واٹمور کے بعد حفیظ بھی ڈی آر ایس کی حمایت میں کود پڑے

0 1,016

واحد ٹیسٹ میں قیادت اور اسی میں ریکارڈ شکست کے بعد اب پاکستان کے ’ایک دن کے بادشاہ‘ محمد حفیظ بھی گال ٹیسٹ میں شکست کی ذمہ داری براہ راست قبول کرنے کے بجائے امپائرز کے فیصلوں پر نظرثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کی بحث کو چھیڑ رہے ہیں۔ گال میں 209 رنز کی بدترین شکست سے قبل پاکستان کے کوچ ڈیو واٹمور بھی یہ اعتراض جڑ چکے ہیں کہ پاک-سری لنکا سیریز کے لیے ڈی آر ایس کو کیوں استعمال نہیں کیا گیا۔

فارم کی بحالی کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں: محمد حفیظ (تصویر: AP)
فارم کی بحالی کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں: محمد حفیظ (تصویر: AP)

گال ٹیسٹ میں امپائرز اسٹیو ڈیویس اور این گولڈ نے ڈیڑھ درجن کے قریب انتہائی ناقص فیصلے دیے جن میں سے چند ہی ایسے تھے جو سری لنکا کے خلاف گئے اور بڑی تعداد نے پاکستان کو متاثر کیا اور ان کے حوصلے مزید پست کر دیے۔ میچ میں کئی اہم مواقع پر سری لنکا کے بلے بازوں کے آؤٹ نہیں دیے گئے جبکہ پاکستانی بلے بازوں کو ایسے مواقع پر بھی میدان بدر ہونا پڑا جب وہ آؤٹ نہیں تھے۔

محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ ایک بات جو میں اعلیٰ حکام سے کہنا چاہتا ہے کہ وہ ڈی آر ایس کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں۔ اسے ہر مقابلے کے لیے لازمی قرار دینا چاہیے۔ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ ڈی آر ایس کا نہ ہونا آپ پر بہت زیادہ دباؤ ڈال دیتا ہے اور یہی دباؤ امپائروں پر بھی ہوتا ہے۔"

سری لنکا کرکٹ نے اپنے مالی مسائل کو وجہ بناتے ہوئے پاک-سری لنکا سیریز کے لیے اس نظام کو لاگو نہیں کیا، اسی لیے محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وقت آ چکا ہے کہ آئی سی سی قدم آگے بڑھائے۔

گو کہ محمد حفیظ نے پاکستان کی شکست کا سبب امپائروں کی غلطی کو قرار نہیں دیا لیکن انہوں نے ٹیم کی کمزوریوں اور شکست کی اصل وجوہات پر بھی بات نہ کی بلکہ میچ میں پاکستان کے لیے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیا جیسا کہ دوسری اننگز میں بلے بازوں کی نسبتاً بہتر کارکردگی۔ انہوں نے کہا کہ انہی مثبت پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اگلے دو میچز کے لیے میدان میں اتریں گے۔

اپنی فارم سےناخوش محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ میری فارم اچھی نہیں ہے اور میں اس کی بحالی کے لیے سخت محنت کر رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ کریز پر کچھ وقت گزار کر مجھے اعتماد حاصل ہوگا۔

محمد حفیظ نے ایک میچ کی پابندی کا شکار پاکستانی کپتان مصباح الحق کی جگہ گال ٹیسٹ میں قیادت کے فرائض انجام دیے تھے۔