہ سری لنکا میں کھیلنے کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ یونس اس وقت چوتھی پوزیشن پر ہیں جبکہ سیریز میں ایکشن میں نظر آنے والے سری لنکا کے کمار سنگاکارا پانچویں اور تھیلان سماراویرا پانچویں اور چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔

یونس کے علاوہ اظہر علی کے پاس سرفہرست 10 بلے بازوں میں شامل ہونے کا موقع ہے جو اس وقت 12 ویں نمبر پر ہیں۔ اس وقت ویسٹ انڈیز کے شیونرائن چندرپال دنیا کے نمبر ایک بلے باز ہیں۔

باؤلرز میں پاکستان کے سعید اجمل درجہ بندی میں دوسری پوزیشن پر موجود ہیں جبکہ سری لنکا کے رنگانا ہیراتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ نمبر ایک باؤلر جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین کو سعید اجمل پر 51 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ سعید کے علاوہ ٹاپ 10 میں پاکستان کے عبد الرحمٰن بھی موجود ہیں جنہوں نے انگلستان کے خلاف گزشتہ ٹیسٹ سیریز میں یادگار کارکردگی دکھا کر دسویں پوزیشن پر قبضہ کیا تھا۔ سری لنکا کے خلاف سیریز میں کارکردگی کی بنیاد پر وہ اپنی درجہ بندی کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

پاک-سری لنکا ٹیسٹ سیریز کا پہلا معرکہ 22 سے 26 جون تک گال کے خوبصورت میدان میں ہوگا جبکہ دونوں ٹیمیں 30 جون سے 4 جولائی تک کولمبو میں دوسرا اور 8 سے 12 جولائی تک پالی کیلے میں تیسرا ٹیسٹ کھیلیں گی۔

ٹیسٹ کی تازہ ترین عالمی درجہ بندی دیکھنے کے لیے کرک نامہ کا خصوصی صفحہ ملاحظہ کیجیے۔