[آج کا دن] پاک-لنکا گال میں، 12 سال پرانی کہانی یکسر مختلف

0 1,009

صرف 12 سالوں میں حالات کس قدر بدل گئے ہیں، آج ہی کے دن یعنی 24 جون کو سن 2000ء میں گال کے اسی میدان پر پاکستان اور سری لنکا مدمقابل تھے، اور آج یعنی 2012ء سے قطع نظر مہمان پاکستان غالب پوزیشن میں تھا، کیونکہ اِس وقت سری لنکا کے 472 رنز کے جواب میں پاکستان کی پہلی اننگز محض 100 رنز پر تمام ہوئی ہے اور سری لنکا نے فالو آن کرنے کے بجائے دوبارہ خود بلے بازی کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کو شکست واضح نظر آ رہی ہے۔ لیکن 2000ء میں حالات بالکل مختلف تھے ۔ پاکستان کو وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے عظیم گیند بازوں کی خدمات حاصل تھیں، اور انہیں عبد الرزاق اور اظہر محمود جیسے آل راؤنڈر کاساتھ ۔ بلے بازی میں پاکستان سعید انور، یوسف یوحنا (جو بعد میں محمد یوسف ہو گئے)،انضمام الحق اور یونس خان جیسے بلے بازوں کا حامل تھا۔ گو کہ سری لنکا بھی بڑی قوت تھا جس کے بعد سنتھ جے سوریا، ارونڈا ڈی سلوا، مہیلا جے وردھنے، ارجنا راناتنگا اور مرلی دھرن جیسے کھلاڑی تھے لیکن ٹیم اندرونی خلفشار کا شکار تھی۔ ارونڈا ڈی سلوا اور ارجنا راناتنگا جیسے کھلاڑیوں کی موجودگی میں قیادت سنتھ جے سوریا کے پاس تھی لیکن پاکستان معین خان کی کپتانی میں سیریز پر اپنی گرفت مضبوط کر چکا تھا اور سری لنکا کو ایک اننگز اور 163 رنز کے بھاری مارجن سے میچ کے ساتھ سیریز بھی گنواتے ہی بنی۔

وسیم اکرم کو آل راؤنڈ کارکردگی پر اس ٹیسٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا (تصویر: AFP)
وسیم اکرم کو آل راؤنڈ کارکردگی پر اس ٹیسٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا (تصویر: AFP)

پہلے روز سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو اسے وقار یونس اور وسیم اکرم کی تباہ کن گیند بازی کا سامنا کرنا پڑا اور پھر نوجوان عبد الرزاق نے ہیٹ ٹرک کر کے سری لنکا کو ڈھیر کر دیا۔ عبد الرزاق ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے کم عمر میں ہیٹ ٹرک کرنے والے باؤلر بنے اور سری لنکا کی پہلی اننگز 181 رنز پر تمام ہوئی۔ انہوں نے تین مسلسل گیندوں پر رمیش کالووتھارنا، رنگانا ہیراتھ اور رویندر پشپاکمارا کو آؤٹ کیا اور اپنے کیریئر کی واحد ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ عبدالرزاق سے پہلے سب سے کم عمر میں ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز آسٹریلیا کے جیف گریفن کے پاس تھا جنہوں نے 21 سال 12 دن کی عمر میں 1960ء کے لارڈز ٹیسٹ میں انگلستان کے خلاف ہیٹ ٹرک کی تھی جبکہ گال میں رزاق کی عمر 20 سال 202 دن تھی۔

پھر پاکستان کا جواب بھی "جواب" تھا۔ سعید انور، انضمام الحق، یونس خان اور پھر وسیم اکرم کی شعلہ فشاں سنچریوں نے سری لنکا کے لیے بڑی مشکلات کھڑی کر دیں اور وہ عین اسی صورتحال میں پہنچ گیا، جس میں آج 2012ء میں پاکستان پھنسا ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے سعید انور نے 123، انضمام الحق نے 112، یونس خان نے 116 اور پھر وسیم اکرم نے 88 گیندوں پر 100 رنز کی تیز رفتار اننگز کھیل کر اسکور کو 600 تک پہنچا دیا اور 8 وکٹوں کے نقصان پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا۔

سری لنکا نے مزاحمت کی پوری کوشش کی لیکن وقار یونس اور ابتدا میں ارشد خان کے خلاف زیادہ نہ ٹک پائے اور دوسری اننگز 256رنز پر مکمل ہوئی۔ راناتنگا 65 اور مارون اتاپتو 59 رنز کے ساتھ نمایاں بلے باز رہے۔

فتح اننگز اور 163 رنز کے بھاری مارجن سے پاکستان کے نام رہی اور اس نے سیریز بھی جیت لی کیونکہ وہ سنہالیز اسپورٹس کلب، کولمبو میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ بھی جیت چکا تھا اور گال میں اس فتح سے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 2-0 سے اسے فتح نصیب ہوئی۔ وسیم اکرم کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

موجودہ صورتحال میں ہمیں اتنی زیادہ خوش فہمی تو نہیں رہنی چاہیے کہ پاکستان 12 سال پہلے جیسی کارکردگی دہرائے گا لیکن کم از کم محدود اوورز کی مرحلے میں ناقص کارکردگی کے بعد حوصلوں کو بلند کرنے کے لیے گال کے اس ٹیسٹ کی یادیں ضرور ساتھ دے سکتی ہیں۔