انگلستان کو آئرلینڈ کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست، اوبرائن کی ریکارڈ ساز سنچری

11 1,074

آئرلینڈ نے ایک ریکارڈ ہدف کا تعاقب کرتے ہو ئے انگلستان کو تین وکٹوں سے شکست دے کر عالمی کپ 2011ء کا سب سے بڑا اپ سیٹ کر دیا۔

بنگلور کے عوام بہت خوش قسمت ہیں جنہیں اب تک اس عالمی کپ کے دو سنسنی خیز ترین میچز دیکھنے کے ملے۔ اتوار کو میزبان بھارت اور انگلستان کے درمیان ہونے والا ٹائی میچ اور آج انگلستان اور اس کے روایتی حریف آئرلینڈ کے درمیان ہونے والا اپ سیٹ میچ۔ اس یادگار فتح کے حصول میں اہم ترین کردار کیون او برائن نے ادا کیا جنہوں نے 50 گیندوں پر عالمی کپ کی تاریخ کی تیز رفتار ترین سنچری اسکور کی۔ ان کے علاوہ انگلستان کی شکست میں اہم ترین کردار ایک مرتبہ پھر ناقص باؤلنگ اور فیلڈنگ کا رہا۔

کیون او برائن کا عالمی کپ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری بنانے کے بعد فاتحانہ انداز (گیٹی امیجز)
آئرلینڈ نے 2007ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے گزشتہ عالمی کپ میں پاکستان کو شکست دے کر عالمی کپ سے باہر کر دیا تھا۔ اس طرح عالمی کپ 2011ء میں بھی ایک اپ سیٹ کر کے آئرلینڈ نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کی ٹیم بہت باصلاحیت ہے۔

328 رنز کے ہد ف کے تعاقب میں آئرلینڈ کی ابتداء ویسی ہی تھی جیسی عالمی کپ میں دیگر نو آموز ٹیموں کی رہی یعنی پہلے ہی اوور میں ایک وکٹ کا نقصان اور 111 تک پہنچتے پہنچتے اس کے پانچ بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔ اس موقع پر کیون او برائن نے ایلکس کوساک کے ساتھ مل کر محض 17 اوورز میں 162 رنز کی تیز شراکت قا ئم کی اور آئرلینڈ کی فتح کی بنیاد رکھی۔

کیون او برائن کی اننگ کی خاص بات ان کے بلند و بالا اور طویل ترین چھکے تھے۔ ان کی 113 رنز کی اننگ میں 6 چھکے اور 13 چوکے شامل تھے۔ اور یہ اننگ محض 63 گیندوں پر مشتمل تھی۔ عالمی کپ کی فیورٹ ٹیم کے خلاف اتنی شاندار کارکردگی کے بعد فتح آئرلینڈ ہی کا حق بنتا تھا۔

دوسرے اینڈ پر ایلکس کوساک نے ایک ذمہ دارانہ اننگ کھیلی اور ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد سے 47 رنز بنائے۔ انہوں نے کیون کی وکٹ کو بچانے کے لیے اپنی قربانی دی اور رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے نصف سنچری مکمل نہ کر سکے۔

اب تمام تر ذمہ داری کیون او برائن اور نئے آنے والے بیٹسمین جان مونی کے سر تھی، جنہوں آتے ہی ثابت کیا کہ فتح حاصل کرنے کے لیے صرف کیون کا میدان میں موجود ہونا ہی ضروری نہیں بلکہ وہ بھی اس کے اہل ہیں۔ مونی نے 30 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 33 رنز بنائے جس میں وننگ اسٹروک بھی شامل تھا۔ جو انہوں نے آخری اوور کی پہلی گیند پر جیمز اینڈرسن کو لگایا۔

انگلستان کے فیلڈرز نے کئی چانسز ضایع کیے جن میں کیون او برائن کا ایک کیچ سنچری مکمل ہونے سے پہلے کپتان اینڈریو اسٹراس نے چھوڑا جبکہ چند اوور بعد کوساک کا کیچ مائیکل یارڈی نے چھوڑا۔ اس کے علاوہ انگلش فیلڈرز نے اوور تھروز کے رن بھی دیے۔ مجموعی طور پر ان کی فیلڈنگ کا معیار بالکل ویسا تھا جیسا نیدرلینڈز کے خلاف پہلے میچ میں تھا۔

انگلستان کی جانب سے گریم سوان نے تین وکٹیں حاصل کیں اور جیمز اینڈرسن اور ٹم بریسنن کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنےکا فیصلہ کیا اور اسکور بورڈ پر 327 رنز کا اک ہمالیہ جیسا مجموعہ اکٹھا کیا۔ جوناتھن ٹراٹ بدقسمتی سے اپنی سنچری مکمل نہ کر سکے اور 92 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔ان کی یہ اننگ 9 چوکوں سے مزید تھی۔ ان کے علاوہ کیون پیٹرسن نے 59، این بیل نے 81 اور اینڈریو اسٹراس نے 34 رنز بنائے۔ آئرلینڈ نے میچ کے اختتامی لمحات میں شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور انگلستان جس کی ایک لمحے پر 278 رنز پر محض دو وکٹیں گری تھیں، 327 تک پہنچتے پہنچتے اپنی 8 وکٹیں گنوا بیٹھا۔

جان مونی نے چار وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں ٹرینٹ جانسن کو ملیں۔

کیون او برائن کو ریکارڈ ساز اننگ کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس فتح کے ساتھ گروپ 'بی'، جسے عالمی کپ کا گروپ آف ڈیتھ بھی کہا جا رہا تھا، میں بہت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بدقسمتی سے آئرلینڈ بنگلہ دیش کے خلاف اپنا میچ سنسنی خیز مقابلے کے بعد ہار گیا تھا، اگر وہ نہ ہارتا تو اس وقت وہ گروپ بی میں ٹاپ پوزیشن پر ہوتا۔ دوسری جانب انگلستان بھارت کے خلاف میچ ٹائی ہونے اور آئرلینڈ سے ہارنے کے بعد نازک پوزیشن پر آ گیا ہے اور اسے اگلے میچز میں بھرپور محنت کرنا ہوگی خصوصا فیلڈنگ کے شعبے میں۔

اب انگلستان اپنے اگلے اہم اور مشکل ترین میچ میں 6 مارچ کو جنوبی افریقہ کے مقابل ہوگا، جہاں اس کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ با آسانی اگلے مرحلے میں پہنچنے کے لیے فتح حاصل کرے۔ اس میچ کے علاوہ انگلستان کے آگے آنے والے میچز بھی مشکل ہیں جس میں اس کا مقابلہ میزبان بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز سے ہوگا۔

دوسری جانب آئرلینڈ بھی 6 مارچ کو چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلور ہی میں بھارت کا مقابلہ کرے گا۔ اس اسٹیڈیم میں جہاں جاری عالمی کپ کے دو دلچسپ ترین میچ کھیلے گئے ہیں، کیا یہاں تیسرا سنسنی خیز میچ بھی ہوگا؟ اس کے لیے اتوار کا انتظار کرنا پڑے گا۔

کیون او برائن کی اننگ کی جھلکیاں

بشکریہ ای ایس پی این اسٹار